Breaking News
Home / City News / پلاسٹک موت کی گھنٹی

پلاسٹک موت کی گھنٹی

عظمی زبیر

پلاسٹک موت کی گھنٹی !
پلاسٹک کا طوفان، پنجاب کی بقا کا سوال بن چکا ہے وہ پلاسٹک، جو کبھی انسانی زندگی میں آسانی اور سہولت کی علامت سمجھا جاتا تھا، اب پنجاب کے لئے ایک خوفناک اور جان لیوا مسئلہ بن چکا ہے۔ یہ نہ صرف ہمارے ماحول بلکہ انسانی صحت اور مجموعی طور پر ہماری بقا کے لئے بھی سنگین خطرہ ہے۔ پنجاب کے ہر شہر، ہر گاؤں میں پلاسٹک کا طوفان ہمیں گھیر رہا ہے۔ لیکن اب وقت آگیا ہے کہ ہم اس طوفان کے سامنے ڈٹ جائیں!
پلاسٹک: معاشرے پر منفی اثرات
پلاسٹک کا استعمال روزمرہ زندگی میں آسانی لاتا ہے، لیکن اس کے منفی اثرات ہمارے معاشرے اور ماحول پر بہت زیادہ ہیں۔ یہاں ہم پلاسٹک کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالیں گے جو ہمارے معاشرے پر منفی اثرات ڈالتے ہیں:
*ماحولیاتی آلودگی*1.
پلاسٹک کی سب سے بڑی خرابی اس کی ماحول میں ناقابل تجزیہ ہونے کی صلاحیت ہے۔ پلاسٹک کی اشیاء ہزاروں سال تک زمین میں موجود رہ سکتی ہیں، جو مٹی اور پانی کو آلودہ کرتی ہیں۔ یہ آلودگی زرعی پیداوار کو نقصان پہنچاتی ہے اور ہماری غذا کی فراہمی کو متاثر کرتی ہے۔
2. *آبی حیات کی تباہی*
دریاؤں، جھیلوں، اور سمندروں میں پلاسٹک کی موجودگی آبی حیات کے لئے مہلک ثابت ہوتی ہے۔ مچھلیاں اور دیگر آبی جاندار پلاسٹک کے ذرات کو خوراک سمجھ کر نگل لیتے ہیں، جو ان کی موت کا سبب بنتے ہیں۔ اس کے علاوہ، سمندری پرندے اور دیگر جانور بھی پلاسٹک کے جال میں پھنس کر ہلاک ہو جاتے ہیں۔
3. *صحت کے مسائل*
پلاسٹک کی مصنوعات میں موجود کیمیکلز، جیسے کہ بی پی اے اور فیتھیلیٹس، انسانی صحت کے لئے انتہائی نقصان دہ ہیں۔ یہ کیمیکلز ہارمونل تبدیلیوں، بانجھ پن، کینسر، اور دل کی بیماریوں کا باعث بن سکتے ہیں۔ پلاسٹک کے ذرات ہوا، پانی اور خوراک کے ذریعے انسانی جسم میں داخل ہو کر مختلف بیماریوں کا باعث بنتے ہیں۔
4. *کچرے کا انبار*
پلاسٹک کے فضلے کا ٹھکانے لگانا ایک بڑا مسئلہ ہے۔ پلاسٹک کی مصنوعات کی طویل مدتی بقا کی وجہ سے کچرے کے ڈھیر بڑھتے جا رہے ہیں، جو شہری علاقوں میں صحت اور صفائی کے مسائل پیدا کر رہے ہیں۔ یہ کچرا نہ صرف منظر کو خراب کرتا ہے بلکہ بدبو اور بیماریوں کا بھی سبب بنتا ہے۔
5. *اقتصادی نقصان*
پلاسٹک کی آلودگی سے ماحولیاتی نظام کو ہونے والے نقصان کی وجہ سے اقتصادی نقصان بھی ہوتا ہے۔ آلودگی کی صفائی پر خرچ ہونے والے وسائل اور صحت کے مسائل کی وجہ سے پیدا ہونے والے اخراجات معاشرتی ترقی کو متاثر کرتے ہیں۔ سیاحت کی صنعت بھی متاثر ہوتی ہے جب خوبصورت قدرتی مقامات پلاسٹک کے کچرے سے آلودہ ہو جاتے ہیں۔
6. *سماجی ذمہ داری کا فقدان*
پلاسٹک کے استعمال کی عادتیں ہمیں سماجی ذمہ داری سے دور کر دیتی ہیں۔ عوام میں شعور کی کمی کی وجہ سے لوگ پلاسٹک کی اشیاء کا بے دریغ استعمال کرتے ہیں اور انہیں صحیح طریقے سے ٹھکانے نہیں لگاتے۔ اس رویے کو تبدیل کرنے کے لئے تعلیمی اور شعور بیداری مہمات کی ضرورت ہے۔پلاسٹک کے استعمال کے منفی اثرات معاشرے اور ماحول پر بہت گہرے ہیں۔ ہمیں اس مسئلے کو سنجیدگی سے لینا ہوگا اور پلاسٹک کے استعمال میں کمی، ری سائیکلنگ، اور متبادل مواد کے استعمال کو فروغ دینا ہوگا۔ پلاسٹک کے بغیر ایک صاف ستھرا اور صحت مند معاشرہ ہی ہماری بقا اور ترقی کا ضامن ہے۔ ہمیں آج ہی اقدام کرنا ہوگا تاکہ آنے والی نسلیں ایک محفوظ اور صاف ستھرا ماحول پا سکیں۔
وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف اورمریم اورنگزیب کی عوام کو پلاسٹک جیسی موت سے نجات کے لیے سنجیدہ کوششیں لاٸق تحسین
پلاسٹک کا قہر پنجاب کی فضا کو زہریلا بنارہا ہے جونہایت خطرناک ہے۔
پلاسٹک کا بڑھتا ہوا استعمال ہماری زمین، ہمارے پانی، اور ہماری ہوا کو زہریلا کر رہا ہے۔ دریاؤں میں بہتا پلاسٹک، سڑکوں پر پھیلا کچرا، اور جلے ہوئے پلاسٹک کا دھواں ہمارے ماحول کو برباد کر رہا ہے۔ ہمیں اس مسئلے سے نمٹنے کے لئے فوری اور عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔پلاسٹک کے نقصانات سے عوام کوبچانے کے لیے وزیراعلی مریم نواز شریف نے کیمپین کا أغاز کیا ہے۔یہ وہ کام ہے جوپہلے کبھی کسی نے نہیں کیا۔سینٸرصوباٸی وزیرمریم اورنگزیب کی شبانہ روز محنت اورقیادت کے باعث پلاسٹک پربین پنجاب حکومت کا بڑا اقدام یے جس کے تحت پلاسٹک بیگز پر مکمل پابندی لگاٸی جارہی ہے۔کیونک پنجاب حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ 5 جون 2024 سے صوبے بھر میں پلاسٹک بیگز پر مکمل پابندی عائد کی جائے گی۔ یہ ایک بڑا اور جرات مندانہ قدم ہے جو ہمارے مستقبل کو محفوظ بنا سکتا ہے۔ لیکن یہ اکیلے حکومت کا کام نہیں، ہم سب کو مل کر اس مہم کو کامیاب بنانا ہے۔اس مہم کے ذریعے عوام میں صفائی اور شعور کی لہر بیدار کی جاۓ گی اور صفائی مہمات، ری سائیکلنگ کے مراکز، اور عوامی شعورکی بیداری کی کیمپینز کا آغاز کیا جا رہا ہے۔ ہر شہری، ہر طالب علم، اور ہر کاروباری ادارہ اس مشن کا حصہ بنے گا۔ ہمیں اپنے گلی محلوں کو صاف رکھنا ہوگا اور پلاسٹک کے استعمال میں کمی لانی ہوگی۔ بایوڈیگریڈایبل مصنوعات، ری سائیکل شدہ مواد، اور قدرتی ریشے: یہ ہمارے مستقبل کا راستہ ہیں۔ حکومت کاروباری اداروں کو متبادل مواد کے استعمال کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے۔ ہم سب کو مل کر ماحول دوست مصنوعات کا استعمال کرنا ہوگا۔پالیسی سازی میں عوامی شرکت کو یقینی بنایا جائے گا۔ آپ کی رائے ہمارے لئے اہم ہے! ہم سب مل کر ایک پلاسٹک فری پنجاب کا خواب حقیقت بنا سکتے ہیں۔پلاسٹک کا طوفان ہمیں برباد نہیں کر سکتا، اگر ہم سب مل کر اس کے سامنے ڈٹ جائیں۔ آج ہی عہد کریں: پلاسٹک کا استعمال کم کریں، متبادل مواد اپنائیں، اور اپنے پیارے پنجاب کو صاف ستھرا اور صحت مند بنائیں!
پنجاب میں پلاسٹک کے مسئلے سے نمٹنے کے لئے حکومت کیا اقدامات کررہی ہے؟
پنجاب میں پلاسٹک کے بڑھتے ہوئے استعمال اور اس کے ماحولیاتی اور صحت پر تباہ کن اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے، حکومت نےجامع اور موثر حکمت عملی اختیار کرنے کےلیے تیاری کرلی ہے۔حکومت پنجاب بھر میں پلاسٹک بیگز پر مکمل پابندی عائد کررہی ہے۔ اس پابندی کو سختی سے نافذ کیا جائے گااور متبادل بایوڈیگریڈایبل بیگز کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ ری سائیکلنگ انفراسٹرکچر کی ترقی کے لیےری سائیکلنگ کے مراکز قائم کیے جائیں گے اور عوام کو پلاسٹک کی مصنوعات کو صحیح طریقے سے ری سائیکل کرنے کے طریقوں سے آگاہ کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ، ری سائیکلنگ کی صنعت کو فروغ دینے کے لئے معاونت فراہم کی جاۓ گی ۔تعلیمی اور شعوری بیداری مہمات کے اغاز کیاجاۓ گا۔تعلیمی اداروں، میڈیا، اور غیر سرکاری تنظیموں کے ذریعے عوام میں پلاسٹک کے نقصانات اور متبادل مواد کے استعمال کے فوائد کے بارے میں شعور بیدار کیا جائے گا اسکولوں اور کالجوں میں ماحولیاتی تعلیم کو نصاب کا حصہ بنایا جائے گا۔ کاروباری اداروں کی حوصلہ افزائی کے لیے کاروباری اداروں کو پلاسٹک کے متبادل مواد کے استعمال کی طرف راغب کیا جائےگا۔پلاسٹک ویسٹ مینجمنٹ کے لئے سخت قوانین بنائے جائیں گے اور ان قوانین پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے گا۔ پلاسٹک ویسٹ کو درست طریقے سے ٹھکانے لگانے کے لئے عوام کو تربیت دی جائے گی اور اس حوالے سے جرمانے اور سزائیں مقررہونگی۔
سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب کاکہنا ہے کہ پلاسٹک موت ہے۔یہی وجہ ہے کہ وزیراعلی مریم نوازشریف کی خصوصی ہدایت پر”سے نو ٹو پلاسٹک مہم کے تناظر میں حکومت پنجاب اہم اقدامات کررہی ہے -عوام کے لئے پلاسٹک سے پیداہونے والی مہلک بیماریوں سے تحفظ کے لیے مہم کا آغاز کردیاگیاہے -انہوں نے کہاکہ 5جون سے غیر قانونی پلاسٹک بیگ کی تیاری، پروڈیکشن،تریسل اورخریدوفروخت پر پابندی کے لیے میکانزم پرسختی سے عملدرامد کے لیے تیاری مکمل ہے -پلاسٹک کا استعمال کینسر اور دیگرمہلک بیماریوں کا موجب،پلاسٹک کاواحد استعمال ماحولیاتی الودگی کو بڑھارہا ہے اور پلاسٹک موت ہے -مریم اورنگزیب نے کہاکہ 5 جون سے پلاسٹک کی غیرقانونی مصنوعات بنانے والی فیکٹریوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا اغاز کیا جائے گا،اس سے قبل بارہا نوٹسز ارسال کیے جاچکے ہیں -5جون سے ہوٹلوں، ریسٹورنٹس اوردیگرفوڈ پوائنٹس پر گاہکوں کوپلاسٹک بیگ میں کھانا دینے پہ سخت پابندی ہوگی-خلاف ورزی کرنے والے ہوٹلوں کے خلاف مکمل کریک ڈاؤن ہوگا،مالکان کے خلاف قانونی کارروائی اوربھاری جرمانے ہونگے۔اور اس سب کااطلاق پنجاب کے تمام اضلاع میں ہوگا۔
سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے بتایاکہ قانون کے مطابق 75 مائیکرون سے کم حجم کے پولیتھین بیگز کے استعمال اورسنگل یوز پلاسٹک کے برتنوں پر مکمل پابندی ہے اورپلاسٹک کے عدم استعمال پرعوام کے لیے ”پلاسٹک موت ہے” کے موضوع پراگاہی مہم کا اغاز کیاجائے گا،پبلک سروس میسجز سوشل میڈیا کے ذریعے وائرل کیے جائیں گے۔شاپنگ مالز،دفاتر بس اسٹینڈز،پارکس، ٹرانسپورٹس،ڈائیوو،میٹرو بسسزاور عوامی جگہوں پر پلاسٹک کی پابندی کے حوالے سے تحریری پیغامات چسپاں کیے جائیں گے،اگاہی واکس سیمینارز بچوں بڑوں کے تقریری و تحریری اورفن مصوری،ویڈیو اورگرافکس میکنگ کے مقابلوں کاانعقاد کیاجاۓ گا ۔مریم اورنگزیب نے کہاکہ پلاسٹک بیگز کی جگہ کاٹن بیگز یامتبادل ذرائع کی تیاری،پروڈیکشن،خریدوفروخت اوراستعمال کو فروغ دیا جائیگا۔پلاسٹک موت ہے اور اسکی زہریلی لہر سے ہم سب کو بچنے کے لیے ملکر کوشش کرناہوگی۔میڈیا کو پلاسٹک موت ہے کی آگاہی مہم میں اپنا حصہ ڈالنے کی درخواست ہے اورعوام پلاسٹک بیگ خریدتے وقت یاد رکھیں اپنے اور دوسروں کے لئے موت خرید رہے ہیں۔
پلاسٹک سے نجات کے حصول کے لیے شہری اور دیہی علاقوں میں صفائی مہمات کا آغاز کیا جائے گا اور شجرکاری کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے۔ پلاسٹک ویسٹ کے جمع ہونے والے مقامات پر خصوصی توجہ دی جائے گی اور ان علاقوں کی صفائی کی جائے گی۔پنجاب کی جامعات اور تحقیقی اداروں کو پلاسٹک کے متبادل مواد کی تحقیق کے لئے زوردیاجاۓ گا۔ مقامی سطح پر دستیاب وسائل کا استعمال کرتے ہوئے ماحول دوست مصنوعات تیار کرنے کی کوشش کی جائے گی۔پالیسی سازی میں عوامی شرکت کو یقینی بنایا جائےگا۔ عوام، ماہرین ماحولیات، اور صنعتکاروں کی رائے کو مدنظر رکھتے ہوئے پالیسیز تشکیل دی جائیں گی۔ پلاسٹک کے استعمال میں کمی، ری سائیکلنگ کی حوصلہ افزائی، اور عوام میں شعور بیدار کرنا ہی اس مسئلے کا حل ہے۔ صرف مشترکہ کوششوں اور عزم سے ہی ہم پنجاب کو ایک پلاسٹک فری، صاف ستھرا اور محفوظ صوبہ بنا سکتے ہیں۔پنجاب حکومت کے یہ اقدامات ایک صاف ستھرے اور پلاسٹک فری پنجاب کی طرف اہم قدم ہیں۔ حکومت اور عوام کو مل کر اس مشن کو کامیاب بنانا ہوگا تاکہ ہمارا صوبہ ماحولیاتی آلودگی سے پاک اور صحت مند ہو۔ پلاسٹک کے خلاف اس جنگ میں آپ کا کردار بھی انتہائی اہم ہے۔ آج ہی عہد کریں کہ پلاسٹک کا استعمال کم کریں گے، ری سائیکلنگ کو فروغ دیں گے، اور اپنے پیارے پنجاب کو محفوظ بنائیں گے۔
**پلاسٹک کو الوداع کہیں، ماحول دوست پنجاب کو خوش آمدیدکہیں کیونکہ یہ زہرقاتل ،موت ہے۔

About Daily City Press

Check Also

حکومت اور سفارت خانہ دونوں ہی” پاکستان” کا مثبت تشخص اجاگر کرنے کے لیے پر عزم ہیں :سفیر ثقلین سیدہ

حکومت اور سفارت خانہ دونوں ہی” پاکستان” کا مثبت تشخص اجاگر کرنے کے لیے پر …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *