وسیم بٹ ہائڈل برگ
آپ کے بچے قیمتی ہیں انہیں تشدد سے بچائیں
بچوں کے ساتھ ظلم و تشدد اور زیادتی کے واقعات پوری دنیا میں ہوتے ہیں اور افسوس ناک امر یہ ہے کہ ان واقعات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔لیکن اس سے بھی زیادہ انتہائی افسوس ناک اور درد ناک امر یہ بھی ہے کہ بھارت اور پاکستان میں ہونے والے ایسے واقعات کی نوعیت اور شدت دنیا بھر میں ہونے والے واقعات سے مختلف ہونے کے ساتھ سماجی اور حکومتی سطع پر کوئی بہت زیادہ سرگرمی نہیں دکھائی جاتی اور نہ ہی ان کی تھام کے لئے کوئی ٹھوس منصوبہ بندی کی جاتی ہے۔ جبکہ ترقی یافتہ ممالک میں ایسے کسی جرم کے مرتکب افرد کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا بھی کیا جاتا ہے اور اسے قرار واقع سزا بھی دی جاتی ہے اور معاشرہ میں بھی ایسے افراد کے لئے نرمی نہیں پائی جاتی ۔
آج جس عہد میں ہم زندہ ہیں یہ معلومات کی فراہمی کی حوالے سے تیز ترین عہد ہے دنیا کے کسی چھوٹے چھوٹے سے یا دور دراز قصبے میں بھی ہونے والا کوئی بھی واقعہ لمحوں میں دنیا بھر میں پہنچ جاتا ہے۔ ایسے ہی ایک واقعے کی وڈیو وائرل ہوئی جس میں ایک سفاک شخص بچوں کو برہنہ اور الٹا لٹکا کر بے پناہ تشدد کر رہا ہے ایک دو منٹ کی یہ وڈیو پاکستانی معاشرے کی ذہنی حالت کی عکاسی کرتی دکھائی دیتی ہے کہ ہم کس طرح تشدد کو قبول بھی کر چکے ہیںا ور اس پر کوئی سخت قسم کا رد عمل بھی نہیں دیتے کیونکہ تشدد کسی نہ کسی شکل میں ہم سب کرتے ہیں۔
اس واقعے جو اوکاڑہ کے ایک نواحی گاوں کا ہے اور ایک چچا اپنے بھتیجوں کو صرف اس لئے مار رہا ہے کہ وہ اپنی نارض ماں سے ملنے کیوں گئے جبکہ یہ بھی کہا جارہا ہے بچے نے دیوار کے ساتھ پیشاب کر دیا تھا بہر حال جو بھی وجہ ہو اس قدر بہیمانہ تشدد کی کیسے کسی کو اجازت دی جاسکتی ہے ۔اس ضمن میں ریاستی قانوں کو فوری حرکت میں آنا چاہیے اور بچوں کے ساتھ ہونے والے تشدد اور زیادتی کے واقعات پر کڑی سے کڑی سزا دی جانی چاہیے دوسری جانب افراد معاشرہ کے زہنوں میں بڑھتے ہوئے تشدد کے رجحان کی وجوہات کا کھوج لگانے کے ساتھ اسے کم کرنے کی طرف بھی فوری توجہ دینی ہو گی اگر ایسا نہ کیا گیا تو یہ معاشرہ انسانوں کے رہنے کے قابل نہیں رہے گا۔ ذیل میں دئے گئے اعداد و شمار بھی اس بات کی نشان دہی کرتے ہینںکہ بحیثیت معاشرہ مجموعی طور پر ہم کس قدر پستیوں کا شکار ہو چکے ہیں
ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں بچوں کے ساتھ جنسی تشدد کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ، ایک سال میں 2094بچیاں اور 1738بچے جنسی تشدد کا شکار ہوئے، سب سے زیادہ واقعات صوبہ پنجاب میں رپورٹ ہوئے۔ تفصیلات کے مطابق غیر سرکاری تنظیم کی میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں بچوں کے ساتھ جنسی تشدد کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا، ایک سال میں 3832بچوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا، کم عمری کی شادی کے130واقعات جبکہ 12بچیاں ونی کے واقعات رپورٹ ہوئے۔رپورٹ کے مطابق 46بچوں کو تدریسی اداروںمیں جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا بچوں پر جنسی تشدد کے سب سے زیادہ واقعات صوبہ پنجاب میں رپورٹ ہوئے، پنجاب میں2403،صوبہ سندھ میں1016بچے رپورٹ ہوئے۔بلوچستان میں 98 ، وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 130 ، لاہور میں148 اور خیبرپختون خوا میں 145 بچے رپورٹ ہوئے جبکہ آزاد کشمیر میں34اورگلگت بلتستان میں 6بچے جنسی تشدد کا نشانہ بنے۔
خیال رہے قصور میں آٹھ سالہ زینب کی آبرو بریدہ نعش کچرے کے ڈھیر سے ملی جس سے نہ صرف قصور میں بلکہ پورے ملک میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی‘ قصور شہر میں عوام نے ہڑتال کی اور ننھی زینب کے جنازے میں شریک ہوئے‘ جبکہ سوشل میڈیا پر ملک بھر سے ملزمان کے خلاف سخت ترین کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔اس نوعیت کے سنگین جرائم کی روک تھام کے لیے ضروری ہے کہ بچوں کو کچھ باتیں احتیاطی تدابیرکو طور پرسکھائی جائیں اور والدین خود بھی اپنے بچوں کی سرگرمیوں پر سخت نظر رکھیں چاہے وہ ابھی کمسن ہوں یا تازہ تازہ سنِ بلوغت کوپہنچے ہوں۔
بچوں کے امور پر نظر رکھنے اور ان پر لکھنے والے ماہرین بچوں کے لئے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے پر زور دیتے ہوئے رابعہ نور کہتی ہیں کہ اپنی بچوں بالخصوص بیٹیوں کو خبردار کریں کہ کبھی کسی کی گود میں نہ بیٹھیں چاہے وہ ان کے قریبی رشتے دار کیوں نہ ہوں۔جیسے ہی آپ کے بچے دوسال کی عمر کو پہنچیں ان کے سامنے لباس تبدیل کرنا ترک کردیںاور ان کا لباس بھی تنہائی میں تبدیل کرائیں۔کبھی کسی بڑے کو اجازت نہ دیں کہ وہ آپ کے بچے کو ’میری بیوی‘یا ’میرا شوہر ‘ کہہ کر پکارے یا دیگرکسی قسم کے رومانوی القابات آپ کے بچے کے لئے استعمال کرے۔جب بھی آپ کا بچہ اپنے دوستوں کے ہمراہ کھیلنے کے لئے باہر جائے تو یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ اس پرنظر رکھیں کہ وہ کس قسم کے لوگوں میں گھلتا ملتا ہے اورکیسے کھیلوں میں دلچسپی رکھتا ہے۔اگر آپ کا بچہ کسی بڑے کے ساتھ کہیں باہرجانے میں یا تنہائی میں وقت گزارنے میں ہچکچاتا ہے تو کبھی بھی اس کو مجبور نہ کریں بلکہ وجہ معلوم کرنے کی کوشش کریں کہ بچہ ایسا کیوں کرتا ہے، ساتھ ہی ساتھ یہ بھی نظر رکھیں کہ کہیں آپ کا بچہ بڑی عمر کے کسی مخصوص شخص کی صحبت تو پسند نہیں کرتا۔اگر بچے کے رویے میں کسی بھی قسم کی تبدیلی محسوس کریں تو اسے نظر انداز مت کریں بلکہ کوشش کریں کہ مختلف نوعیت کے سوالات کے ذریعے آپ اس تبدیلی کی وجہ جان پائیں۔جب آپ کے بچے بالخصوص بیٹیاں سنِ بلوغت کو پہنچنے لگیں تو انہیں جنسی معاملات سے متعلق درست آگاہی فراہم کریں ، یاد رکھیں اگر آپ اپنے بچوں کوخود یہ سبق نہیں پڑھائیں گے تو پھر معاشرہ انہیں جنسی معاملات کی غلط اور بے ہودہ تشبیہات سے روشناس کرادے گا۔
بچوں کو کوئی بھی نئی کتاب یا ویڈیو میٹیریل ( کارٹون ، مووی وغیرہ) دکھانے سے پہلے ایک بارخود ضرور پڑھیے یا دیکھئے اور ساتھ ہی ساتھ کیبل پر’پیرنٹل کنٹرول‘رکھئے۔ نا صرف یہ بلکہ اپنے حلقہ احباب میں بھی ان تمام افراد پر یہی اقدامات کرنے پرزور دیجئے جن کے بچوں سے آپ کے بچے مسلسل ملتے ہیں۔جیسے ہی آپ کے بچے تین سال کی عمر کو پہنچیں‘ انہیں جسم کے مخصوص اعضاءکو دھونے کا طریقہ سکھائیں اور ساتھ میں یہ ہدایت بھی کریں کبھی کسی کو ان حصوں کو چھونے کی اجازت نہ دے چاہے وہ آپ خود کیوں نہ ہوں۔آپ کو اپنی معاشرت میں کچھ تبدیلیاں کرنا ہوں گی، ایسے مواد اور اشخاص کو اپنی زندگی سے خارج کردیں جو کہ آپ کے معصوم بچوں کے ذہن پرکسی منفی طورنظرانداز ہوسکے۔اگر آپ کا بچہ کسی مخصوص شخص کے بارے میں شکایت کرتا ہے تو اس معاملے میں خاموشی ہرگز اختیار نہ کیجئے۔اپنے گھر کا ماحول مذہبی رکھئے اور بچوں کو عبادت اور عبادت گاہوں سے مانوس کرائیے تا کہ ان کے خیالات میں پاکیزگی کی آمیزش ہوتی رہے۔
خدا نخواستہ اگر کسی بچے کے ساتھ کوئی سانحہ پیش آجاتا ہے تو اسے ڈانٹنا مارنا تو دور کی بات بلکہ موردِالزام بھی نہ ٹھہرایے بلکہ انتہائی ملائمت اور پیار سے اسے سمجھائیں کہ اس معاملے میں اس کی کوئی غلطی نہیں ہے اور یہ کہ وہ اس کا اثر اپنے ذہن پر ہرگز نہ لے۔یاد رکھیے کہ آپ کے بچے بے حد قیمتی ہیں اور ان کی حفاظت کرنا آپ کی سب سے اہم ذمہ داری ہے لہذا معاشرے سے خوفزدہ ہوئے بغیر اپنے بچوں کی تربیت صحیح خطوط پر کیجئے۔ ضرورت اس امر کی ہے ماہرین کی اس طرح کی آرا کو سکولوں کی سطع تک پھیلایا جائے تاکہ ٹیچرز بھی بچوں کو ان کے اچھے برے بارے بتا سکیں یہ بہت ضروری ہے کیونکہ آگاہی پھیلانے سے ہی ہم اپنے بچوں کو برے لوگوں کی نظر اور شر سے محفوط رکھ سکتے ہیں۔
Tags Blog آپ کے بچے قیمتی ہیں انہیں تشدد سے بچائیں
Check Also
وہ آیا، اس نے وہ کیا اس نے تاریخ رقم کر دی
اشعر سعید خان برطانیہ سے وہ آیا، اس نے وہ کیا اس نے تاریخ رقم …