Breaking News
Home / Columns / دوستو اسلام علیکم!

دوستو اسلام علیکم!

معظم خان
دوستو اسلام علیکم!
پاکستان کے نئے چیف جسٹس سعید آصف کھوسہ کو بائیس کروڑ عوام کی طرف سے مبارک .اللہ کرے کھوسہ صاحب نے جوپہلے دن باتیں کی ہیں وہ اپنی باتوں کا لاج رکھیں کیونکہ کھوسہ صاحب پہ سابق چیف جسٹس افتخار چورہدری اور ثاقب نثار کا بوجھ بھی ان کے کندھوں پر ہے۔ اللہ کرے موجودہ چیف جسٹس ملک میں عدل و انصاف کا نظام رائج کرسکیں اور عدالتوں سے کرپشن ختم کرسکیں اور اسٹے آرڈر کا کلچر ختم کرسکےں اور Next Date کا طریقہ ختم کریں۔ اور سارے ججوں کو کہیں کہ جج ریمارکس نہ دیں کیونکہ قانون میں ریمارکس کی نہیں فیصلوں کی اہمیت ہوتی ہے کھوسہ صاحب یہ باتیں جو میں کر رہا ہوں یہ میں مجبور ہو کر رہا ہوں ۔میں نے سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کو ایک خط لکھا تھا کہ پاکستان کی تمام عداتیں ختم کردی جائیں جو میر ی کتاب ازخود نوٹس 2کے صفحہ نمبر 23پر درج ہے اور میں نے ایک دن پہلے سبکدوش ہونے والے چیف جسٹس ثاقب نثار کو خط لکھا ثاقب نثار نے بھی میرے ساتھ انصاف نہیں کیا وہ خط میں پڑھ کر سنا تا ہوں اس خط کی کاپی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے دفتر میں پڑی ہوئی ہے۔
کھوسہ صاحب آپ 22کروڑ عوام کے چیف جسٹس ہیں اور خاص طورپر آپ سائلوں کے چیف جسٹس ہیں خدرا آپ سائلوں کے مسائل حل کرے ،سائلوں کو انصاف فراہم کرے آپ (جسٹس سعید آصف کھوسہ )نے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کا جب فیصلہ دیا تھا تو خلیل جبران کی ایک نظم تحریر کی تھی جس میں قوم کی صحیح ترجمانی کی۔
قابل رحم ہے وہ قوم جو مذہب کے نام پر قومیت کا دعوٰی کرتی لیکن سچ ،نیکی اور احتساب پر کوئی توجہ نہیں دیتی
قابل رحم ہے وہ قوم جو عزت صرف کامیاب اور قدر با اختیار کی کرے فقراءکو حقارت سے دیکھے اورغرباءکا تمسخراڑائے
قابل رحم ہے وہ قوم جو کہ مجرم کو ہیرو جانتی ہے شرافت کو کمزوری ،دانا کو احمق جانتی ہیں لیکن عزت صرف جھوٹے کی کرتی ہے۔
قابل رحم ہے وہ قوم جو ایسے آئین کا انتخاب کرتی ہے جس میں سیاسی مفادات آئین سے بالا تر ہوتے ہیں۔
قابل رحم ہے وہ قوم جو انصاف کی تلاش میں تو رہتی ہے مگر سیاسی وابستگی کے خلاف فیصلہ ہونے پر فساد برپا کردے۔
جب آ پ کا فیصلہ آیا تو میں نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار چورہدری کے نام خط لکھا جو از خود نوٹس 2کے pg 23پر درج ہیں،”پاکستانی عدالتوں میں جانے کے لیئے طویل عمر ،قارون کا خزانہ ، صبر ایوب کی ضرورت ہوتی ہے۔“
جس کے کچھ پیرا گراف میں یہاں لکھ رہا ہوں۔
”عدالتوں میں جہاں نا انصافی کو ختم ہونا چاہیے تھا وہاں انسانوں کو ختم کرنا شروع کردیا،جہاں ترازو کا دکھاوا نظر آتا ہے وہاں ان کے دل رکھ دیئے جائیں تو نا انصافی کا بوجھ پوری عوام یعنی 19کروڑ عوام سے بھی زیادہ کا ہوگا‘ایک ہی انسان کو اتنا تھکاتے ہیں کہ وہ دماغی مریض ہوسکتا ہے‘وہ خود کو آگ لگا سکتا ہے‘وہ بلڈنگ سے چھلانگ لگا سکتا ہے“
”اسلام میں انصاف کرنے اور اس کی فراہمی کو بہت اہمیت حاصل ہے اور کلام مجید میں لاتعداد جگہ اس کی نصیحت کی گئی ہے ۔ اسی بات پر میں حضرت عمرؓ بن خطاب کے ایک نہایت اہم اور تفصیلی خط کا حوالہ دوں گا جو عمر بن خطاب نے اپنے گورنر کوفہ ابو موسیٰ اشعری کو لکھا تھا ‘اس خط میں مندرجہ ذیل ہدایت دی تھیں جو کہ یہ ہیں۔۔۔۔
-1مقدمات کا صحیح فیصلہ کرنا ایک اسلامی حکومت کا اہم فریضہ ہے۔
-2 یہ وہ عمل ہے جس پر پچھلے تمام پیغمبروں اور ان کے جانشینوں نے عمل کیا ہے۔
-3اس مقدس فریضے کی ادائیگی کے لیئے مصنف کے لیئے لازمی ہے کہ احکام الہٰی سے پوری واقفیت اور ان کی سمجھ بوجھ رکھے۔
-4اگر کسی مصنف یاقاضی سے کوئی غلط فیصلہ ہوجائے تو اس کا حساب ہوتے ہی اس کو چاہیے کہ اس کا فوراً مداوا کرے ایک غلطی کا مداوا کرنا اس سے بہتر ہے کہ (تکبر میں)اپنی غلطی پر قائم رہے۔
میں نے اپنے ایک کالم ’جس کا عنوان ”لے تو دعا کا پھل ورنہ آگے کو چل“میں لکھا کہ۔۔۔
قابل رحم ہے وہ قوم جس کا انصاف عہدے کے آگے جھک جاتا ہے۔۔۔
قابل رحم ہے وہ قوم جس کا اصول ہڈ حرام سیاستدانوں کی کرسی کو سلام پیش کرتا ہے۔۔۔
قابل رحم ہے وہ قوم جس کا لیڈر بنے گیڈر لیکن فوج ہو شیر کی۔۔۔
قابل رحم ہے وہ قوم جس میںفتنہ انگیز حکومت اپنے شر سے تباہی بر پا کرتی ہے۔۔۔

About Daily City Press

Check Also

پلاسٹک موت کی گھنٹی

عظمی زبیر پلاسٹک موت کی گھنٹی ! پلاسٹک کا طوفان، پنجاب کی بقا کا سوال …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *