دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے ایک بیان میں کہا کہ کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کے بارے میں بھارتی وزارت خارجہ کی ٹوئٹ سے معلوم ہوا۔
بھارت نے کہا ہے کہ وہ نومبر میں اسلام آباد میں ہونے والی سارک کانفرنس میں شرکت نہیں کرے گا۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سواروپ نے ٹوئٹر پر کہا کہ علاقائی تعاون اور دہشت گردی ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے.
ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے سارک کے موجودہ چیئرمین ملک نیپال کو مطلع کر دیا ہے کہ ایک ملک کی طرف سے خطے میں سرحد پار بڑھتے ہوئے دہشت گرد حملوں اور دوسرے رکن ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے ایسا ماحول پیدا ہو گیا ہے کہ نومبر میں اسلام آباد میں ہونے والی سارک کانفرس کے کامیاب انعقاد کے لیے موافق نہیں ہے۔
بیان میں کسی ملک کا نام تو نہیں لیا گیا لیکن حالیہ دنوں میں بھارتی قیادت کی طرف سے پاکستان پر خطے میں دہشت گردی پھیلانے کے الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں جن کی اسلام آباد نے سختی سے تردید کی ہے۔
سارک کانفرنس میں بھارت کے شرکت نہ کرنے کے فیصلے کو پاکستان نے بدقسمتی قرار دیا گیا ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے ایک بیان میں کہا کہ کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کے بارے میں بھارتی وزارت خارجہ کی ٹوئٹ سے معلوم ہوا۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان خطے کے امن کے لیے پرعزم ہے اور دنیا جانتی ہے کہ یہ بھارت ہے جو “پاکستان میں دہشت گردوں کو مالی اعانت فراہم کرتا آرہا ہے۔”
بھارتی وزارت خارجہ کے بیان میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ وہ سمجھتا ہے کہ سارک کے چند دیگر ممالک نے بھی اسلام آباد کانفرنس میں شرکت سے متعلق اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق افغانستان، بنگلہ دیش اور بھوٹان نے بھی کہا ہے کہ وہ سارک کانفرس میں شرکت نہیں کریں گے۔
سارک میں خطے کے آٹھ ممالک شامل ہیں لیکن دو بڑے ارکان پاکستان اور بھارت کے درمیان دوطرفہ کشیدگی کے باعث علاقائی تعاون کی یہ تنظیم اپنے فعال کردار میں قابل ذکر تک کامیاب نہیں رہی ہے۔