معظم خان
ورلڈ اکنامک فورم کا اجلاس اور توقعات
سوئٹزر لینڈ کے شہر میں ورلڈ اکنامک فورم کا سالانہ اجلاس جاری ہے جس میں دنیا بھر سے عالمی ممالک کے سر براہان اور مختلف کاروباری و سماجی شخصیات شرکت کر رہی ہیں اس اجلاس کا مقصد دنیا کے مختلف سیاسی و معاشی حالات پر روشنی ڈالنے کے علاوہ انکے حل کے لیئے بھی اقدامات اٹھانا ہے۔ہر سال اس اجلاس میں دنیا کی بڑی شخصیات شرکت کرتی ہیں لیکن اس مرتبہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی شرکت سے یہ اجلاس کافی اجنبیت اختیار کر گیا ہے ۔سویڈن کی موسیمیا تی تبدیلی کے لیے کام کرنے والی لڑکی گریٹا تھن برگ بھی اس اجلاس میں خصوصی طور شرکت کر رہی ہیں ۔امریکی صدر گریٹاکے اقدامات پر تنقید کر چکے ہیں ۔اس لیے دونو ں کی ملاقات کا کوئی چانس نہیں ہیں ۔دینا بھر سے آئے ہوئے مندوبین اپنے ممالک کی کامیابیاں گنواتے ہیں اور عالمی مسائل کے لیے اپنے ملک کے لائحہ عمل کا بھی اعلان کرتے ہیں ۔پاکستان کی نمائندگی وزیر اعظم عمران خان کر رہے ہیں ۔وفد میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ،زلفی بخاری ،علی جہانگیر صدیقی اور پاکستانی سفیر بھی شریک ہیں۔ورلڈ اکنامک فورم میں ،وزیر اعظم عمران خان نے کافی اچھی تقریر کی اور عالمی مسائل بلخصوص موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے پاکستانی اقدامات پر خوب روشنی ڈالی ۔بلین ٹری کا منصوبہ بھی زیر غور آیا وزیر اعظم کی تقریر کے دوران فورم کے صدر نے وزیر اعظم عمران خان کے اقدامات کی بھرپور تعریف کی ۔سیاسی اختلافات سے بالا تر ہو کر سوچا جائے تو موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے وزیر اعظم عمران خان کا ویژن کافی واضح ہے جس کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔لیکن عملی اقدامات بھی بہت ضروری ہیں کیونکہ صرف باتوں سے مسائل حل نہیں ہوتے کیونکہ امریکی صدر ٹرمپ نے اپنی تقریر میں موسمیاتی تبدیلی کی باتیں کرنے والوں پہ شدید تنقید کی اور ان ممالک کو موسمیاتی تبدیلی کا ذمہ دار ٹھر ایا ۔حالانکہ صدر ٹرمپ کی تقریر سے کافی امیدیں وابستہ کی جارہی تھی۔لیکن افسوس یہ اجلاس بھی توقعات حاصل نہیں کرسکا۔
لیکن اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کے حوالے سے چند اچھی خبریں سننے کو ملی ہیں اس اجلاس کے موقع پر سب سے بڑی خبر تو وزیر اعظم عمران خان کی امریکی صدر کے ساتھ ملاقات تھی ۔اجلاس کی سائڈ لائن پر وزیر اعظم عمران خان اورامریکی صدر ٹرمپ کی وفود کی سطح پرملاقات ہوئی جس میں علاقائی صورتحال کے ساتھ ساتھ کشمیر اور افغانستان کے مسئلے پر بھی بات چیت ہوئی ۔امریکی صدر نے وز یر اعظم عمران خان کو اپنا دوست قراردیااورایک صفحہ پر مسئلہ کشمیر اور پاک بھارت تعلقات میں بہتری کے لئیے امریکی کردار کی پیش کش کو دہرایا ۔یہ صدر ٹرمپ کی چوتھی ملاقات تھی اور وزیر اعظم عمران خان سے تیسری ملاقات تھی۔صدر ٹرمپ نے افغان مسئلے پر پاکستانی موقف کی تعریف کی اوراس معاہدے کے لیے پاکستان کے کردار کو سراہا ۔وزیر اعظم عمران خان نے ایران کے مسئلے کے سیاسی حل پر زور دیا جس کو صدر ٹرمپ نے پسند کیا۔پاکستان اور امریکہ کی بڑھتی ہوئی قربتیں موجودہ حالات کے تناظر میں ٹھیک ہیں اور کافی اہمیت کی حامل ہیں۔امریکی نائب وزیر خارجہ ایلس ویلز اس وقت پاکستان کے طویل دورے پر ہیں۔اور انہوں نے سی پیک کو پاکستان کے خلاف سازش قرار دیا ہے۔اگر موجودہ حالات کو دیکھا جائے تو پاکستان کو اس وقت امریکہ کی سخت ضرورت ہے اور موجودہ حالات میں امریکہ کو پاکستان کی۔علاقائی حالات کے تناظر میں اور امریکہ کی ایران اور افغان مسئلے پر مجبور ی پاکستان ہیں۔جو کہ امریکہ کو ان مسائل سے نکال سکتا ہے۔لہذٰا دونوں ممالک ایک دوسرے کے لیئے لازم و ملزم ہیں۔کیونکہ پاکستان کو بھی امریکہ کی ضرورت ہے مسئلہ کشمیر پر اور ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں امریکہ چاہے تو پاکستان گرے لسٹ سے باہر آسکتاہے۔اسی لیے پاکستان امریکی مدد کا متلاشی ہے۔اسی صورتحال میں پاکستان کو ایران اور افغان مسئلے کا فائدہ اٹھا کر امریکہ کی مدد حاصل کرنی چاہیے تاکہ اپنی توقعات کے مطابق نتائج حاصل کرسکیں ۔ان مسائل کی وجہ سے امریکہ پاکستان کی مدد کر بھی سکتا ہے ۔لہذٰا پاکستان کو سوچ سمجھ کر اقدامات اٹھانے ہونگے۔ڈیوس کی ملاقات کو نتیجہ خیز بنانا ہوگا تاکہ مستقبل میں امریکہ کے ساتھ معاملات مزید اچھے طریقے سے حل کیے جائیں۔
Tags Column ورلڈ اکنامک فورم کا اجلاس اور توقعات