Breaking News
Home / Blog / ترکش ریسٹورنٹس میں ‘‘آٹمن کوزین ’’اب روایتی ترک انداز میں پیش کیے جاتے ہیں

ترکش ریسٹورنٹس میں ‘‘آٹمن کوزین ’’اب روایتی ترک انداز میں پیش کیے جاتے ہیں

آٹمن کوزین۔۔۔ پاکستانی خوش خوراکی کے لیے نیاجہاں

taimoor hassan

ترکوں نے قریباً 621سال دنیاکےایک بہت بڑے حصےپہ حکومت کی ہے ۔۔ ایک وقت میں ترک سلطنت یورپ سےایشیا،افریقہ تک پھیلی ہوئی تھی ۔۔ ترک بہادرہونے کے ساتھ ساتھ دنیاکی خوش خوراک قوموں میں سے بھی ایک ہیں ۔۔ بلاشبہ کھانوں کی ہزاروں ورائٹیاں اور ایک ملک رہتے ہوئے ایک ڈش کی مختلف اقسام کے معاملے میں ترک قوم سب سے آگے ہے ۔ترک کوزین،جسے آٹمن کوزین کے نام سے جانا جاتا ہے ،اپنے اندر دنیاکےسارے خطوں کےنمایاں کھانوں کو سموئے ہوئے ہے ۔۔ اس میں تازہ ترین اضافہ یورپی فاسٹ فوڈ کلچر کاہےتاہم یہ ابھی زیادہ پسند نہیں کیاگیا۔۔۔مختلف خطوں پرقابض ہونے کےباوجود ترکوں نےاپنی ثقافت وزبان کو دوسری ثقافتوں سے ’’دست و باہم ‘‘ ہونے سے بچارکھاتاہم کھانے کےمعاملے میں ان کا حساب الٹارہا اور انہوں نے ایشیا،یورپ،افریقہ،مشرق وسطی،بلقان سمیت زیرقبضہ ہرخطےسے کھانوں کواپنے ہاں نہ صرف جگہ دی بلکہ اپنی روایات اور اپنی پسندکےسانچے میں ڈھالنے کی حتی المقدور کوشش بھی کی ۔ترک کھانے میں گوشت سےبنی ڈشززیادہ کھاتے ہیں جبکہ چاول ان کی دوسری پسندیدہ ڈش ہے جس کودرجنوں مختلف طریقوں سے پکایاجاتا ہے ۔۔
مٹھائی کے معاملےمیں بھی ترک بکلاوا اور لوکما کا کوئی جوڑ نہیں ۔۔حوادث زمانہ نے ترکوں کو عالمی طاقت کے منصب سے پسپا کیا تو وہ محض ساڑھے سات لاکھ مربع کلومیٹر رقبہ زمین پر واقع اپنے ملک تک محدود رہ گئے ۔۔۔ تاہم اپنی دھرتی، زبان اورثقافت کے ساتھ ساتھ ترکوں نے اپنے کھانوں کو بھی ہرقسم کی دست بردسےبچاکررکھااور وقتاً فوقتاً اس میں مزیدنکھار لائے ۔۔۔۔۔
یہ محض تمہیدتھی،،اب اصل بات کی طرف آتےہیں ۔۔۔
ستر اسی سال کی سیاسی،معاشی اور ثقافتی جدوجہدکےبعدترک قوم اب ایک مرتبہ پھراقوام عالم میں اپنامقام دوبارہ حاصل کرنے کےلیے تیارہے ۔۔ تعمیرات،ٹیکنالوجی،سروسزاورمشینری کے شعبہ میں ترکی اب اقوام عالم کو اپنی حاصل کردہ مہارت برآمدکررہاہے ۔۔۔۔ ترکوں کی ایک مہارت ان کے کھانےبھی ہیں ۔۔۔پوری دنیاسے کھانوں کوجمع کرکےاپنی روایات اورپسندکےسانچے میں ڈھالنے کے بعد،اب ترک قوم یہی کھانے دنیاکوکھلانے کےلیے نکل پڑی ہے ۔۔۔ترکوں نے یورپ کے بعد ایشیاکارخ کیا ۔۔ چائنہ میں اپناذائقہ منوانے کے بعد اب وہ ایک نئے چیلنج کےلیے تیار ہیں
اور وہ چیلنج ہے ان ہی کی طرح خوش خوراک اور ذائقوں کی دلدادہ قوم پاکستانیوں کےدل جیتنے کی۔۔۔
اس سلسلے میں پہلاقدم ترکش ریسٹورنٹس کے نام سے لاہورمیں اٹھایاگیاہےجہاں ‘‘آٹمن کوزین ’’اب روایتی ترک انداز میں پیش کیے جاتے ہیں ۔۔لاہورکے معروف علاقے گلبرگ میں جدید فوڈسٹریٹ ایم ایم عالم روڈجسے بلاشبہ پاکستان کاکچن کہنازیادہ بہتررہےگا،پرپہلے باقاعدہ ترکش ریسٹورنٹ کاقیام عمل میں آگیا ہے جہاں کے مالکان سے لیکر شیف تک سب ترک ہیں اور وہ بطورخاص اپنےبرادرملک کےباسیوں کو اپنا گرویدہ بنانے کاعزم لیکر آئے ہیں ۔۔۔
ترکوں کی روایتی مہمان نوازی کی عکاسی ریسٹورانٹ میں داخلے کےوقت ہنستے مسکراتےچہروں سے ہی ہوجاتی ہے جبکہ کھانے کی میزسے لیکرپروسنےتک کے روایتی اندازبلاشبہ ہرآنےوالے کومسلسل مسحورکیے رکھتے ہیں ۔۔۔
کھانوں کے ذائقے تو بعد کی بات ہے ۔۔ پاکستانی شہری یقیناً کھانوں کی ورائٹی دیکھ ہی حیرت میں پڑسکتے ہیں کہ کیاکھائیں اور کیاچھوڑیں ۔۔۔ گوشت،چاول،سبزی،عربی اوریورپی ڈشزکی متنوع ورائٹی انتخاب کرنا مشکل بنادیتی ہے ۔۔۔
چلیے انتخاب ہوگیا ۔۔۔ اب مرحلہ ہے انتظار کا۔۔۔ تو اس مرحلے میں بھی ترک اپنے مہمانوں کو بوریت کااحساس نہ ہونے دینے کی روایت برقراررکھےہیں ۔۔ ۔ انتظار کے مرحلے کےدوران سٹارٹر کے ساتھ ساتھ لائیوکچن سہولت کے تحت اپناکھانا بنتے دیکھ سکتے ہیں ۔۔ بلاشبہ یہ مارکیٹنگ کی بہترین تیکنیک بھی ہے ۔۔
سٹارٹرمیں بھی کافی وارئٹی ہے تاہم سری پائے اوربونگ کے شوقین لاہوریوں کےلیے پاچہ سوپ جبکہ قدرے نفیس مزاج رکھنے والوں کےلیے دال کاسوپ موجود ہے جو یقیناحیران کن حدتک مزیدارہے۔۔۔
کھانا پروسنےکاروایتی انداز اور روایتی ترک برتن بھی لبھانے کےلیے کافی ہیں لیکن اصل چیز کھانوں کاذائقہ ہے جو بلاشبہ بہترین ہے ۔۔۔
کھانے کے بعد بات ہومشروب کی توترک آپ کو ‘‘آئرن ’’ہی تجویز کرینگے۔۔۔باقی مشروب اپنی جگہ ،مگرخوش خوراک ترک ہاضمےکوبہتربنانےاورکھانے کےجلدانہضام کے لیے صرف ‘‘آئرن’’کااستعمال کرتے ہیں ۔۔ یہ دراصل دہی کی لسی ہی ہے مگر ترکش ترکیب کے ساتھ۔۔۔۔
کھانا ختم ہوا۔۔اور اب ہے وقت رخصت کا ۔۔مگر جاتے وقت ترک مہمان نوازی کی آخری کڑی ۔۔خصوصی قہوہ پینا مت بھولیے گا۔۔۔ اوروہ بھی بلامعاوضہ۔۔کیوں کہ ترک اپنے خلوص کے پیسے نہیں لیتے

About Daily City Press

Check Also

وہ آیا، اس نے وہ کیا اس نے تاریخ رقم کر دی

اشعر سعید خان برطانیہ سے وہ آیا، اس نے وہ کیا اس نے تاریخ رقم …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *