سدرہ عالم ہاشمی ۔
سعودی عرب میں پھنسے متاثرہ پاکستانی ،جدہ ،دمام ،ریاض سمیت دیگر علاقوں میں آج بھی حکومت کی امداد کے منتظر ہیں ،یہ حکومت پاکستان کے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ سعودیہ عرب میں پھنسے پاکستانیوں کو نہ ہی تنخواہیں مل رہی ہیں اور نہ ہی ان کوواپسی کی اجازت مل رہی ہے،جب ہمارے میڈیا میں اس معاملے کی خبریں چلی تو حکومت کی جانب سے محدود پیمانے پر کارروائی کرکے کچھ پاکستانیوں کی واپسی کا بندوبست کیاگیاتاکہ ان پر سے میڈیا کا دباﺅ کچھ کم ہوسکے ،لیکن ہم نے دیکھا کہ اس کے بعد حکومت نے اس معاملے کو بھلادیااور اس طرح باقی ماندہ لوگوں کی سعودی عرب سے واپسی کا کام سست روی میں شکارہوگیا، اب بھی سینکڑوں متاثرہ پاکستانی سعودی عرب میں مفلسی اور کسمپرسی کی زندگی گزاررہے ہیںان کے لیے بھی حکومت کا فرض بنتاہے کہ وہ باقی پاکستانیوں کو بھی سعودی عرب سے جلد سے جلد واپس لانے کی کوششیں کرے تاکہ وہ پاکستان واپس آکر اپنے اہل خانہ کے ساتھ اپنی نئی زندگی کو نئے سرے سے مرتب کرسکیں۔ اگر حکومت ان شہریوں کو سعودی عریبیہ میں نوکریاں بحال نہیں کرواسکتی توان کی واجب الاا دا تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے ضرور کوشش کرے اور اسی انداز میں ان کو واپس لانے کا بندوبست کرے ،یہ حقیقت ہے کہ حکومت کا اقتدار عوام سے بڑھ کر نہیں ہوسکتا اس لیے حکومت کا فرض ہے کہ وہ عوامی مسائل کے حل کے لیے ان کے لیے کی جانے والی کوششوں میں محض جان چھڑانے والی پالیسیاں اپنانے سے گریز کرے اور میں سمجھتی ہوکہ کسی بھی جمہوری حکومت کے لیے کوئی بھی فلاحی کام درمیان میں یا ادھورا چھوڑ دینا دانشمندی نہیں کہلاتا ،بلکہ یہ ظاہر کرناہے کہ حکومت عوام کے مسائل کی طرف مکمل توجہ دینے سے قاصر ہے۔ ریاست پاکستان کے لیے اپنے شہریوں کی واپسی کامطالبہ کوئی بڑا عمل نہیں ہے سعودی عرب ویسے بھی پاکستان کا دوست اور مشکل وقت میں کام آنے والا ملک ہے خاص طورپر ہمارے وزیراعظم کے جتنے اچھے تعلقات سعودی عوام اور ان کے بادشاہوں کے ساتھ ہیں شاید ہی کسی اور ملک کے ساتھ اتنے گہرے مراسم ہو اس کے باجود اس واقعہ کو حکومت کی جانب سے نظروں سے اوجھل کردینا سمجھ سے بالاتر ہے ،جبکہ ہونا تو یہ چاہیے کہ حکومت ایسے اقدامات اٹھائے کہ مستقبل میں ایسے واقعات کبھی رونما ہی نہ ہونے پائیں کیونکہ بین والاقوامی سطح پر موجود پاکستانیوں کے حقوق کی حفاظت بھی پاکستان کی حکومت پر اتنے ہی فرض ہونے چاہیے جتنے کے اس ملک میں بسنے والے خود کو پاکستان میں محفوظ اور پرسکون محسوس کرتے ہیں ،اس تحریر میں اگر حکومت پر تنقید کا پہلو لکھا جائے تو اس میں میرے پاس لکھنے کو بہت سا مواد موجود ہے کیونکہ ہمارے یہ پاکستانی ہندوستان کے پاس قید نہیں ہیں جو پاک بھارت کشیدگی کے دور میں انہیں لانے میں مشکل کا سامنا کرناپڑے ،یقیناً اس مسئلے پر سنجیدگی کی فوری ضرورت ہے ہم نے دیکھا کہ میڈیا نے جس انداز میں اورجب تک اس مسئلے کواٹھائے رکھا حکومت نے بھی اپنی کوششیں جاری رکھیں حکومت کے وقتی انتظامات بھی نیوز چینلوں کے دکھانے کے ساتھ ہی دفن ہوگئے یقیناً اس عمل سے ان خاندانوں کے دلوں پر ایک قیامت ٹوٹ پڑی ہوگی جو اپنے پیاروں کی یاد میں تڑپ رہے ہیں۔