شکایات کاازلہ۔۔۔۔۔ پرویزرحیم
کالم نگارانڈسٹریل ریلیشنزپروفیشنل ہیں۔ ان کا ای میل ہے
کسی ادارے میں کام کرنے والے شخص کا اپنے افسروں،ساتھیوں اورماتحتوں سے سامناہوتاہے۔ اپنا کام مکمل کرنے کے لئے اُس کاان سے رابطہ ہوتاہے۔ ان کے اندرونی رابطے ایک جیسی کارروائی کے لئے ہوتے ہیں۔ جس کے نتیجے میں ان کے درمیان اختلافات پیداہوسکتے ہیں جوصحت منداورمقابلہ بازی کے ماحول کی علامت ہوتے ہیں۔ تاہم ایسی مثالیں بھی ہیں جب ورکراپنی حدپارکرتاہے اورکچھ ایساکہتایاکرتاہے کہ دوسرے سے متعلق گناہ کا مرتکب بھی ہوسکتاہے۔ اگروہ اسی انداز میں ہی ردعمل ظاہرکرے توایسی صورتحال میں نظم وضبط کامسئلہ پیداہوسکتاہے۔ تاہم اگرجارح شخص پرسکون رہے اور ناخوشگوارواقعے کے بارے میں اپنے سینئر سے بات کرے تو معاملہ ملازم کی شکایت کے دائرے کے اندرہی رہے گا اور اسے تحری بنیادوں پر حدوں کے اندرہی حل کرلیا جائے گا۔ اگرشکایت کامعاملہ انتظامیہ کے سامنے لایاجائے تو ملازم خود کو مایوسی اورخوفزدگی میں محسوس کرے گاجس کی وجہ سے اس کاحوصلہ ٹوٹے گااورنتیجے کے طورپران کی پرفارمنس اور پیداواری صلاحیت متاثرہوگی۔ ایک ملازم اس توقع پر انتظامیہ کے پاس جاتاہے کہ اس کی شکایت کاازالہ کیا جائے گا۔ ایک شکایت اس یقین پرمبینی ہوتی ہے کہ ایک مخصوص پالیسی، ضابے یااس نظام کے تحت ہوتیہے کہ کمپنی نے اس کااطلاق مساوات کی بنیاد پرنہیں کیا۔ یہ شکایت اس وقت بھی اٹھائی جاسکتی ہے جب ملازم کا کولیگ یا افسرکچھ اس انداز میں سلوک کرے کہ جب وہ اپنی توہین اورتذلیل محسوس کریں۔ شکایات کی تلافی کاعمل چارمراحل پرمشتمل ہوتاہے یہ مراحل مسئلے کے نوعیت،حقائق،آپشنز اور حل پرمشتمل ہے۔ مسائل جانچنے کے لئےمنتظمین کو خود کو ملازم کی جگہ پرلاناہوگا۔ ایک شخص کی نظرمیں جومسئلہ معمولی ہودوسرے کی نظرمیں وہ بنیادی مسئلہ ہوسکتاہے۔ نہ ہونے سے بہت زیادہ پیش کئے جانے والے مسئلے میں بنیادی معاملہ یہ ہے ابتدائی طورپرپیش کئے جانے والے مسئلے میں کیا مسئلہ پیش آئے گا؟ اگرملازم مطمئن ہے اور مسئلہ معمولی نظرآتاہے تو اسے پھردفترمیں یادکان کی حدتک نمٹایا جاسکتاہے۔ لیکن اگرمینجرمحسوس کرتاہے کہ متاثرہ شخص پریشان ہے یااشارہ دے رہا ہے کہ مسئلہ بہت سنجیدہے ہے توپھرجتنی جلدی ہوسکے پرائیویسی میں مسئلے کی وجہ جاننے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس مرحلے پرمینجرکو ملازم کی بات پورے دھیان اورتوجہ سے سننی ہوگی۔ ایسے صورت حالات میں لوگ اکثرصرف مسئلے کی علامات بتاتے اور ان کے حل کاپوچھتے ہیں۔ مینجرکو وجہ جاننے کے لئے پرعزم رہناچاہئے۔ سب سے پہلے مینجرکو اصل مسائل کی وضاحت آنے سے پہلے پہلے نتیجے تک پہنچنے کے لئے لالچ دینا ہوگا۔ بعض اوقات مسئلے کاحل تلاش کرناآسان ہوسکتاہے۔ لیکن اکثرضروری ہوگا کہ شکایت کے پس منظرسے متعلق جاننے کے لئے لوگوں سے بات کرنا ضروری ہوگا۔ تمام حقائق اکٹھے کرنے کے بعد مینجرکوشکایت کے مجوزہ حل کے بارے ملازم سے بات کرنے اس کے ساتھ ملاقات کااہتمام کرنا ہوگا۔
کمپنی پالیسی کے نفاذ،بجٹ یاشہادتوں کی حدود کی وجہ سے مسئلے کے حل کے مختلف آپشنز مشکل ہوسکتے ہیں ۔ تاہم ملازم کے ساتھ ایک ہمدردانہ بات چیت حل میں معاون ثابت ہوسکتی ہے۔ اگرمینجرز خود کو اس آسان پوزیشن میں سمجھیں کہ وہ ملازم کامسئلہ بغیر کسی دلیل کے حل کرسکتے ہیں تونہیں ایسا بہت شان سے کرناچاہئے۔ یہ بات انتہائی تکلیف دہ ہے کہ آپ کاسامنا ایسے لوگوں سے ہو جواس طریقے سے اتفاق کریں جوایسے طریقے سے اتفاق کریں جویہ تجویز کرے کہ آپ خصوصی جانبداری کررہے ہیں۔ سندھ انڈسٹریل ریلیشنز ایکٹ2013وہ طریقہ بیان کرتاہے کہ کارکن کو اپنے مالک کے ساتھ شکایت کے اظہارکرنا چاہئے۔ ایک کارکن اپنی شکایت کومالک کے ساتھ درست ضمانت کے ساتھ اٹھائے یاقانون کے تحت تصفئے تک لے کرجائے۔ یہ سب کچھ تحریری معاہدے میں لایاجائے ۔ مالک کوشکایت کے بارے میں اپناردعمل پندرہ دن کے اندراندردینا چاہئے۔ اگرمالک کے علم میں شکایت شاپ سٹیورڈ یا سی بی اے کے ذریعے لائی جائے تومالک کو سات دن کے اندراندرجواب دینا چاہئے۔ اگرمالک جواب دینے میں ناکام رہے یا اگرملازم جواب سے غیرمطمئن ہوتو وہ دوماہ کے اندراندر لیبرکورٹ میں درخواست دائرکرسکتاہے۔ عدالت کیس کے تمام پہلوؤں کاجائزہ لے کر پارٹیوں کو بلائے گی اور اپنافیصلہ دے گی۔ اگرورکرلہ کی شکایت اس کے الزامات کی نفی کرے وہ ملازمت سے معطل ہوگا۔ اس کے لئے لازم ہے کہ وہ پہلے اپنی شکایت مالک کے سامنے لے کرجائے گااوراس کے بعد وہ لیبرکورٹ سے رجوع کرے گا۔ حالیہ وقتوں میں شکایت اور انضباطی مسئلے کے درمیان بہت باریک لائن کھنچی ہوئی ہے۔ مثال کے طورپر شکایات لگانے والاجنسی طورپرہراساں کرنے کے واقعہ میں حملہ آورکے خلاف شکایت لگاتاہے۔ تاہم مینجمنٹ اس کے ساتھ ڈسپلنری ایشوکے طورپرنمٹے گی،مثال کے طورپرغیرجانب دارشہادت پر انکوائری کے بعد ملزم کو سزادے گی۔ (ترجمہ : محمدفاروق سپرا بشکریہ دی نیوز)
parvez.rahim@aku.edu