Breaking News
Home / Pakistan / وفاقی و صوبائی حکومتیں اقلیتوں کے حقوق سے متعلق عدالت عظمیٰ کے احکامات پر عمل درآمد کریں۔

وفاقی و صوبائی حکومتیں اقلیتوں کے حقوق سے متعلق عدالت عظمیٰ کے احکامات پر عمل درآمد کریں۔

وفاقی و صوبائی حکومتیں اقلیتوں کے حقوق سے متعلق عدالت عظمیٰ کے احکامات پر عمل درآمد کریں۔
ادارہ برائے سماجی انصاف کے زیر اہتمام سابق چیف جسٹس آف پاکستان، تصدق جیلانی کی جانب سے 19 جون 2014 کو جاری کردہ سپریم کورٹ کے تاریخی فیصلے کی مناسبت سے بریفنگ بعنوان”عدل سرخرو ہو گا“ کا انعقاد کیا گیا
مقررین نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے عدم تعمیل پر شدید تحفظات کا اظہار کیا اور گورننس کی کمزوری اور حکومتی اداروں کی جانب سے عدالتی احکامات پر پیش رفت کو سست قرار دیا

لاہور، ادارہ برائے سماجی انصاف کے زیر اہتمام اقلیتوں کے حقوق کے حوالے سے سابق چیف جسٹس آف پاکستان، تصدق جیلانی کی جانب سے 19 جون 2014 کو جاری کردہ سپریم کورٹ کے تاریخی فیصلے کی مناسبت سے بریفنگ بعنوان”عدل سرخرو ہو گا“ کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں پیٹر جیکب، سروپ اعجاز ایڈووکیٹ اور ثاقب جیلانی ایڈووکیٹ نے شرکت کی جبکہ نینا سیمسن نے نظامت کے فرائض سرانجام دئیے، ادارہ برائے سماجی انصاف کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پیٹر جیکب نے اقلیتوں کے حقوق سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے عدم تعمیل پر شدید تحفظات کا اظہار کیا اور گورننس کی کمزوری اور حکومتی اداروں کی جانب سے عدالتی احکامات پر پیش رفت کو سست قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 22(1) کے مطابق نصاب اور درسی کُتب کو انتظامیہ کی ناکامی اور اقلیتوں کے حقوق کے لیے قومی کمیشن قائم کرنے میں حکومت کی نیم دل کوششیں توہین کے مترادف ہیں۔انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ عدالتی احکامات پر عمل درآمد کے لیے سنجیدہ کوششیں کریں جس سے اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ اور ملک کی جمہوری ترقی کی راہ میں حائل وسیع تر چیلنجوں سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ڈیڑھ سال سے زیادہ عرصے سے اس کیس کے حوالے سے کوئی سماعت نہیں کی لہذا کارروائی کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے عملدرآمد بینچ کی تشکیل نو ضروری ہے۔ انہوں نے عدالت پر زور دیا کہ وہ شعیب سڈل کی سربراہی میں ایک رکنی کمیشن کو توہین عدالت کے اختیارات کے ذریعے بااختیار بنانے پر غور کرے، جس سے عدالتی فیصلے پر عمل درآمد میں بہتری آئے۔ ثاقب جیلانی ایڈووکیٹ سپریم کورٹ نے حکومت کی تمام شاخوں بشمول انتظامیہ، پارلیمنٹ اور عدلیہ کے ساتھ دیگر تمام ریاستی اداروں کی مربوط کوششوں کی ضرورت پر زور دیا تاکہ پاکستان کے تمام شہریوں کے لیے اور عدم امتیاز کے آئینی وعدے کو عملی جامہ پہنایا جا سکے۔ انہوں نے زور دیا کہ سپریم کورٹ کو اقلیتوں کے سے متعلق 2014 کے فیصلے میں اپنی ہدایات پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے مزید فعال کردار ادا کرنے ضرورت ہے۔ لہذا پاکستان میں ہائی کورٹس اور ٹرائل کورٹس سمیت تمام درجے کی عدالتوں کواقلیتوں اور دیگر گروہوں کے مقدمات میں ہمدردانہ رویہ اختیار کرنا چاہیے تا کہ پاکستان میں انصاف کے معیار میں نمایاں بہتری آئے۔ سروپ اعجاز ایڈووکیٹ نے کہا کہ عدالتی احکامات میں پالیسی اصلاحات کے لیے ہدایات کی صلاحیت ہے نیز آزادی اور رواداری کے فروغ کے لیے اقدامات پر بھی زور دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس فیصلے کی تعمیل نہ ہونے کی حکومتی اہلکاروں اور اداروں میں صلاحیت اور سیاسی عزم کی کمی ہے۔ بدقسمتی سے وفاقی اور صوبائی حکومتیں میں حقوق کی مساوات اور تنوع کے احترام کا احساس دلانے کے لیے اس فیصلے سے فائدہ اٹھانے میں ناکام ہے انہوں نے زور دیا کہ عدالتی احکامات پر عمل درآمد کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے لہذا عدالتی فیصلے کی روشنی میں اقلیتوں کے کے تحفظ کے لیے صوبائی اور وفاقی حکومتوں کی سطح پر موثر عمل درآمد کے لیے سنجیدہ اقدامات کر نے کی ضرورت ہے نیز عدالتی فیصلہ کی عدم تعمیل کا معاملہ کابینہ اور قائمہ کمیٹیوں کے اجلاس میں زیر بحث لانا اور اقلیتوں کے حقوق کو سیاسی ایجنڈے میں شامل کرنے کی ضرورت ہے اس بریفنگ میں انسانی حقوق کے محافظین، وکلاء اور صحافیوں نے بھر پور شرکت کی جس میں مقررین اور شرکاء نے اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے نمٹنے کے لیے سنجیدگی کے فقدان پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ مذہبی آزادی اور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے حوالے سے احکامات کی تعمیل کے لیے موثر اور سنجیدہ اقدامات کریں۔ اس موقع پر ایک تحقیقی رپورٹ بعنوان “عدم تعمیل کی جاری کی گئی جو عدالتی کارروائیوں اور عدالتی احکامات کی تعمیل کے جائزہ پر مبنی ہے۔ رپورٹ میں انکشاف گیا ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کی طرف سے جاری کردہ اصل سات ہدایات میں سے کسی پر بھی وفاقی صوبائی حکومتوں کی طرف سے مکمل طور پر تعمیل نہیں کی گئی۔

About Daily City Press

Check Also

حکومت اور سفارت خانہ دونوں ہی” پاکستان” کا مثبت تشخص اجاگر کرنے کے لیے پر عزم ہیں :سفیر ثقلین سیدہ

حکومت اور سفارت خانہ دونوں ہی” پاکستان” کا مثبت تشخص اجاگر کرنے کے لیے پر …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *