مشہور فنکش رائٹر،صحافی اور دانشور رشی خان کے ساتھ ایک شام
مشہور فنکش رائٹر،صحافی اور دانشور رشی خان گزشتہ چار عشروں سے ایک ترقی یافتہ مغر بی ملک جرمنی میں مقیم ہیں حال ہی میں سانجھ پبلیکیشنز کے زیر اہتمام ان کے اعزاز میں الحمرا کلچر کمپلیکس میں ایک پروقار تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں رشی خان کی زندگی اور ان کے کتابوں ”آدھا انسان،بت پرستوں کی نئی نسلیں“ پر ملک کے ممتاز دانشوروں،لکھاریوں اور صحافیوں نیڈاکٹر جمیل احمد عدیل کی زیر صدارت اظہار خیال کیا جن میں ڈاکٹر غافر شہزاد،،زاہد حسن،عامر محمود،ضیغم عباس گوندل، غلام احمد شاہد،ضمیر آفاقی و دیگر نے رشی خان کے افسانوں کے مجموعے آدھا انسان اور ان کی زندگی پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایک بند اور گھٹن کے شکار معاشرے میں انہوں نے خواتین کے صنفی حقوق بارے جس طرح الفاظ نگاری کی ہے اور اس سے محسوس ہوتا ہے کہ معاشرے کے کئی طرح کے ٹیبو ٹوٹیں گے اور نئے لکھنے والوں کو حوصلہ ملے گا۔
انہوں نے اپنے افسانوں کے مجموعے”آدھا انسان“کا انتساب ان تمام مردوں اور عورتوں کے نام کیا ہے جنہوں نے کسی بھی زمانے میں، دنیا کے کسی بھی کونے میں، زندگی کے کسی بھی دور میں، کسی بھی شکل میں خواتین کے لئے مساوی حقوق کے حصول کے لیے کوشش کی ہے۔ جبکہ پہلے صفحے پر لکھا گیا کہ یہ افسانے اور کہانیاں نا بالغ اور تنگ نظر قارئین کے لئے نہیں ہیں۔ کمزور ایمان خواتین و حضرات کو بھی ان سے دور ہی رہنا چاہیے۔ جو لوگ خواتین کو برابری کے حقوق دینا گناہ سمجھتے ہیں۔ وہ بھی اس کتاب کو پڑھنے سے پرہیز کریں۔ اس سے اگلے صفحے پر لکھتے ہیں۔ ”اگر کسی شادی کی بنیاد صرف ظاہری خوبصورتی، سماجی مرتبہ، دھن دولت یا وقتی جذبہ ہو گا تو اس کی کامیابی کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہوں گے۔
مصنف رشید خان جن کا قلمی نام رشی خان ہے، آبائی وطن لاہور پاکستان ہے۔آپ یکم فروری 1952 میں ماڈل ٹاؤن لاہور میں پیدا ہوئے.۔دیال سنگھ کالج پہنچے اور فزکس، اور ہائر میتھ کی تعلیم جاری تھی کہ 1968 اور 1969 کی ایوب خان کے خلاف تحریک میں شامل ہوئے جلا وطن ہوئے اور فنون لطیفہ کی طرف رغبت کی وجہ سے انجینئرنگ کی بجائے مصنف بن بیٹھے۔آدھا انسان دیدہ زیب ٹائٹل کے ساتھ آرٹ پیپر پر سانجھ پبلشرز نے چھاپی ہے اور قیمت سات سو روپے ہے۔