Breaking News
Home / City News / نذیر احمد غازی کی قیادت میں سی آر ایم کے وفد کا ایس او ایس چلڈرن ویلج کا دورہ

نذیر احمد غازی کی قیادت میں سی آر ایم کے وفد کا ایس او ایس چلڈرن ویلج کا دورہ

نذیر احمد غازی کی قیادت میں سی آر ایم کے وفد کا ایس او ایس چلڈرن ویلج کا دورہ

وفد میں ضمیر آفاقی۔ شاہدہ پروین ذری گل۔ منہالی،گلشن اور میڈم سعدیہ کی شرکت
وفد نے SOS میں بچوں کی دی جانے بہترین سہولتوں کا مشاہدہ کیا
یہ تنظیم ملک بھر میں 17 شہروں میں کام کرتی ہے
جہاں بچے محفوظ، مستحکم اور پیار کرنے والے گھروں میں پروان چڑھتے ہیں
,ایس او ایس چلڈرن ویلج کو خاندان جیسا ماحول فراہم کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے

بچوں کو یہاں خاندان جیسے ماحول میں رکھا جاتا ہے، میڈم الماس
ایس او ایس ویلیج بے سہارا بچوں کے لئے مثالی پناہ گاہ اور درسگاہ ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ بچے ایس او ایس ویلیج میں اچھے ماحول میں رہ رہے ہیں۔ تعلیم کو ترقی کی سیڑھی بنا لیں، آپ ملک کا مستقبل ہیں نذیر احمد غازی

سی آر ایم وفد کا نذیر غازی کی قیادت میں SOS چلڈرن ویلج کا دورہ جہاں پر وفد نے SOS میں بچوں کی دی جانے بہترین سہولتوں کا مشاہدہ کیا، اس موقع پر ولیج ڈائریکٹر میڈم الماس بٹ نے وفد کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ SOS ایک غیر سرکاری تنظیم ہے جو پاکستان میں یتیم، لاوارث اور کمزور بچوں کی دیکھ بھال اور انہیں مدد فراہم کرتی ہے۔ یہ تنظیم ملک بھر میں 17 شہروں میں کام کرتی ہے جہاں بچے محفوظ، مستحکم اور پیار کرنے والے گھروں میں پروان چڑھ سکتے ہیں۔ SOS چلڈرن ویلج کو خاندان جیسا ماحول فراہم کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے جہاں بچوں کو طویل مدتی دیکھ بھال، تعلیم، صحت کی دیکھ بھال اور ان کی ضرورت کے مطابق مدد فراہم کی جاتی ہے۔ SOS چلڈرن ویلج کا مشن اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ پاکستان میں ہر بے سہارہ بچے کے پاس ایک محفوظ اور مظبوط گھر ہو اور اسے پوری صلاحیت تک پہنچنے کا موقع ہو۔
ولیج ڈائریکٹر میڈم الماس بٹ نے بتایا کہ بچوں کو یہاں خاندان جیسے ماحول میں رکھا جاتا ہے جس میں ایک تربیت یافتہ دیکھ بھال کرنے والی ماں ان کی روزمرہ کی ضروریات بشمول غذائیت، صحت کی دیکھ بھال اور تعلیم کے لیے ذمہ دار ہوتا ہے۔ بچوں کو گھر میں تربیت یافتہ ماہر نفسیات سے جذباتی مدد بھی ملتی ہے تاکہ وہ یہاں آنے سے پہلے اس کی زہنی حالت سے نمٹنے میں ان کی مدد کر سکیں۔
SOS ویلج میں اسکول، صحت کی دیکھ بھال کے مراکز، اور تفریحی سہولیات موجود ہیں۔ ہمارے پاس اپنی نگہداشت کے تحت بچوں کے اندراج کے لیے مخصوص معیار ہیں۔ عام طور پر، SOS چلڈرن ولیج میں اندراج شدہ بچے یتیم، لاوارث، یا جن کے خاندان مختلف وجوہات کی بنا پر ان کی دیکھ بھال نہیں کر سکتے انہیں یہاں رکھا جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بچے کو اس کے رشتہ داروں، خاندان، سماجی بہبود کی تنظیموں، سرکاری ایجنسیوں، یا علاقے میں کام کرنے والی این جی او کی طرف سے SOS چلڈرن ویلج میں بھیجا جا سکتا ہے۔ ہمارا عملہ اور تربیت یافتہ ٹیمیں اس بات کا تعین کرنے کے لیے بچے کی صورت حال کا جائزہ لیتے ہیں کہ آیا بچہ داخلے کے لیے اہل ہے یا نہیں۔ اگر بچہ اہل پایا جاتا ہے، تو نیشنل آفس اندراج کی منظوری دیتا ہے اور بچے کے خاندان یا سرپرستوں کو مطلع کر دیا جاتا ہے۔ بچے کو پاکستان میں SOS چلڈرن ویلج میں رکھا جاتا ہے، جہاں انہیں ایک محفوظ اور پرورش کرنے والا گھریلو ماحول فراہم کیا جاتا ہے۔ بچے کو SOS چلڈرن ویلج کے عملے اور رضاکاروں سے تعلیم، صحت کی دیکھ بھال اور جذباتی مدد ملتی ہے۔ اس کے ساتھ یہاں پر رہنے والے بچوں کے بڑے ہونے پر ان کی شادیاں بھی کی جاتیں ہیں یعنی ولیج کا بچہ کسی بھی طرح کی کمی محسوصس نہ کرے۔
کبکہ میڈم منزہ نے کہا کہ مجموعی طور پر، SOS چلڈرن ویلج کا مقصد ان بچوں کو ایک مستحکم اور ان کی دیکھ بھال کرنے والا ماحول فراہم کرنا ہے جنہوں نے مشکل حالات کا سامنا کیا ہے اور انہیں خود انحصار اور ذمہ دار بالغ بننے میں مدد فراہم کرنا ہے۔
اس موقع پر سی آر ایم کے فوکل پرسن نذیر احمد غازی نے کہا ہے کہ ایس او ایس چلڈرن ویلج جیسے اداروں میں آکرانسان پرسکون ہو جاتا ہے،یہاں پر باقاعدہ گھر،ماں اور بچے کا ماحول دیا گیا ہے انہیں بہترین تعلیم مہیا کی گئی ہے۔ انہوں کہاکہ میرے لئے یہ انتہائی مسرت کا موقع ہے کہ میں نے ان بچوں کے ساتھ وقت گزارا ا۔انہوں نے بچوں کو کامیابی کی دعائیں دیتے ہوئے کہا کہ محنت اور لگن سے کامیابی سے آگے بڑھیں۔ انہوں نے کہا کہ ایس او ایس چلڈرن ویلیج ایک ماڈل ادارہ ہے جو اس شعبے میں خدمات سر انجام دینے والوں کے لئے مشعل راہ ہے۔وفد میں ضمیر آفاقی۔ شاہدہ پروین ذری گل۔ منہالی،گلشن اور میڈم سعدیہ کی شرکت

 

 

 

About Daily City Press

Check Also

حکومت اور سفارت خانہ دونوں ہی” پاکستان” کا مثبت تشخص اجاگر کرنے کے لیے پر عزم ہیں :سفیر ثقلین سیدہ

حکومت اور سفارت خانہ دونوں ہی” پاکستان” کا مثبت تشخص اجاگر کرنے کے لیے پر …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *