وسیم بٹ ہائیڈل برگ
گرمی سے بچنا ہے تو درخت لگائیں
اس مرتبہ یورپ کے ٹھنڈے ملکوں میں بھی گرمی نے جو حال شہریوں کا کیا یقیناً اس میں سبق ہے کہ اگر گرمی سے بچنا ہے تو زیادہ سے زیادہ درخت لگانے کے ساتھ ماحول کو آلودہ کرنے اور اسے تبدیل کرنے والی وجوہات کا خاتمہ کرنا ہوگا اسی حوالے سے ایک رپورٹ نظر سے گزری جس کے مندرجات کے مطابق محققین نے کہا ہے کہ عالمی حدت سے نمٹنے کا سب سے مو¿ثر طریقہ بہت بڑے پیمانے پردرخت لگانا ہے۔ ایک اسٹڈی کے مطابق اس مقصد کے لیے ایک کھرب یا اس سے بھی زیادہ درخت درکار ہوں گے۔محققین نے کہا ہے کہ انتہائی بڑے پیمانے پر درخت لگائے بغیر عالمی حدت کے مسئلے سے نمٹنا ناممکن ہے۔ زیورخ کی ٹیکنیکل یونیورسٹی کے محققین کے مطابق یہ ممکن ہے کہ شہروں اور زرعی زمین کو متاثر کیے بغیر اربوں ہیکٹر بنجر زمین پر درخت اگائے جائیں۔ ایک تحقیقی جریدے’سائنس‘ میں چھپنے والی اس تحقیق میں سوئس محققین نے بتایا ہے کہ شہروں اور زرعی اراضی سے ہٹ کر زمین پر اس مقصد کے لیے درکار جگہ اب بھی دستیاب ہے۔ ان محققین کے مطابق جس علاقے پر درخت لگائے جانے کی ضرورت ہے وہ نو ملین مربع کلومیٹر ہے۔ یہ رقبہ امریکا کے مجموعی رقبے کے برابر بنتا ہے۔
ماہرین کے مطابق جب یہ درخت بڑے ہو جائیں گے تو یہ انسانوں کی طرف سے کاربن کے اخراج کے دو تہائی حصے کا خاتمہ کر سکتے ہیں۔ ان سائنسدانوں نے اندازہ لگایا ہے کہ یہ درخت ہمارے ک±رہ ارض میں پھنسی ہوئی 830 بلین ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کر سکیں گے۔ کاربن کی یہ مقدار اس کے برابر ہے جو انسانوں نے گزشتہ 25 برس کے دوران پیدا کی ہے۔اس تحقیقی رپورٹ کے مصنفین کے مطابق پودے لگانے کے کچھ عرصے بعد ہی اس کے مثبت نتائج برآمد ہونا شروع ہو جائیں گے کیونکہ پودے جب چھوٹے ہوتے ہیں تو وہ کاربن کی زیادہ مقدار جذب کرتے ہیں۔اس تحقیق کے شریک مصنف اور سوئس فیڈرل انسٹیٹوٹ آف ٹیکنالوجی میں ماہر ماحولیات تھوماس کروتھر کے مطابق، ”یہ ہر طرح سے۔۔۔ موسمیاتی تبدیلی کے سستے ترین طریقے سے بھی۔۔۔ ہزاروں گ±نا زیادہ مو¿ثر ہے۔“اس اسٹڈی کے مطابق جن چھ ممالک میں درخت لگائے جانے کے سب سے زیادہ ممکنات موجود ہیں ان میں روس، امریکا، کینیڈا، آسٹریلیا، برازیل اور چین شامل ہیں۔درخت نہ ہوں تو موسم گرم اور گلوبل وارمنگ میں اضافہ ہوسکتا ہے، یہی وجہ ہے کہ گزشتہ کئی سال سے کراچی میں گرمی کی شدت میں اضافہ ہورہا ہے۔جان لیوا ہیٹ ویو اور موسمیاتی تبدیلیوں کےپیش نظر یہاں زیادہ سے زیادہ درخت اگانے کی ضرورت ہے، خاص طور پہ ماحول دوست درخت اگانے کی اشد ضرورت ہے۔جاپانی ہر قسم کے درختوں بشمول پھل دار درختوں کو چھوٹا کرکے گملوں میں لگاتے ہیں، اس عمل کو بونسائی کہا جاتا ہے، جس سے گزر کر درخت چھوٹا ہوکر گملے میں اگ جاتا ہے اور یہ چھوٹے درخت اگر پھل والے ہوں تو ان گملوں میں پھل بھی دیتے ہیں، اس بونسائی کے عمل کی تر بیت لینے کی ضرورت ہے، ظاہر ہے اس کیلئے جاپانی تو شاید نہ مل سکیں البتہ یو ٹیوب سے مدد لی جاسکتی ہے جہاں یقیناً بونسائی سکھانے کی ویڈیوز مل جائیں گی۔
