Breaking News
Home / Columns / ” بھارتی الزام تراشیاں۔۔۔؟ “

” بھارتی الزام تراشیاں۔۔۔؟ “

صورتحال
ہارون عدیم
haroon adeem logoدو دن پیشتر پلوامہ میں جو ایک خود کش حملہ آور نے بھارتی سینا کے کانوائے سے بارود سے بھری گاڑی ٹکراکر تباہی مچائی، بھارت نے بنا کسی تفشیش یا تحقیق کے اس کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرا دیا ہے،نئی دلی میں پاکستانی ہائی کمشنر سہیل محمود کو دفتر خارجہ طلب کر کے ایک احتجاجی مراسلہ تھما دیا ،جس میں کالعدم تنظیم جیش محمد کے خلاف ایکشن لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے،بھارتی سرکار نے پاکستان میں تعینات اپنے ہائی کمشنر اجے بساریہ کو بھی صلاح مشورے کے لئے نئی دہلی طلب کر لیا ہے،تاہم پاکستان نے بھارت کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو نہ صرف رد کیا ہے بلکہ بھارت کے اسلام آباد میں متعین ڈپٹی ہائی کمشنرگوروآہلو والیہ کو اسلام آباد دفتر خارجہ میں طلب کر کے بھارتی احتجاجی مراسلہ کے جواب میں پاکستانی جواب ان کے حوالے کیا، پاکستانی مراسلے میں بھارتی الزام کو رد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بھارت نے بنا تفشیش کے پاکستان کو مورد الزام ٹھہرایا ، جیش محمد ایک کالعدم تنظیم ہے، جس کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں، شواہد موجود ہیں کہ جیش محمد کے مبینہ حملہ آور بھارت کت زیر تسلط علاقے میں موجود تھے،جن کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں، پاکستان پلوامہ حملے کی شدید مزمت کرتا ہے،دفتر خارجہ نے بھارتی حکمرانوںاور میڈیاکی جانب سے پاکستان پردر اندازی اور پلوامہ حملہ کے کسی تفشیش کے بغیر الزامات لگانی سخت مزمت کی ۔بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی نے پلوامہ حملے پر بھارتی شہر جھانسی میں ڈیفنس راہداری کا سنگ بنیاد رکھتے ہوئے کہا ہے کہ ”پاکستان بھارت کو تباہ کرنے کا خواب چھوڑ دے، اگر وہ یہ سمجھتا ہے کہ وہ بھارت کو بد حال کر سکتا ہے تو وہ یہ خواب دیکھنا چھوڑ دےپاکستان بھارت کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے لئے جس قسم کی سازشیں کر رہا ہے،بہتر ہے کہ وہ اس سے باز آجائے،اس کا یہ خوا ب کبھی شرمندہ ءتعبیر نہیں ہو سکتا،انہوں نے پلوامہ حملہ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پلوامہ حملہ کے ذمہ داروں کو اس کی بھاری قیمت ادا کرنا ہو گی، بھارتی سینا کو حملہ کے ذمہ داروں کو جہاں ہیں وہاں وہاں جا کر تباہ کرنے کے احکامات جاری کر دیئے گئے ہیں ، اب ان کے ایکشن کی باری ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ بھارتی سرکار نے بہت سے امور پر سے بھارتیوں اور عالمی برادری کی توجہ ہٹانے اور پاکستان کو بدنام کرنے کے لئے خود ہی ممبئی اٹیک جیسے واقعات خود ہی پلان کر کے ان کا الزام اپنے ایٹمی پڑوسی ملک پر نہ لگائے ہوں، دیکھنے میں تو یہ بھی آیا ہے کہ ابھی ایسے سانحات کے وقوع پذیر ہوتے ہی بھارتی میڈیا گھڑی گھرائی کہانیاں بیان کرنا شروع کر دیتا ہے،اور سارا ملبہ پاکستان پر ڈال دیتا ہے، پلوامہ حملہ پر بھی ایسا ہی محسوس ہو رہا تھا کہ حملہ آور کی ویڈیو جیسے پہلے سے کیو تھی،مطلب چلانے کے لئے تیار تھی، ادھر یہ اندوہناک حادثہ ہوتا ہے اور ادھر پاکستان مخالف پراپیگنڈہ کا طوفان صرف بھاتی میڈیا پر شروع ہو جاتا ہے جبکہ عالمی ذرائع ابلاغ اس ضمن میں چپ ہیں۔
بھارتی وزیر اعظم کا یہ کہنا کہ پاکستان بھارت کو بد حال اور داخلی طور پر عدم استحکام کا شکار کرنا چاہتا ہے، تو در اصل اپنے بالخصوص اور بھارتی بالعموم ٹسورات اور اقدامات کی بات کہنا چاہتے تھے، خلیج اور سعودیہ کے علاوہ فرانس جرمنی، چین، روس اور ترکی کی جانب سے پاکستان میں سرمایہ کاری اور خطے میں سی پیک کا جو نیا معاشی اور اقتصادی سورج طلوع ہو رہا ہے، نریندرا مودی اس صبح نور کو اپنے اقتدارکے آغاز سے سے بے نور کرنے کی گھناو¿نی سازشیں اور غلط بیانیاں کرتے آ رہے ہیں، پاکستان کوداخلی عدم استحکام کا شکار کرنے کے لئے انہوں نے الطاف حسین اور اس کے دہشتگردوں کی نہ صرف سرپرستی کرتے چلے آ رہے ہیں، بلکہ ہتھیاروں سمیت مالی امداد اور دہشتگردانہ تربیت بھی فراہم کرتے چلے آ رہے ہیں، کلبھوشن یادیو ایک ایسا جیتا جاگتا کردار ہے جو بھارت کی جانب سے بلوچستان میں علیحدگی پسندوں کی سرپرستی اور منظم دہشتگردی کی تربیت اور پلاننگ کرتا ہے، صرف کلبھوشن یادیو ہی نہیں ، ہر دوسرا افغان دہشتگرد جو پاکستان کی ڈیفنس فورسز نے گرفتار کیا اس نے یہ اقرار کیا کہ ان دہشتگرد کاروائیوں کے پیچھے بھارتی خفیہ ایجنسی ”رائ“ ہے جس کا سادہ سا مطلب یہ ہے کہ بھارتی خارضہ پالیسی کا چہرہ مہرہ ”پاکستان دشمنی ہے، بالخصوص بھارتی انتخابات میں جیتنے کے لئے ”پاکستان دشمنی “ کا نعرہ جیت کی کنجی سمجھا جاتا ہے، ہاں 2004میں اٹل بہاری باجپائی نے جالندھر میں ایک انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ”پاکستان دوستی“ کا سلوگن بلند کیا تھا۔
ہم یہ سمجھتے ہیں کہ بھارت کو پاکستان کو عالمی طور پر تنہا کرنے اور عدم استحکام کا شکار کرنے سے کنارہ کشی اختیار کرنا ہو گی، اب وقت آ گیا ہے کہ بھارت یہ سمجھ لے کہ بھارتی استحکام کے لئے پااکستان کا مستحکم ہونا بنیادی شرط ہے، ایسی طرح پاکستانی استحکام کے لئے بھارت کا مستحکم ہونا بڑا ضروری ہے، یہ بھی حقیقت ہے کہ پاکستا ن اور بھارت میں انتہا کی غربت، پسماندگی، جہالت اور بے روزگاری کا ذمہ دار بھارت ہے، اگر وہ خطے میں اسلحہ کی دوڑ ختم کر دے اور اپنے دفاعی بجٹ میں ایک خاطر خواہ کمی لانے اور پاکستان سے جنگ نہ کرنے کا معاہدہ کر لے تو خطے سے غربت، جہالت، پس ماندگی اور بے روزگاری کا خاتمہ ممکن بن سکتا ہے۔مگر یہ تبھی ممکن ہو سکتا ہے کہ بھارت پہلے جنگی جنون سے باہر آئے، پاکستان اس حقیقت کو پا گیا ہے کہ جنگ مسائل کا حل نہیں، اس کے لئے مذاکرات ایک بنیادی شرط ہیں، دونوں ممالک کو ایک میز پر بیٹھ کر باہم گفت و شنید کرنا ہو گی، وزیر اعظم پاکستان عمران خان ایک سے زائد مرتبہ اس بات کو دہرا چکے ہیں، ان کا تو یہ بھی کہنا ہے کہ دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان جنگ نا ممکن ہے، ہم یہ نہیں کہتے کے بھارتی حکمرانوں کو اپنا سیاسی فریم ورک بدلنے کی ضرورت ہے، اگر اٹل بہاری باجائی پاکستان دوستی کا نعرہ لگا سکتے ہیں تو نریندرا مودی کیوں نہیں۔۔۔؟
رہا معاملہ پلوامہ حادثے کا تو پاکستان کے وزیر خارجہ محمود قریشی کہہ چکے ہیں کہ بھارت پلوامہ حملے کے پیچھے لوگوں کی نشاندہی کے ساتھ ساتھ ثبوت مہیا کرے پاکستان ان کو کیفر کردار تک پہنچائے گا، شاہ محمود قریشی کا یہ بھی کہنا ہے کہ بھارت پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کے خواب دیکھنا بند کرے، جیسا کہ نریندرا مودی تواتر سے اس عزم کا اعادہ کرتے چلے آ رہے ہیں،بعض حلقے تو یہاں تک کہہ رہے ہیں کہ پلوامہ اٹیک کی ٹائمنگ بڑی اہم ہے،یہ اس وقت ہوا جب سعودہ شہزادہ پاکستان میں 15/20ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے پہنچ رہے ہیں،چین، عرب امارات، قطر پہلے ہی پاکستان کی امداد کر چکے، ان بدلے ہوئے حالات اور تناظر میں شاید ہی نریندرا مودی کا پاکستان کو تنہا کرنے کا خواب شرمندہ تعبیر ہو۔بہتر ہو گا کہ بھارت سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایسے اقدامات سے گریز کرے جو دونوں دیشوں کے عوام کے درمیان سیاسی اختلافات کو جانی دشمنی کی شکل نہ دے دے۔ایک ریٹائرڈ افسر کا تو یہ بھی کہنا ہے کہ بھارت صرف کنٹرول لائن اور امن معاہدے کی خلاف ورزیاں صرف کشمیر سے ملحقہ بارڈر پر ہی کیوں کرتا ہے، کسی دوسری سرحد پر کیوں نہیں۔۔۔۔۔ اس لئے کہ بارڈر کے اس پار بھی کشمیری مسلمان ہیں جو کہ بھارتی سینا کے لئے ایک ڈھال ہیں، مگر پاکستان نے اس کمزوری کا حل بھی ڈھونڈ لیا ہے، لہٰذا مشتری ہشیار باش۔

About Daily City Press

Check Also

پلاسٹک موت کی گھنٹی

عظمی زبیر پلاسٹک موت کی گھنٹی ! پلاسٹک کا طوفان، پنجاب کی بقا کا سوال …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *