سحر ویلفئر فاونڈیشن، بلڈ کینسر میں مبتلا بچوں بارے صحافیوں کے ساتھ آگاہی سیشن کا انعقاد
ڈاکٹر غلام یاسین نے بلڈ کینسر کی آخری سٹیج میں مبتلا بچوں لا علاج قرار دئے گئے بچوں کے موثر علاج بارے آگاہی فراہم کی
لاہور ”ساک تھنکر فورم“ کے زیر اہتما م بلڈ کینسر میں مبتلا بچوں اور تھیلیسمیا سے جڑی سولہ بیماریوں کے مفت علاج میں معروف تنظیم’ سحر ویلفئیر فاونڈیشن‘ کے کام کے بارے انگلش اردو میڈیا سے تعلق رکھنے والے سنئیر صحافیوںکالمنگاروں اور اینکر کے ساتھ ایک آگاہی نشست کا انعقاد کیا گیا جس میں ، ضمیر آفاقی، عبدل باسط خان، جاوید چٹھہ، شیر علی خالطی، عمر فاروقی، ناصف اعوان، صبا ممتاز بانو، مقصود خالد فراز اور دیگر نے شرکت کی اس موقع پر ہو میو ڈاکٹر غلام یاسین نے سحر ویلفئیر فاونڈیشن کے اغراض مقاصد کے ساتھ اس کے کام کرنے کے طریقہ کار پر مفصل روشنی ڈالتے ہوئے ایسے بچوں کے بارے میں آگاہی فراہم کی جنہیں لاعلاج قرار دے دیا گیا تھا اور ان کے طریقہ علاج سے وہ آج نہ صرف زندہ ہیں بلکہ صحت مند زندگی گزار رہے ہیں، ڈاکٹر صاحب نے بتایا کہ وہ ہر مہینے کے آخری اتور کو فری کیمپ لگاتے ہیں جہاں ان کے پاس تقریباً ایک ہزار رجسٹردڈبچوں میں سے سینکڑوں بچے چیک اپ اور دوائی کے لئے آتے ہیں یہ کیمپ صبح نو بجے سے شام پانج بجے تک جاری رہتا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ہمیں وسائل مل جائیں اور کوئی مناسب جگہ میسر آجائے تو ہم زیادہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان بیماریوں میں مبتلا زیادہ سے زیادہ بچوں کا علاج کر سکتے ہیں، اس ضمن میں انہوں حکومتی ذمہ داروں کے ساتھ مخیر حضرات سے انسانیت کی خدمت کے اس مشن کے لئے ساتھ چلنے کی اپیل بھی کی۔
ڈاکٹر غلام یٰسین نے بریفنگ میں کہا کہ بلڈ کینسر اور بلڈ کے متعلق تمام بیماریوں کا علاج ھومیو پتھی میں موجود ہے جبکہ ہمارے دوسرے طریقہ علاج کے دوست ان کو لا علاج سمجھ کر مرنے کے لیے چھوڑ دیتے ہیں جس کی وجہ سے معاشرے کے صرف تھیلیسیمیا کے ہزاروں خاندانو کے لاکھوں لخت جگرہر سال موت کی وادی میں اتر جاتے ہیں مگر سحر فاو¿نڈیشن نے پچھلے 9 سالوں میں درجنوں بچوں کو ان کے ماں باپ کی آنکھوں کی ٹھنڈک بنایا اور موت کے منہ سے نکل کر زندگی کی دوڑ میں شامل کیا اوروطن عزیز کے کروڑوں روپے — ہزاروں خون کی بوتلیں جو ان کو لگنی تھی وہ بچا کر معاشرے میں اپنا ایک بھر پور کردار ادا کیا
انہوں نے کہا کہ حکومت ہمیں موقع دے سرکاری ہسپتال کا بجٹ ان بیماریوں کے حوالے سے ہم آدھا کر دیں گے اور معاشرے کے پھولوں کو زندگی کے باغیچے میں کھیلنے کا سبب بنیں گے —