جرمن قانون سازوں نے “دوہری شہریت”کے قانون میں نرمی کرنے کی ترامیم کے اہم ترین بل کی منظوری دےدی،
جرمن شہریت کےلئے 8 کی بجائے 5سال بعد درخواست دی جاسکے گی
منور علی شاہد بیورو چیف (جرمنی) 19جنوری جمعہ کے روز جرمن پارلیمان کے ایوانِ زیریں ” بنڈس ٹاگ “نے ایک ایسے اہم ترین بل کی منظوری دی ہے جس پر بحث تین بار ملتوی ہو چکی تھی۔اس بل کا تعلق دہری شہریت سے اور امیگریشن کے قوانین میں نرمی کرنے سے ہے۔اس بل کی منظوری کے بعد جرمنی میں مقیم کسی بھی ملک سے تعلق رکھنے والے اب دوہری شہریت رکھنے کی اہل ہونگے جبکہ اس سے پہلے یہ سہولت سویٹزر لینڈ اور یورپین ممالک کے چند دیگر ممالک کو حاصل تھی۔ جرمن پارلیمان کے مجموعی 839 ووٹوں میں سے 382 ووٹ بل کے حق میں ،234 بل کی مخالفت میں ڈالے گئے جبکہ 23 لاتعلق رہے۔ اس قانون کی منظوری کے بعد جرمن شہریت کے حصول کی مدت میں بھی کمی کی گئی ہے جس کی بدولت بڑی تعداد میں تارکین وطن جرمن شہریت کے حصول کے حقدار ہوسکتےہیں۔بل کی حمایت میں ووٹ ڈالنے والی جماعتوں میں چانسلر اولاف شولز کی جماعت سوشل ڈیموکریٹس ،فری ڈیمو کریسی اور گرین پارٹی شامل ہیں ۔اپوزیشن جماعتوں میں کرسچن ڈیموکریٹس،کرسچن سوشل یونین اور انتہائی دائیں بازو کی جماعت ایک ایف ڈی نے بل کی مخالفت میں ووٹ ڈالے۔ اس بل اور نئی ترامیم کی کی منظوری کے بعد اب غیر ملکی 8سال کی بجائے 5سال بعد جرمن شہریت کے لیے درخواست دینے کے اہل ہونگے ۔اگر درخواست ہندہ جرمن زبان کی اہلیت اور کام کے غیر معمولی ریکارڈ کا حامل ہوا تو پھر جرمن شہریت 3سال کے بعد بھی ممکن ہوسکے گی ۔
جرمن پارلیمان میں اس بل کی منظوری کا وا مقصد جرمنی کے اندر ہنر مند کارکنوں کی بڑھتی ہوئی کمی کو فی الفور دور یا ختم کرنا ہے ۔برسر اقتدار تین جماعتی اتحاد حکمران کا کہنا ہے کہ اس بل کی منظوری سے ہنر مند کارکنوں کو جرمنی کی طرف راغب ہونے میں مدد ملے گی