قاسم علی شاہ فاونڈیش میں عالمی شہرت یافتہ ذہنی امراض کے ماہر فلپائن کے اعزازی قونصلر جنرل ڈاکٹر عمران یوسف کے اعزاز میں تقریب
فلپائن کے اعزازی قونصلر جنرل ڈاکٹر عمران یوسف صاحب پاکستان کے معروف ماہر نفسیات اور ذہنی صحت کے حوالے سے جانے مانے اور عبور رکھنے والے پروفشینل ہیں آپ انسانی مسائل کی گتھیاں سلجھانے کے حوالے سے قومی اخبارات میں کالم بھی لکھتے ہیں جبکہ مختلف چینلز پر بھی ان کو مدعو کیا جاتا ہے۔ آپ امریکا، کینیڈا، یورپ، برطانیہ اور آسٹریلیا میں شان دارخدمات سرانجام دے چکے ہیں جب کہ پاکستان میں گذشتہ 28 سال سے انسانی خدمت میں مصروف عمل ہیں آپ تعلیم اور صحت میں بہتری لانے کے حوالے سے خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ آپ کی بہترین خدمات پر حکومت پاکستان کی جانب سے انہیں ستارہ امتیاز سے بھی نوازا جاچکا ہے۔ ڈاکٹر عمران یوسف کے اعزاز میں گزشتہ روز’قاسم علی شاہ فاونڈیشن‘میں ڈاکٹر صاحب کی کتاب ”اسلام مائند سائنس اور ہمارے معاشرتی مسائل “ پر ایک تعارفی تقریب اور ان کے اعزاز میں تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں انہوں زہنی عوارض اور انسان کو پریشان کرنے والے عوامل کا زکر کرتے ہوئے ان کا احل بھی پیش کیا جبکہ تعلیم اور صحت کے شعبے میں کی جانے والی خدمات کے بارے نشست میں سینئر صحافیوں سے مفصل گفتگو کی۔ شریک صحافیوں میں میں چیف نیوز ایڈیٹر نوائے وقت دلاور چودھری، یوسف عباسی، ضمیر آفاقی، وقار اشفاق اور شیر علی خالطی شامل تھے جبکہ ان کے ساتھ ساتھ خلیل احمد اور دیگر مہمانوں نے بھی شرکت کی۔ ڈاکٹر عمران یوسف کئی کتابوں کے مصنف اور گزشتہ 28 سال سے مائنڈ سائنس کے موضوع پرشاندار خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ انہی خدمات کی بنیاد پر انہیں ستارہ امتیاز سے بھی نوازا جاچکا ہے، اس موقع پر قاسم علی شاہ فاونڈیشن کے بانی اور چیئرمین قاسم علی شاہ نے اپنی گفتگو میں ڈاکٹر عمران یوسف کی خدمات کو سراہا اور انہیں لاہور آمد پر خوش آمدید کہا، ڈاکٹر عمران یوسف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج معاشرے میں دولت کی حرص بڑھ چکی ہے، لوگ حلال، حرام کی تمیز بھول چکے ہیں،وہ دین و دنیا میں توازن نہیں لا رہے اور اندھا دھند مال و دولت کے پیچھے بھاگ رہے ہیں، جس کی وجہ سے لوگوں کی اکثریت ڈپریشن کا شکار ہو چکی ہے۔ انہوں نے معاشرے کو بہتر اور پرسکون بنانے کے حوالے سے مفید تجاویز بھی پیش کیں جبکہ سوال جواب کے سیشن میں بھی جوابات دئے۔ پاکستان جیسے معاشرے اور ملک جہاں آج بھی لوگ راشن بانٹنے والے ٹرکوں کے پیچھے بھاگتے ہوئے اپنی جان گنوا بیٹھتے ہیں، جہاں چالیس فیصد سے زائد افراد خط غربت کی انتہاوں میں غرق ہیں،جہاں تین کروڑ بچے سکول سے باہر ہیں اور جس ملک میں ہر آدمی کئی کئی بیماریوں کا شکار ہے۔ المیہ یہ ہے کہ حکومت جس کا بنیادی فرض ہی اپنی عوام کے مسائل اور بنیادی ضرویات کو پورا کرنا ہے وہ اپنی اس زمہ داری سے عہدہ برا نہیں ہو پارہی ان حالات میں ڈاکٹر عمران یوسف اور قاسم علی شاہ جیسے افراد کسی بھی معاشرے کے ماتھے کا جھومر اور آبرو ہوتے ہیں جو اپنی چونچ بھر پانی سے آگ بجھانے کی سعی کرتے نظر آتے ہیں انہی کی خدمات نہ صرف قابل قدر ہیں بلکہ دوسروں کے لئے ترغیب بھی ہیں۔