ہم نے سنا ہے کہ سعودی عریبیہ میں جن کمپینیوں کی جانب سے پاکستانیوں کو لاوارث کیا گیا ان کمپنیوں میں ہندوستان کے لوگ بھی شامل تھے ایک خبر یہ بھی ہے کہ ہندوستان کی حکومت اپنے شہریوں کو باحفاظت انڈیالانے میں کامیاب ہوچکی ہے ،افسوس ناک بات تو یہ ہے کہ ہمارے پھنسے ہوئے بھائیوں کو سعودی عرب میں جن کیمپوں میں رکھا گیاہے وہاں ان کو بعض اوقات کھانے پینے کے لیے بھی بہت سے پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے ،جب یہ معاملہ گرم تھا اس وقت ہمارے وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کی ہدایت پر پاکستانی حکام نے کچھ حرکت کی جس میںانہوں نے پہلی فہرست میںسعودی شہر دمام کے کیمپوں میں رابطہ کیا،لیکن ایک اور جگہ جو الجبیل کے نام سے جانی جاتی ہے وہاں پر بھی بے شمار پاکستانی موجود ہیں جبکہ دیگر علاقے جن کا شروع میں زکر جاچکا ہے ان مقامات پر پھنسے پاکستانیوں کا حالیہ بیانات میں کہنا ہے کہ ان کا وہاں پر کوئی پرسان حال نہیں ہے اور نہ ہی ان سے کسی اعلیٰ حکام کی جانب سے کوئی رابطہ کیا گیاہے ،ان کا کہنا ہے کہ وہ وہاں پر قیدیوں سے بھی بدتر حالات میں موجود ہیں جس کمپنی میں وہ ملازم تھے وہاں کے مالکان نے ان کو کئی کئی ماہ کی تنخواہوں سے بھی محروم رکھاہواہے ،ان کے ایک سال سے اقامہ ختم ہوچکاہے کہ جس پر وہ روزانہ کہ بنیاد پر عدالتوں کے چکر کاٹ رہے ہیں مگر کوئی ان کی سننے والا نہیں ہے قائرین کرام سوچنے کی بات یہ ہے کہ ریاض میں موجود پاکستانی عملہ آخر اس بات سے لاعلم کیوں ہے ؟ وہ آخر ہے کس مرض کی دوا؟کیاان کو اپنے پاکستانی بھائیوں کی آہ وبقا سنائی نہیں دیتی ؟۔اب وقت آگیاہے کہ پاکستانی حکومت اس واقعہ کو فوری طور پر سعودی وزارت خارجہ اور سعودی عرب کی وزارت برائے افرادی قوت کے سامنے اٹھائے بلکل اسی انداز میں جس طرح بھارت کی جانب سے اس واقعے پر جارحانہ موقف اختیار کیا گیاہے ۔،اس میں حکومت کی جانب سے ایک اچھا قدم جس کازکر نہ کرنا زیادتی ہوگی وہ یہ کہ وزیراعظم کی جانب سے سعودی عرب میں پھنسے پاکستانی مزدوروں کے خاندانوں کو پچاس ہزار روپے فی کس دینے کا اعلان کیا گیاتھا جس پر بھی سننے کو آیاہے کہ بہت سے لوگوں تک یہ امدا د پہنچ ہی نہ پائی ہے جس کا ثبوت ان پاکستانیوں نے دیا ہے جنھیں پاکستانیوں کو حکومت واپس لانے میں کامیاب ہوئی ہیں ان کے بیشتر خاندان والوں کا کہناہے کہ 50ہزار کی یہ رقم صرف من پسندلوگوں میں تقسیم کی جارہی ہے ۔#
Tags sidra aalam hashmi