اسلام آباد میں نئے عدالتی سال کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ ادارے آئینی اور قانونی حدود میں رہ کر کام کریں تو کرپشن اور بد امنی ختم ہو گی
اسلام آباد , چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی کا کہنا ہے کہ بعض سیاسی جماعتیں بھی اپنے مفادات کی خاطر دہشت گرد عناصر کی حمایت کرتی ہیں ۔ وکلا برادری اور عدلیہ کو بھی دہشت گردی کا سامنا ہے ، دہشتگردی میں بیرونی ہاتھ ملوث اور اندرونی حمایت شامل ہوتی ہے ۔ اسلام آباد میں نئے عدالتی سال کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ تمام ادارے اپنی آئینی اور قانونی حدود کے اندر رہتے ہوئے کام کریں ۔ کرپشن کے خاتمے پر عدالت پر بوجھ کم ہو گا اور لوگوں کو بھی غیر ضروری عدالتی چارہ جوئی سے نجات ملے گی ۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ قائد اعظم کا مقصد سیکولر پاکستان بنانا نہیں تھا ۔ پاکستان بنانے کا مقصد تھا کہ ہر مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد کو برابر حقوق ملیں ۔ آئین پاکستان مکمل مذہبی آزادی کی ضمانت فراہم کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کراچی بدامنی کیس میں عدالت مختلف تخریبی عناصر کے سیاسی و مذہبی جماعتوں کے روابط کے تدارک کا کہہ چکی ہے ، فراہمی انصاف کے اداروں کو خوفزدہ کرنے کے لئے اسے تخریبی کاروائیوں کا نشانہ بنایا جاتا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ریاست کی زمہ داری ہے کہ سستے اور فوری انصاف کی فراہمی کو یقینی بنائے ۔ ادارے اپنی کارکردگی بہتر بنائیں تو کرپشن اور بدامنی کا خاتمہ ہو گا ۔ معاشرتی اور اقصادی صورت حال کے پیش نظر تمام ادارے مل جل کر چلیں ۔ انہوں نے کہا کہ اداروں کے درمیان تصادم کے تاثر کو زائل کرنے کے لئے عدلیہ اور مقننہ نے بین العدالتی مکالمے کی ضرورت محسوس کی ہے ، عدالت اپنی آئینی ذمہ داریوں پر آنکھیں بند نہیں رکھ سکتی جہاں بھی بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہو ، ضروری ہے کہ اس کا تدارک کیا جائے ۔ اسی بات کو مد نظر رکھ کر عدالت نے گزشہ سال چند معاملات پر ازخود نوٹس بھی دیے ۔