Breaking News
Home / Columns / ٹریفک حادثات وجوہات اور سدباب

ٹریفک حادثات وجوہات اور سدباب

Hanif anjum

نالج
حنیف انجم
ٹریفک حادثات وجوہات اور سدباب
مختلف زرائع سے آنے والی خبروں کے مطابق ملک بھر میں حادثات میںاضافہ دیکھنے میں آرہا ہے عید کی رات اور عید والے دن اسلام آباد کے پمز کی ایمرجنسی میں کم ز کم 200 سے 250 نوجوان لڑکے موٹر سائیکل کی ایکسیڈنٹ کی وجہ سے آے۔ جن کی اکثریت 15–17 سال کی عمروں والے بچوں کی تھی۔ کم ز کم 100 لوگوں کے جسم کی کسی نا کسی ہڈی کا فریکچر تھا۔ 20 کے قریب انتہائی سیریس تھے اور 5 کو مردہ حالت میں لآیا گیا۔2 مریضوں کے ہاتھ پیر زیادہ زخم کی وجہ سے کاٹنے پڑے۔۔ یہ صرف12 گھنٹے کے اعداد و شمار تھے۔ جبکہ عمومی طور پر صورت حال بہت ہی دگرگوں ہے۔ جبکہ عید پر دوسرے شہروں میں کام کاج اور ملازمت کے لیے آنے والے افراد اپنے آبائی علاقوں کی طرف عید منانے نکل پڑتے ہیں۔ اس صورتحال میں جہاں سڑکوں پر ٹریفک کا اژدھام ہو جاتا ہے وہاں اوورلوڈنگ اور تیز رفتاری کی وجہ سے حادثات بھی بڑھ جاتے ہیں۔ ہمارے ہاں اکثر ڈرائیور حضرات تیز رفتاری کے خبط میں مبتلا رہتے ہیں۔ قوانین کی خلاف ورزی کو ب±را نہیں سمجھا جاتا۔ جس کے نتیجے میں عید کے موقع پر ٹریفک حادثات میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ ٹریفک پولیس کو اگر چالانوں سے فرصت ملے تو اسے مختلف تہواروں اور رش والے دنوں کے ایام میں خصوصی پلان مرتب کر کے اس پر سختی سے عمل درآمد کرانا چاہئے تاکہ غیر محتاط ڈرائیونگ اور تیز رفتاری کرنے والوں کو موقع پر گرفت میں لیا جائے عوام الناس خیریت کے ساتھ گھروں میں خوشیاں منا سکیں۔ ڈرائیور حضرات کو بھی چاہیے کہ وہ جلد بازی سے اجتانب کرتے ہوئے اپنی اور سواریوں کی جان محفوط بنائے رکھنے کے لئے محتاط ڈرائیونگ کر یں یہ ان کی زمہ داری بھی ہے۔
ادھر ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں معمولی سی غفلت اور لاپرواہی کے سبب ہونے والے ٹریفک حادثات میں تشویش ناک حد تک اضافہ ہو گیا ہے جن میں قیمتی جانوں کا ضیاع ہو رہا ہے۔ پاکستان میں ٹریفک حادثات کی شرح بڑھتی جا رہی ہے، معمولی غفلت اور لاپرواہی کے باعث قیمتی جانوں کا نقصان ہو جاتا ہے۔عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں سالانہ ساڑھے تیرہ لاکھ افراد ٹریفک حادثات میں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں جب کہ پانچ کروڑ لوگ زخمی یا پھر عمر بھر کے لیے معذور ہو جاتے ہیں۔تشویش ناک صورت حال یہ ہے کہ ان حادثات میں 90 فی صد پاکستان سمیت ترقی پذیر ممالک میں رونما ہوتے ہیں۔ پاکستان میں ٹریفک حادثات کا شکار ہونے والوں کی بڑی تعداد 15 سے 30 سال کے درمیان ہے، اور ہر سال ہزاروں افراد ٹریفک حادثات میں اپنی جان کھو دیتے ہیں۔ پنجاب ایمرجنسی سروس کے اعداد و شمار کے مطابق صوبہ بھر میں گزشتہ پانچ سالوں میں 10 لاکھ 88992 ٹریفک حادثات ہوئے۔ جس سے 13 لاکھ 1107 افراد متاثر ہوئے، ان ٹریفک حادثات میں 14 ہزار 795 افراد جان کی بازی ہار گئے جب کہ لاکھوں کی تعداد میں متاثرین زندگی بھرکے لیے اپاہج ہو گئے۔ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ہونے والی اموات میں سے ساتویں بڑی وجہ ٹریفک حادثات ہی ہیں۔ٹریفک حادثات کی وجوہ کا جائزہ لیا جائے تو ہیلمٹ، سیٹ بیلٹ کا استعمال نہ کرنا،، دوران ڈرائیونگ موبائل فون کا ستعمال سے اس کی توجہ بٹ جاتی ہے جبکہ عمومی طور پر دیکھا گیا ہے کہ ٹریفک حادثات کے بنیادی اسباب میں تیز رفتاری، اوورلوڈنگ، خراب اور ناقص گاڑیوں کا سڑکوں پر آنا، بغیر لائسنس کے ڈرائیونگ اور ٹریفک قوانین کی پابندی نہ کرنا شامل ہیں اگر ریاستی سطح پر دیکھا جائے تو ٹوٹی پھوٹی سڑکیں، غیر معیاری اسپیڈ بریکرز، ٹریفک اشاروں کی خرابی، وارڈنز اور ٹریفک پولیس کا موجود نہ ہونا اور اس کی نااہلی اور بے ہنگم ٹریفک کو کنٹرول نہ کر پانا جیسے اسباب حادثات کی وجہ بنتے ہیں۔
پاکستان میں روڈ ایکسیڈنٹ کی شرح دیگر ممالک کی نسبت کہیں زیادہ ہے جہاں ایک اندازے کے مطابق ہر سال پچیس سے تیس ہزار افراد ٹریفک حادثات میں اپنی جان کھو دیتے ہیں اور ہزاروں افراد شدید زخمی اور مستقل طور پر معذور ہو جاتے ہیں۔ صرف صوبہ پنجاب کی سڑکوں پر روزانہ اوسطاً 700 ٹریفک حادثات ہوتے ہیں ، جن میں ہر روز اوسطاً آٹھ لوگ جاں بحق ہوجاتے ہیں۔روزبروز بڑھتی ٹریفک کے ساتھ ٹریفک حادثات کی شرح میں خطرناک حد تک اضافے کے باعث ہمیں ٹریفک حادثات کی وجوہات کا جائزہ لینا چاہئے اور حکومتی سطح پر ٹریفک حادثات کی شرح میں کمی کے لئے کئے گئے اقدامات میں معاونت کرنا چاہئے، تاکہ قیمتی انسانی جانوں کا تحفظ یقینی بنایا جاسکے۔
دوسری جانب ڈی آئی جی موٹر وے محمد عمر شیخ کا کہنا ہے کہ دوران ڈرائیونگ موبائل کا استعمال، سگریٹ نوشی اوربچوں کے ساتھ مصروف رہنا حادثات کی بڑی وجوہات ہیں ان کا یہ بھی کہناتھا کہ گرینڈ ٹرنک (جی ٹی) روڈ پر ٹریفک حادثات زیادہ ہوتے ہیں جب کہ موٹروے پر ٹریفک حادثات کی تعداد نسبتاً کم ہے۔ان کا کہنا تھا کہ موٹروے پرحادثات کے کم ہونے کا ایک سبب یہ بھی ہے کہ موٹروے پر کیمرے نصب ہیں جن کے ذریعے ٹریفک کی نگرانی کی جاتی ہے اور لوگ بھی ٹریفک قوانین کی پابندی کرتے ہیں یہ بات انہوں نے ایک ٹی وی انٹر ویو میں کہی تھی۔یہ بات درست ہے کہ موٹر وئے پر کم حادثات ہوتے ہیں جس کی بنیادی وجہ ٹریفک قوانین کی پابندی لازمی ہے سڑکیں ہموار اور سپیڈ بریکر کے نہ ہونے کے ساتھ موٹر وئے پولیس کی فرض شناسی کو بھی قرار دیا جاسکتا ہے۔
حادثات سے بچاو کے لئے ہر شخص کو ذمہ داری نبھانی چاہیے آیا کہ سڑک استعمال کرنے والا پیدل ہے یا کسی بھی قسم کی سواری پر ہے، اس کے لیے ٹریفک کے قوانین اور روڈ سیفٹی کے اصولوں سے آگاہی اور ان کی پابندی لازمی ہے۔ترقی یافتہ ممالک میں حادثات سے بچنے کے لیے موثر اقدامات کیے جاتے ہیں اور حادثات پیش آنے کی صورت میں ان سے سبق حاصل کر کے مزید حادثات کی روک تھام کے لیے نئے ٹریفک کے قوانین مرتب کر کے ان پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جاتا ہے۔
ہم دیکھتے ہیں کہ آج کا نوجوان ون ویلنگ جیسے جان لیوا کھیل میں ملوث ہو کر اپنی جان سے کھیلتے ہوئے حادثات کا شکار ہو رہا ہے اس خونی کھیل سے روکنے کے لئے پولیس مختلف پر تشدد حربے بھی استعمال کرتی ہے لیکن پھر بھی ون ویلنگ میں اضافہ ہوتا جارہا ہے کیوں؟ اس سوال کا جواب تلاش کرنا ضروری ہے کیونکہ اس عمر میں بچوں کے اندر کچھ کر گزرنے کا جذبہ شدید ہوتا ہے۔ جبکہ بد قسمتی سے ہمارئے ہاں نوجوانوں کی صلاحیتیوں سے فائدہ اٹھانے انہیں مثبت سرگرمیوں میں مشغول رکھنے کے لئے حکومتی سطع پر کوئی پلان نہیں ہے۔ ہمیںکھیلوں کی سرگرمیوں کو فروغ دے کر نوجوان نسل کو انتہا پسندی، منشیات اور دیگر منفی سرگرمیوں سے بچانے کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھانے چاہیں۔ اس میں کوئی شک نہیںکہ ہمارے نوجوان بے پناہ صلاحیتوں، ذہانت اور جذبے سے مالامال ہیں اور انہیں دنیا بھر میں جہاں بھی موقع ملتا ہے وہ اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنی ذہانت کا لوہا منواتے ہیں۔پاکستان کیلئے فخر اور نیک نامی کا باعث بنتے ہیں۔نوجوانوں کی حوصلہ افزائی اور سرپرستی کیلئے حکومت کو اپنے تمام تر وسائل بروئے کارلانے چاہییںنوجوانوں کو اخلاقی اور عقلی تربیت کے لئے بہترین میدان مثبت سرگرمیوں میں اضافہ ہی ہو سکتا ہے اس ضمن میں جاپان سے سیکھا جاسکتا کہ وہ اپنے نوجوانوں کو مصروف رکھنے لئے کیا طریقہ کار اپنائے ہوئے ہے ۔

About Daily City Press

Check Also

پلاسٹک موت کی گھنٹی

عظمی زبیر پلاسٹک موت کی گھنٹی ! پلاسٹک کا طوفان، پنجاب کی بقا کا سوال …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *