واشنگٹن: امریکا میں ملک کے 45 ویں صدر کے انتخاب کے لیے ووٹنگ کا عمل جاری ہے اور امریکی شہری ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن اور ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ میں سے کسی ایک کو اپنا صدر منتخب کریں گے۔صدارتی انتخاب جیتنے کے لیے امیدوار کو کل 538 میں سے کم سے کم 270 الیکٹورل کالج ووٹ حاصل کرنے ہوں گے اور اگر کوئی بھی امیدوار 270 الیکٹورل ووٹ حاصل نہ کرسکا تو معاملہ ایوان نمائندگان میں جائے گا جو ٹاپ تھری امیدواروں میں سے صدر کا انتخاب کرے گی۔امریکا میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد رواں برس 20 کروڑ تک پہنچ گئی تھی جو ایک ریکارڈ ہے جبکہ ٹرن آؤٹ 50 فیصد سے زائد رہنے کی توقع ہے۔
2012 کے انتخاب میں 24 کروڑ 10 لاکھ افراد ووٹنگ کی عمر کو پہنچ چکے تھے تاہم صرف 12 کروڑ 91 لاکھ افراد نے حق رائے دہی استعمال کیا تھا اور ٹرن آؤٹ 53.6 فیصد رہا تھا۔امریکی خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق ڈیموکریٹ رہنما ہیلری کلنٹن اور ڈونلڈ ٹرمپ دونوں ہی نے ریاست نیویارک میں اپنے اپنے ووٹ کاسٹ کیے۔اس سے قبل دونوں رہنماؤں نے پیر کے روز اہم انتخابیانتخابی مہم ختم ہونے سے قبل ہیلری کلنٹن نے ریاست فلاڈلفیا میں انتخابی ریلی سے خطاب کیا، اس موقع پر امریکی صدر براک اوباما،جلسے سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر براک اوباما نے کہا کہ ’ہیلری کلنٹن جانتی ہیں کہ عوام کی خدمت کیسے کرنی ہے‘۔اوباما نے ڈونلڈ ٹرمپ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’ہیلری کلنٹن صرف ٹوئیٹ ہی نہیں بلکہ حقیقت میں بھی کام کریں گی اور نتائج دیں گی‘۔ہیلری کلنٹن نے تقریباً 35 ہزار افراد کے مجمع سے خطاب میں کہا کہ ’انتخاب میں اہم ترین سوال یہ ہے کہ ہم کس طرح کا ملک چاہتے ہیں‘؟دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ نے انتخابی مہم کا آخری دن نیو ہمپشائر میں گزارا جہاں انہوں نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ہیلری کلنٹن کو ’ناکامی کا چہرہ‘ قرار دیا۔ٹرمپ نے ایف بی آئی کی جانب سے ہیلری کلنٹن کی ای میلز پر نظر ثانی کے حوالے سے کہا کہ ہیلری کلنٹن کو مکمل طور پر ’دھاندلی زدہ نظام‘ کے ذریعے تحفظ فراہم کیا گیا۔انہوں نے ووٹرز سے کہا کہ ’آپ کے پاس کرپٹ نظام سے چھٹکارہ اور فراہمی انصاف کا ایک موقع ہے ، اس موقع پر ضائع مت ہونے دیں‘۔ان کی اہلیہ مشیل اوباما اور سابق صدر بل کلنٹن بھی موجود تھے۔حلقوں کے دورے کیے اور ووٹرز کو قائل کرنے کی آخری کوشش کی تھی۔