Breaking News
Home / City News / ” میری باتیں، میری یادیں” میں حسین نقی نے اپنی یادیں تازہ کیں‘

” میری باتیں، میری یادیں” میں حسین نقی نے اپنی یادیں تازہ کیں‘

لاہور پریس کلب کے پروگرام ” میری باتیں، میری یادیں” میں حسین نقی نے اپنی یادیں تازہ کیں‘
سینئر صحافیوں کی شرکت

لاہور پریس کلب کے سینئر صحافیوں کے ساتھ سلسلہ گفتگو ” میری باتیں،میری یادیں” میں بزرگ صحافی اور پریس کلب کے لائف ممبر جناب حسین نقی نے شرکت کی اور اپنے صحافتی سفر کی یادیں تازہ کیں۔تقریب میں صدر پریس کلب محمد شہباز میاں، نائب صدر عبدالمجید ساجد، خزانچی ظہیر احمد بابر، ممبر گورننگ باڈی شیر افضل بٹ ، سینئر صحافی خالد چوہدری ، رفیق ڈوگر، علامہ صدیق اظہر،نعمان یاور، راجہ ریاض، شاہد نزیر، یاسر بخاری، سجاد انور، اقبال بخاری، سرفراز کاشر بٹ، زوار حسین کامریڈ، مقصود خالد، اور دیگر صحافیوںنے شرکت کی۔تقریب کے آغاز میں نائب صدر پریس کلب عبدالمجید ساجد lpc1نے حسین نقی کی شخصیت اور صحافتی سفر کا مختصر احاطہ کیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حسین نقی نے بتایا کہ ہمارے اساتذہ نے ہمیں لڑکپن میں درس دیا کہ جو بھی کام کرنا پوری دیانتداری اور محنت سے کرنا، اس نصیحت پر میںنے ذاتی طور پر زندگی بھر عمل پیرا رہنے کی کوشش کی ہے، انہوں نے تاسف بھرے لہجے میں کہا کہ افسوس آج ساٹھ ستر ٹی وی چینلز دن رات اپنی نشریات میں” جُتے” ہوئے ہیں ، ملک بھر سے سینکڑوں اخبارات شائع ہو رہے ہیں لیکن وہ عوام میں انفارمیشن کی بجائے ڈس انفارمیشن پھیلا رہے ہیںاس صورتحال کی جس قدر جلد ممکن ہو اصلاح ہونی چاہئے ورنہ لاعلمی کے اس طرح فروغ کے نتائج بہت بھیانک نکلیں گے ، انہوں نے کہا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ آپ اپنے گھر والوں کی سپورٹ کے بغیر ایسے کام نہیں کر سکتے جو میں نے ساری زندگی کئے۔صحافت کوئی آسان کام نہیں دیگر پیشوں کی نسبت اس میں بہت ساری سختیو ں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ بات بھی سچ ہے کہ آج کی صحافت اور ہمارے وقت کی صحافت میں بہت فرق ہے۔ آج سینکڑوں اخبارات ہیں مگر اس میں خبر نہیں ہر ایک اخبار میں بیسیوں رپورٹر ہے۔ مگر بدقسمتی کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اس میں بیس خبریں نہیں ہوتیں۔ میں آج بھی جب اخبارات کا مطالعہ کرتا ہوں تومجھے معلومات یا تحقیق نہیں ملتیں، آج کی صحافت میں تحقیقی جرنلزم کی اشد ضرورت ہے،صحافت لوگوں کی تربیت کا نام ہے۔70سے 80چینل جو اس ملک میں اپنی نشریات پیش کر رہے ہیں وہ صرف اور صرف مشرف نے شائد اس لئے اجازت دی کہ سیاست دانوں کو گالیا ں پڑتی رہیں۔اگر اس بات سے پاکستان مضبوط ہوتا ہے تو ہم سے کبھی بھی مغربی پاکستان جدا نہیں ہوتا، میں پاکستان میں صحافت کو آگے بڑھانے کے لئے 5بار جیل گیا۔اور اس طرح بہت سارے صحافیوں نے بہت ساری قربانیاں دی ہیں ۔ نظام حکومت کے حوالے سے انکا کہنا تھا کہ آج ملک میں حکمران طبقہ ملکی مسائل کے حل پر توجہ نہیں دیتا کیونکہ آج کی صحافت عوام کے مفاد میں نہیں ۔ پریس کلب کے صدر محمد شہباز میاں نے کہا کہ حسین نقی کی ذات ہم جیسے جونئیر صحافیوں کے لئے مینارہءنور کی حیثیت رکھتی ہے جس کی روشنی سے ہم فیض اٹھا رہے ہیں، یہ بات درست ہے کہ آج صحافی حضرات نے مطالعہ کرنا چھوڑ دیا ہے، پریس کلب اپنے سینئرز کے ساتھ گفتگو کا یہ سلسلہ جاری رکھے گا ۔ تقریب کے اختتام پر پریس کلب کی جانب سے حسین نقی کو پھول اور یادگاری شیلڈ پیش کی گئی۔

About Daily City Press

Check Also

حکومت اور سفارت خانہ دونوں ہی” پاکستان” کا مثبت تشخص اجاگر کرنے کے لیے پر عزم ہیں :سفیر ثقلین سیدہ

حکومت اور سفارت خانہ دونوں ہی” پاکستان” کا مثبت تشخص اجاگر کرنے کے لیے پر …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *