ِِصورتحال
ہارون عدیم
” سازشیں ہی سازشیں۔۔۔؟ “
راولپنڈی ،اسلام آباد میں چاہے آپ سواں پل سے داخل ہو ں یا موٹر وے سے یا پھر جی روڈ سے اور موٹر وے سے آپکو کینٹ کے علاقے سے گزرنا پڑتا ہے، اور پرانے سامان حرب کی نمائش سے اپنے اندر موجود خوف کو خود پر طاری کرنا پڑتا تھا، مگر اس دفعہ ہم نے اس ناکارہ اسلحہ سے بارود کی بجائے جمہوریت کی خوشبو آتے دیکھی،افواج پاکستان نے ملک کے اندرونی اور بیرونی دفاع کے بعد پاکستان پر معاشی بد حالی کی یلغارکو روکنے کے لئے جنگی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کا اعلان کر دیا ہے۔افواج پاکستان کے سربراہ نے امسال حکومت سے 2019/2020کا بجٹ نہ لینے کا اعلان کر کے پہلا قدم اٹھا لیا ہے، ورنہ پیپلز پارٹی ن لیگ اوراے این پی مسلسل افواج پاکستان کا بجٹ کم کرنے کی صدائے احتجاج بلند کرتے تھکتے نہیں تھے، مطالبہ کرتے تھے کہ فوج کا بجٹ پارلیمنٹ میں زیر بحث لایا جائے مگر جرات اور ہمت کسی بھی حکومت میں نہیں تھی کہ وہ خود یہ کام کر سکے،اب جب کہ افواج پاکستان نے یہ انقلابی اقدام اٹھا لیا ہے تو سازشی سیاستدان پاک افواج کے دشمن حلقے اس عمل کو بھی ایک سازش بنانے میں بر سرپیکار ہےںکہا جا رہا ہے کہ پاکستانی افواج کے سربراہ نے یہ اقدام لیا ہے جبکہ عمران خان نے صرف اعلان کیا ہے، جبکہ دوسری جانب عسکری ترجمان کی ایک پریس بریفنگ پی پی پی اور ن لیگ کو وطن عزیز کے دفاع کی خاطر جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے بھی یاد آ جاتے ہیںاور پاک فوج محب وطن بھی بن جاتی ہے۔
راولپنڈی میں مقیم ریٹائرڈ فوجی افسران کا خیال ہے کہ افواج پاکستان کے بجٹ میں واضح کمی اور فوجی افسران کو کرپشن اور وطن دشمنی کے تحت سزائے موت اور عمر قید کی سزائیںبے محل نہیں، یہ اس بات کی گواہی ہے کہ ملک سے لوٹا ہواپیسہ جلد واپس آنے والا ہے،اور بڑے مگر مچھ پکڑے جانے والے ہیں،ہم عید سے پہلے یہ بات قوم کو بتانا چاہتے تھے کہ کہ لاہور نیب میں چار وی آئی پی کمرے خال کروا کر انہیں شاہی مہمان خانے میں بدلا جا چکا ہے، جس کا مطلب ہے کہ مہمان خانہ بھرنے والا ہے۔اور اس بار آہنی ہاتھ حرکت میں لانے کا فیصلہ کر لیاگیا ہے۔جبکہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے ایسا کرنے کے اپنے عزم کو ایک بار پھر دہرایا ہے۔ محسوس ایسا ہوتا ہے کہ افواج پاکستان ، عمران انتظامیہ اور عدلیہ ایک پیج پر ہیں اور جب کے جسٹس فائز عیسیٰ کے ریفرنس کی بنیاد پر حکومتی تکون کو توڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے،عدلیہ کو ہی متنازعہ بنانے کی کوشش بھر پور انداز میں کی جا رہی ہے۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ تحریک کامیاب بھی ہو گی یا نہیں۔۔۔´؟ کیا حکومت کے ساتھ ڈیل کے لئے جسٹس جناب فائز عیسیی کے خلاف ریفرنس کو استعمال کیا جانا ہے۔۔۔۔؟ ہم سے بات کرتے ہوئے ذرائع نے کہا کہ ایک سازش جو راولپنڈی اسلام آباد راولپنڈی میں یہ گردش کر رہی ہے کہ پی ٹی آئی میں ایک باغی گروپ عید کی چھٹیوں کے بعد اعلان بغاوت کر رہاہے، جسے فواد چوہدری لیڈ کریں گے۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا فواد چوہدری یاشاہ محمود اور جہانگیر ترین عمران خان کا نعم البدل ہو سکتے ہیں۔۔۔؟
ہمیں یہ علم ہے کہ تحریک انصاف نے ووٹ ”بلے“ یعنی عمران خان کو دیئے تھے،اس کے ایک نکاتی ایجنڈے کو کہ وہ لٹیروں، قومی دولت کو لوٹنے والوں ،کا کرا احتساب کرے گا، لوٹا دھن واپس لائے گا،، جبکہ اپوزیشن جماعتیں عمران خان کو ایک سلیکٹیڈ وزیر اعظم پکارتے ہیں، اگر اپوزیشن کا یہ استدلال مان بھی لیا جائے کہ عمران خان سلیکٹڈ وزیر اعظم ہیں اور انہیں صرف سعودیہ ،قطر،بحرین اور ابو ظہبی کے علاوہ سعودیہ،چین اور جاپان جیسے ممالک سے قرضے لینے کے لئے لایا گیا تھا اس مفروضے پر اٹھے سوال کا ان کے پاس کوئی جواب نہیں کہ وہ کون ہیں جو اتنے طاقتور ہیں کہ الیکشن کے نتئائج تک بدل سکتے ہیں۔۔۔؟ درحقیقت اپوزیشن در پردہ اور مخفی انداز میں افواج پاکستان اور عدلیہ کو اس کا ذمہ دار ٹھہراتی ہے،مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا جس مقصد کے حصول کے لئے بقول اپوزیشن عمران خان کو لایا گیا تھا وہ پورا ہو گیا ہے۔۔۔؟جواب ہے نہیں،۔۔۔ابھی عشق کے امتحان اور بھی ہیں۔
دوسری جانب وزر اعظم پاکستان نے کہا ہے کہ 30جون کے بعد ٹیکس چوروں کے خلاف ٹریک ڈاو¿ن کا حکم دے دیا گیا ہے، ایمنسٹی سکیم اور ٹیکس ریٹرنز کی تاریخ میں توسیع سے فائدہ نہ اٹھانے والوں کے ساتھ کوئی رعایت نہیں ہو گی،ٹیکس چوروں کو پکڑنے کیلئے تمام ادارے حکومت کے ساتھ ہیں،وزیر اعظم نے 30جون کے بعد ٹیکس چوروں کے خلاف کریک ڈاو¿ن کا عندیہ دے دیا ہے،یہ فیصلہ وزیر اعظم کی زیر صدارت ایک اجلاس میں کیا گیا،ذرائع کے مط ابق چیئرمین ایف بی آر کی ایمنسٹٰی سکیم پر ہونے والی پیش رفت وزیراعطم کو بریفنگ دی گئی،جب کہ ٹیکس ریٹرن میں توسیع حکومت کو ملنے والے ٹیکس ریونیو پر وزیر مملکت حماد اظہر نے بریفنگ دی، وزیر اعظم نے اقتصادی ٹیم سے پوچھا کہ بڑے مگر مچھوں کو ٹیکس نیٹ میں کیسے لایا جائے،صرف تنخواہ دار طبقہ ہی کیوں ٹیکس دے۔۔۔؟وزیر اعظم کو ٹیکس نیٹ بڑھانے کے حوالے سے تجاویز سے بھی آگاہ کیا گیا،اجلاس میں وزیر اعظم نے نئے مالی سال کے وفاقی بجٹ کے لئے ابتدائی خدوخال کی منظوری دے دی،بجٹ تخمینہ جات کو ان خدوخال کے مطابق حتمی شکل دی جائے گی جو 11جون کو پیش کیا جائے گا۔ابتدائی خدو خال کے مطابق اگلے مالی سال کے بجٹ کا حجم 6.5ٹریلین روپے سے لے کر 6.7 ٹریلین مقرر کئے جانے کا امکان ہے۔تاہم ٹیکس وصولیوں کا حدف 5.5ہزارارب مقرر کیا جائے۔
یہ اجلاس 5جون کو ہوا اس رپورٹ کے مندرجات بڑے واضح انداز میں بتاتے ہیں کہ حکومت جارح نہیں اور نہ ہی وہ اپوزیشن کی گیدڑ بھبھکیوں میں آنے والی ہے، وہ خاموشی سے اپنا کام کر رہی ہے، اس نے قومی اداروں کو ساتھ ملا کر بڑے مگر مچھوں پر ہاتھ ڈالنے کی مکمل تیاری کر رکھی ہے، اب تاج اچھلنے والے ہیں، تاریکی مٹنے والی ہے۔پاکستانی افواج،قومی ادارے، حکومت اور سول سوسائٹی باہم افواج پاکستان اور عدلیہ کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں، ہو سکتا ہے کہ جب یہ تحریرآپ نطر نواز کر رہے ہون تو آپکو بجلی کے جھٹکے لگنے والے کچھ فیصلے سننے کو ملیں۔راولپنڈی اور اسلام آباد کے ڈرائنگ رومز اور چائے کے کھوکھوں پر ایک ہی خبر زیر بحث ہے اور یہی سوال پوچھا جا رہا ہے کہ گرفتاریاں کب ہونگی۔۔۔۔؟لوٹی دولت کب واپس آئے گی۔۔۔؟کیا عمران خان اپنی پانچ سالہ ٹرم پوری کرے گا۔۔۔؟ہمرا ان سوالوں کا ایک ہی جواب تھا کہ صحافتی دنیا مینں 1985سے ایک تبدیلی آئی ہے اب خبر لاہور میں نہیںبنتی اسلام آباد میں بنتی ہے مگر اڑتی لاہور میں ہے، تبدیلی کو لاہوریوں کے کانوں میں ڈالیں پھر دیکھیں ہوتا کیا ہے۔۔۔؟
Tags Column column haroon adeem