Breaking News
Home / Columns / مقبوضہ کشمیر میں بڑھتے ہوئے بھارتی مظالم

مقبوضہ کشمیر میں بڑھتے ہوئے بھارتی مظالم

kashmir

وسیم بٹ(ہائڈل برگ)
مقبوضہ کشمیر میں بڑھتے ہوئے بھارتی مظالم
پانچ اگست بھارتی جمہوریت کا سیاہ ترین دن تھا جب صدارتی فرمان اور جموں اور کشمیر کی تنظیم نو کے مسودہ قانون کو پارلیمان پر زبردستی ٹھونسا گیا وہ جمہوریت کے بنیادی اصولوں اور خود بھارتی دستور کی کئی شقوں کی صریح خلاف ورزی تھی۔بھارتی آئین کی شق 370 کے خاتمے کا اعلان وزیراعظم نریندر مودی کے زیرِ صدارت پیر کو دہلی میں ہونے والے اجلاس میں کیا گیا اور اس کا اعلان وزیرِ داخلہ امت شاہ نے پارلیمان میں کیا ۔ ان کے اعلان سے پہلے ہی بھارتی صدر اس بل پر دستخط کر چکے تھے یعنی کہ یہ تبدیلی قانونی درجہ حاصل کر چکی ہے ۔ بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے پارلیمان کے ایوان بالا (راجیہ سبھا) میں اعلان کیا تھا کہ لداخ کو جموں و کشمیر سے الگ کر کے وفاق کے زیر انتظام علاقہ (یونین ٹیریٹری) بنایا جارہا ہے لیکن وہاں اسمبلی نہیں ہوگی، جبکہ جموں و کشمیر کوبھی ایک علیحدہ یونین ٹیریٹری بنایا جارہا ہے تاہم وہاں اسمبلی ہوگی۔ اس فیصلے پر کشمیر میں علیحدگی پسند رہنماوں سمیت بھارت سے الحاق کے حامی رہنما بھی ناراض ہیں۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق کشمیر کے زیادہ تر رہنماوں کی نظر بندی اب بھی قائم ہے اور علاقے میں مواصلات کا نظام اب بھی مکمل طور پر بند ہے۔۔ جس پر کشمیری عوام تو سراپا احتجاج ہے ہیں خود بھارت کے اندر حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے بھارت مقبوضہ کشمیر کو نیم خود مختار حیثیت دینے والے قانون آرٹیکل 370 کو ختم کر دیے جانے کے بعد خود بھارت میں اس فیصلے کے خلاف آوازیں اٹھ رہی ہیں اور احتجاج ہو رہا ہے بھارتی دارالحکومت دہلی میں سینکڑوں لوگوں نے مودی حکومت کی کشمیر پالیسی کے خلاف مظاہرہ کیا۔ جبکہ بھارتی حزب اختلاف نے مودی حکومت کے اس متنازع فیصلے کو ایک تاریخی غلطی قرار دیا ہے۔ کشمیر سے متعلق قوانین میں تبدیلی کے حکومتی فیصلے کو بھارتی سپریم کورٹ میں بھی چیلنج کردیا گیا ہے۔ افسوس ناک امر یہ بھی ہے کہ گزشتہ پانچ روز سے مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ اور ٹیلی فون سروس معطل کر رکھی ہے۔ سکیورٹی فورسز نے پانچ سو سے زائد افراد کو حراست میں لیا ہواہے۔ کشمیر سے باہر لوگ اپنے اہل خانہ کی خیر وعافیت کے حوالے سے پریشان ہیں۔ بلکہ یہاں یورپ میں رہنے والے کشمیری تو بہت ہی زیادہ پریشان ہیں جنہیں اپنے پیاروں کی خیر خریت کے حوالے سے سخت تشویش لاحق ہو چکی ہے ۔انسانی حقوق کی تنظیموں اور میڈیا کی جانب سے اس بھارتی اقدام پر شدید تنقید کی جا رہی ہے اور اسے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔ خدشات ظاہر کیے جا سکتے ہیں کہ اس بھارتی اقدام کے بعد کشمیر کے خطے میں نئے مظاہرے شروع ہو سکتے ہیں اور تشدد کے ایک نئے سلسلے کا آغاز ہو سکتا ہے۔
دنیا کے دیگر ممالک میں رہنے والے کشمیریوں کا کہنا ہے کہ مودی حکومت کی جانب سے ٹیلی کمیونیکشن نظام کی بندش سے وہ ریاست میں ہونے والے امور سے مکمل طور پر بے خبر ہیں، جب کہ ان کا موقف سرے سے غائب ہے ۔کشمیر میں اس سے قبل بھی موبائل اور انٹرنیٹ سروس کی معطلی ہوتی رہی ہہے، تاہم اس بار وہاں لینڈ لائن اور کیبل ٹی وی نیٹ ورک تک بند کر دیے گئے ہیں۔ دوسری جانب انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ شہری آزادی پر اس انداز کا حملہ کشمیری باشندوں کو بھارت کے مرکزی دھارے سے مزید دور کر دے گا اور اس سے وہاں انسانی حقوق کی مزید پامالیوں کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔ بلکہ جموں و کشمیر کے مختلف علاقوں میں مشتعل مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں بلکہ کئی انسانی المیوں کے جنم لینے خدشات میں بھی اضافہ ہوتا جارہا ہے۔
ادھر اقوام متحدہ کے ترجمان نے اظہار تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں لاگو تازہ پابندیوں سے وہاں انسانی حقوق کی صورتحال مزید گھمبیر ہوگئی ہے۔ اپنے ایک ویڈیو بیان میں انہوں نے کہا کہ تازہ پابندیوں کے بعد صورتحال نئی سطح پر چلی گئی ہے اور مواصلاتی نظام پر اس قدر مکمل پابندی پہلے نہیں دیکھی گئی تھی۔ ترجمان نے خبردار کیا کہ اس طرح کی پابندیاں لوگوں کو جموں و کشمیر کی مستقل حیثیت پر بات کرنے کے ان کے جمہوری حق سے محروم کرتی ہیں۔ وادی کشمیر میں پچھلے کئی روز سے کرفیو جیسا ماحول ہے اور بھارت نے تمام مواصلاتی نظام بند کر رکھا ہے۔ سرکردہ کشمیری رہنما پہلے سے نظربند ہیں۔ اطلاعات ہیں کہ بھارتی سکیورٹی فورسز نے اب تک پانچ سو سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا ہے جبکہ کتنی ہلاکتیں ہو چکی ہیں اس بارے خبریں خاموش ہیں۔
ادھر پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے میڈیا بریفنگ میں عالمی برادی پر زور دیا کہ وہ بھارتی حکومت کے ’یک طرفہ اور غیرقانونی‘ فیصلے کا نوٹس لے۔ جبکہ پاکستان کی فوج کے سربراہ جنرل قمر باجوہ نے کہا ہے کہ پاکستان کی فوج کشمیری عوام کی حمایت میں کسی بھی حد تک جا سکتی ہے۔پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ میجر جنرل آصف غفور نے راولپنڈی میں منعقد ہونے والی کور کمانڈرز کانفرنس کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے ٹویٹ میں لکھا،” پاکستان نے بھارت کے ان اقدامات کو کبھی بھی تسلیم نہیں کیا جن کے ذریعے وہ آرٹیکل 370 اور 35 اے کے تحت کشمیر پر اپنے تسلط کا جواز پیش کرتا ہے۔“ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایک اور ٹویٹ میں لکھا، ” پاکستانی فوج کشمیریوں کی جد و جہد میں ان کے ساتھ آخر حد تک کھڑی ہے۔ ہم تیار ہیں اور اس حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں۔
ہم سمجھتے ہیں کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے بڑھتے ہوئے مظالم پر دنیا کو فوری نوٹس لینا چاہیے خصوصاً اقوام متحدہ کو اس ضمن میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ نہتے مظلوم اور بے آسرا کشمیری کسی بڑئے انسانی المیے کا شکار نہ ہوں جس کے خدشات وہاں بھارتی فوج کی بڑھتی ہوئی تعداد اور موجودگی سے لگایا جاسکتا ہے ہم سمجھتے ہیں اس مسلے پر تاخیر سے کشمیریوں کی جان و مال اور آبرو جیسے المیوں سے گزرنا پڑ سکتا اس لئے اس وقت خاموشی یا بھارت کے خلاف کمزور آواز ایک جرم تصور کیا جائے گا ۔

About Daily City Press

Check Also

حکومت اور سفارت خانہ دونوں ہی” پاکستان” کا مثبت تشخص اجاگر کرنے کے لیے پر عزم ہیں :سفیر ثقلین سیدہ

حکومت اور سفارت خانہ دونوں ہی” پاکستان” کا مثبت تشخص اجاگر کرنے کے لیے پر …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *