اہم ترین—نگراں وزیراعظم۔۔۔انٹرویو
عمران خان کو قانونی طور پر انتخابات سے روکا جاتا ہے تو یہ معاملہ حکومت کے اختیار میں نہیں ہوگا ، نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ
اسلام آباد۔( نمائندہ خسوصی )نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ اگر پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کوتمام دستیاب قانونی چارہ جوئی کو بروئے کار لائے جانے کے بعد عدالتوں کی جانب سے قانونی طور پر انتخابات سے روکا جاتا ہے تو یہ معاملہ نگراں حکومت کے اختیار میں نہیں ہوگا۔ پی ٹی آئی کے خلاف کوئی سختی نہیں برتی جائے گی تاہم فسادات، توڑ پھوڑ، آتش زنی اور لوگوں کو تشدد پر اکسانے میں ملوث افراد سے قانون کے مطابق نمٹا جائے گا۔ اپنے دورہ لندن کے دوران بی بی سی ہارڈ ٹاک کو انٹرویو دیتے ہوئے نگراں وزیر اعظم نے کہا کہ عمران خان کی قسمت کا ابھی تک حتمی فیصلہ نہیں ہواہے۔ ان کے پاس عدالتی حل موجود ہیں اور اگر تمام آپشنز کو عدالتی طور پر استعمال کئے جانے کے بعد امکان ہے کہ ان کو قانونی طور پر اس عمل سے روک دیا جائے جو کہ نگران حکومت کے اختیار سے باہر ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ(ن) کے قائد نواز شریف اور مسلم لیگ(ن) کے صدر شہباز شریف کے بارے میں بھی انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ اگر کسی فرد کو انتخابات سے روکا گیا تو یہ ایگزیکٹو کے فیصلے کی وجہ سے نہیں ہوگا کیونکہ یہ صرف عدالتی فیصلوں سے ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نگراں وزیراعظم ہوتے ہوئے وہ عدالت کے فیصلوں کو کالعدم نہیں کرسکتے۔ کیا نواز شریف کو لندن سے واپسی پر گرفتار کیا جائے گا، اس حوالہ سے پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو یہ معلوم کرنا ہوگا کہ آیا ان کی حفاظتی ضمانت ہے یا انہیں کسی اور قانونی چارہ جوئی کی سہولت دستیاب ہے۔بی بی سی اردو کو ایک اور انٹرویو میں نگراں وزیراعظم نے کہا کہ نواز شریف کے معاملے میں قانون کو اپنا راستہ اختیار کرنا چاہیے کیونکہ وہ عدالتی حکم پر بیرون ملک گئے تھے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ مجھے نواز شریف کی گرفتاری پر کسی مشتعل رویے کی توقع نہیں کیونکہ مسلم لیگ(ن) کی قیادت اشتعال انگیز سیاست کرنے کی بجائے انتخابات میں حصہ لینے کو ترجیح دے گی۔ انہوں نے انٹرویولینے والے کو بتایا کہ پی ٹی آئی کو بطور سیاسی جماعت انتخابات میں حصہ لینے سے نہیں روکا گیا۔اگر کسی فرد پر فسادات، توڑ پھوڑ، آتش زنی اور لوگوں کو تشدد پر اکسانے کا الزام لگایا جاتا ہے تو اس رویے کا مقابلہ کرنے کے لیے ملک کے قوانین موجود ہیں ۔ بی بی سی اردو کے اسی طرح کے سوال پر انہوں نے یقین دلایا کہ پی ٹی آئی کے خلاف قطعی طور پر کوئی سختی نہیں برتی جائے گی۔ تاہم تشدد میں ملوث پائے جانے والوں کے ساتھ قانون کے مطابق نمٹا جائے گا۔ ایسے لوگوں کی تعداد 250 ملین کی آبادی میں سے محض 1500۔2000 تک ہو سکتی ہے۔ نگراں وزیراعظم نے ملک کو موجودہ مشکلات سے نکالنے اور آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کرانے کے لیے اپنی حکومت کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے اس یقین کا اظہار کیا کہ آنے والے انتخابات آزادانہ اور منصفانہ ہوں گے اور ہم شفاف انتخابات کے تمام اشارے حاصل کر لیں گے۔ فوج کے خلاف عمران خان کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ اسی فوج نے ان کی حکومت کے دوران پی ٹی آئی کے سربراہ کے ساتھ مل کر کام کیا اور وہ شہرت کےلئے ہائبرڈ انتظامات کا کریڈٹ لیا کرتے تھے۔ ایک سوال کے جواب میں نگراں وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 90,000 سے زائد جانیں گنوائی ہیں کیونکہ نیٹو اور آئی ایس ایف سمیت تمام فریقین کے خطے سے نکل جانے کے بعد ملک کو خود ہی اس بحران کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی فوج اور نیم فوجی دستے دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے شاندار کام کر رہے ہیں۔ نئے حملوں کے چیلنج کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہ انخلا کے بعد امریکہ اور برطانیہ کی طرف سے چھوڑے گئے اضافی سامان اور اسلحہ کی وجہ سے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 300,000 افغان فوج جدید ترین آلات سے لیس تھی اور انخلا کے بعد وہ اسلحہ اور ساز و سامان بلیک مارکیٹ میں فروخت کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ٹی ٹی پی کے ساتھ اپنی سرزمین پر مقابلہ کر رہا ہے لیکن افغانستان میں ان کی پناہ گاہیں بھی اس مسئلے کا جزو ہیں۔ اپنی حکومت کی معاشی ترجیحات کے بارے میں نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ انہوں نے کرنسی اور ذخیرہ اندوزی کی غیر قانونی تجارت کے خلاف کریک ڈان کیا ہے۔ حکومت سٹیل مل، پی آئی اے اور پاور ڈسکوز جیسے سرکاری اداروں کی نجکاری کے لیے بھی اقدامات کرے گی۔ انہوں نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ 90 دن کے اندر انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کا مینڈیٹ ہے۔ تاہم انہوں نے آئین کے آرٹیکل 254 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جو کچھ بھی مقررہ مدت کے اندر نہیں کیا گیا وہ غیر آئینی یا غیر قانونی ہونے کے مترادف نہیں ہے۔
Home / City News / عمران خان کو قانونی طور پر انتخابات سے روکا جاتا ہے تو یہ معاملہ حکومت کے اختیار میں نہیں ہوگا ، نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ
Check Also
حکومت اور سفارت خانہ دونوں ہی” پاکستان” کا مثبت تشخص اجاگر کرنے کے لیے پر عزم ہیں :سفیر ثقلین سیدہ
حکومت اور سفارت خانہ دونوں ہی” پاکستان” کا مثبت تشخص اجاگر کرنے کے لیے پر …