ضروری نہیں درخت لگانے کا صرف حکومتیں ہی کریں یہ ہر شہری کا رض ہے کہ اس کام میں بڑھ چڑھے کر حصہ لے اگر شجرکاری کے لئے درخت لگانا اگر حکومت کا کام ہے تو ہم بھی انفرادی سطح پر پودے لگا کے حکومت کا ہاتھ بٹاسکتے ہیں جبکہ اس عمل میں حکومت سے زیادہ ہمارا اپنا ہی فائدہ ہے۔ ایک چینی مقولہ ہے اگر نسلوں کی بہتری چاہتے ہو تو درخت لگاو اس کا مطلب یہ ہے کہ درخت نسل در نسل انسانوں کے کام آتے ہیں کاش ہمارے لوگ اس بات کو سمجھ لیں کہ درختوں کی کیا اہمیت ہے اور وہ ہمارے لئے کس درجہ مفید ہیں تو یقیناً ہر شخص اس بارے میں اپنا کردار ادا کرے گا ۔شجر کاری کی اہمیت اور ضرورت سے کسی کو بھی انکار نہیں ہے۔ اس مہم کی کامیابی کے لیے سب کو مل کر حکومتوںکا ساتھ دینا چاہیے کیوں کہ اس کے نہ صرف مستقبل میں دنیا میں مثبت اثرات مرتب ہوں گے بلکہ اس عمل سے آلودگی میں بھی کیمی آےءگی۔ موسمیاتی تبدیلیوں سے محفوظ رہنے اور ماحول کو بہتر بنانے کے لیے شجرکاری مہم ضروری ہے۔ شجرکاری مہم کے اہم ترین مقاصد میں دنیا کو موسمیاتی تبدیلیوں سے محفوظ بنانا اور فضائی آلودگی کا خاتمہ بھی شامل ہیں۔لیکن جب حکومتیں تمام تر سنجیدگی کے ساتھ درخت لگانے کا کام نہ صرف خود کررہی ہوں گی اور عوام کو بھی بھرپور شرکت کی دعوت دے رہی ہو گی تو اس کے نتائج زیادہ بہتر نکلیں گے۔
موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات سے تحفظ اور ماحول کی بہتری کے لیے شجر کاری ضروری ہے لیکن صرف اسی پر اکتفا نہیں کرنا چاہیے، بلکہ حکومتوںکو اس بات پر بھی سوچنا چاہیے کہ موسمیاتی تبدیلیوں اور آلودگی کی وسیع تر وجوہات کیا ہیں، تاکہ ایک طرف درخت لگا کر آلودگی کو کم اور موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کیا جاسکے تو دوسری طرف آلودگی اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجوہات کو معلوم کیا جاسکے اور اس پر قابو پانے کے لئے بھی حکومتی سطح پر موثر اقدامات اٹھائے جائیں جامع پالیسی ہی ماحولیات کے حوالے سے بہتر مستقبل کی ایک ضامن ہوسکتی ہے کیونکہ اگر ہم صرف ایک طرف درخت ہی لگاتے جائیں اور دوسری طرف موسمیاتی تبدیلیوں اور آلودگی کی وجوہات کو نظر انداز کردیں تو یہ کھبی بھی موثر پالیسی نہیں ہوسکتی۔چنانچہ اس بات کو ملحوظ خاطر رکھا جائے کہ جہاں جہاں شجرکاری کی جارہی ہو وہاں نہ صرف گھاس کی کٹائی پر پابندی ہو، بلکہ وہاں جانور لے جانے اور ان کے لیے چارے کے استعمال پر بھی پابندی ہو، اگر ایسا ہوا تو نہ صرف درختوں کو نقصان پہنچے گا بلکہ محنت اور سرمایہ دونوں ضائع ہوگا۔
بتایا جاتا ہے کہ کینیڈا میں ہر گھر کے سامنے کم از کم ایک چنار کا درخت ( tree Maple) لازمی لگایا جاتا ہے، یہ ان کا قومی درخت ہے اور یہ ہر گھر کے سامنے ہوتا ہے چاہے اس میں کسی بھی قومیت کا خاندان رہتا ہوں۔ سیکڑوں میل کے علاقے جنگلات پر مشتمل ہیں، اسی طرح یورپ اور امریکا میں بھی طویل جنگلات ہیں اور شہروں کے گنجان آباد علاقوں اور کاروباری علاقوں میں بھی اگر کوئی درخت ہے تو آپ اس کی عمر کا اندازہ سو سال یا زائدتک بھی لگا سکتے ہیں۔ بس یہ جانئے کہ درختوں کے اضافے سے ہی ہم گرمی اور آلودگی پر قابو پا سکتے ہیں۔
Tags Column column waseem butt گرمی-سے-بچنا-ہے-تو-درخت-لگائیں