راولپنڈی : پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار مشترکہ جنگی مشقوں میں حصہ لینے کے لیے روس کی فوج راولپنڈی پہنچ گئی۔
روسی فوج کے طیارے کو پاک فوج کے افسران نے خوش آمدید کہا۔
اس حوالے سے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور روسی افواج پہلی بار مشترکہ مشقیں کر رہی ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ نے مزید کہا کہ اس مشترکہ مشق میں زمینی افواج حصہ لیں گی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ یہ مشقیں دو ہفتے تک جاری رہیں گے، جن کا آغاز 24 ستمبر کو ہوگا، جبکہ یہ 10 اکتوبر کو مکمل ہوں گی۔
یہ مشقیں ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہیں جب پاکستان اور ہندوستان میں تعلقات شدید کشیدہ ہیں، جبکہ روس کو طویل عرصے سے ہندوستان کے بہت قریب خیال کیا جاتا رہا ہے، لیکن رواں دہائی میں روس، ہندوستان کے علاوہ پاکستان کے تعلقات میں تغیر آیا ہے، اسلام آباد اب ماسکو کے ساتھ تعلقات تیزی سے قریب لانے کے اقدامات کیے ہیں۔
روس اور پاکستان کی حالیہ فوجی مشقوں کو سلواکیہ زبان کے لفظ ’دروزھبا2016‘ یعنی دوستی 2016 کا نام دیا گیا ہے، ان مشقوں میں دونوں ممالک کی فوجی 2 علاقوں میں جنگی مہارتوں کا مظاہرہ کریں گی، پہلے پاکستان کے شمال مغربی علاقے گلگت بلتستان میں رتو میں ہائی ایلٹی ٹیوڈ اسکول جبکہ بعد ازاں خیبر پختونخوا میں ڈیرہ اسماعیل خان میں چیراٹ میں مشقیں کی جائیں گی۔
پاکستان اور روس کے درمیان ہونے والی جنگی مشقوں پر ہندوستان کے خدشات پر روسی وزارت خارجہ نے گذشتہ ہفتے ہی بیان جاری کیا تھا کہ نئی دہلی کو ان مشقوں پر پریشان نہیں ہونا چایئے، کیونکہ یہ جنگی ایکسرسائز کیس متنازع علاقے میں نہیں کی جا رہی۔
یاد رہے کہ ان مشقوں کا اعلان رواں برس کے شروع میں روس کی آرمی کے کمانڈر ان چیف جنرل اولیگ سالو کوو نے کیا تھا، انہوں نے بتایا تھا کہ پاکستان اور روس کی پہلی مشترکہ فوجی مشقیں پہاڑی علاقے میں ہوں گی۔
واضح رہے کہ دونوں ممالک میں دفاع تعاون بڑھانے کا باقاعدہ سلسلہ 2014 میں اس وقت شروع ہوا تھا، جب روس کے وزیر دفاع سرگئی شوئے گو نے پاکستان کا دورہ کیا تھا، اسی دورے میں ماسکو اور اسلام آباد نے دفاعی معاہدے پر دستخط کیا تھا۔
بعد ازاں اگست 2015 میں پاکستان نے روس سے ایم آئی 35 ہیلی کاپٹرز خریدنے کا بھی معاہدہ کیا، یہ ہیلی کاپٹرز قبائلی علاقوں میں دہشتگردوں کے خلاف جنگ میں استعمال کیے جائیں گے۔