معظم خان
شنگائی تعاون تنظیم کا اجلاس اور پاک تعلقات
پاکستان اور بھارت دنیا کے اہم ترین خطے میں واقع دو نیو کلئر ہتھیار رکھنے والے ہمسائے ہیں دونوں ممالک اپنے دفاع کو ناقابل تسخیر بنانے کے لیئے بہت سا پیسہ لگا رہے ہیں جبکہ دونوں ممالک کے عوام غریبی کی چکی میں پس رہے ہیں بھارت اس دوڑ میں آگے ہے پاکستان نے بھارت کو متعدد بار کہا ہے کہ مل کر دہشت گردی اور غربت کا خاتمہ کیا جائے لیکن بھارت جنگی جنون کے نشے سے باہر آنے کو تیار ہی نہیں بھارتی الیکشن کا دارومدار بھی پاکستان کے خلاف نفرت انگیز رویہ پر منحصر ہے یہی وجہ ہے کہ بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی پہلے سے بھاری الیکشن لیکر کامیاب ہوئے ہیں پلوامہ حملے کے بعد سے بھارت اور پاکستان کہ تعلقات میں سختی مزید بڑ گئی ہے بھارت نے پاکستان کے ساتھ بات چیت تقریباًبند کر رکھی ہے بھارتی حکومت ایک ہی راگ بار بار الاپ رہی ہیں بھارتی حکومت تعمیری سوچ سے دورہے ۔ اس ساری صورتحال میں پاکستان نے انتہائی تحمل کا مظاہرہ کیا اور ایک مثبت سوچ کے ساتھ بھارت کو مذاکرات کی دعوت دی جس کو بھارتی حکومت نے رد کردیا وزیر اعظم عمران خان نے براہ راست بھارت ہم منصب کو مذاکرات کی دعوت بھی دی اور تمام مسائل کو مل بیٹھ کر حل کرنے کی ضرورت پہ زور دیا لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ بھارت اپنی روایتی ہٹ دھرمی سے باز نہیں آرہا ہے اور ٹال مٹول سے کام لے رہا ہے پلووامہ کے بعد بھارت نے مذاکرات کے تمام دروازے بند کریے ہیں بھارت پاکستان سے کسی قسم کا کوئی بھی تعلق استوار نہیں کرنا چاہ رہا اس ساری صورتحال میں شنگائی تعاون تنظیم کے وزراءخارجہ کی میٹنگ میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی اپنے بھارتی ہم منصب سشمیستا سوراج سے ایک اچانک ملاقات میں دونوں ممالک میں بہتری کی فضاءکو جنم دیا ہے دونوں ممالک کے تعلقات میںجمی ہوئی برف پگھلنے لگی ہیں دونوں ممالک کے وزراءخارجہ نے تعلقات کو بہتر بنانے پر زور دیا بھارتی وزیر خارجہ نے مٹھائی بھی دی وزیر خارجہ قریشی کو شنگائی تعاون تنظیم ایک ایسا فورم ہے جس کاا جلاس سال میں دو دفعہ ہوتا ہے ایک حکومت کے سربراہ کا اور دوسرا ملک یا ریاست کے سربراہ کا اس اجلاس میں دونوں پاکستان اور بھارت کی اعلیٰ سطح کی قیادت شرکت کرتی ہے یہ ایک واحد راستہ ہے دونوں ممالک کے مل بیٹھ کر بات کرنے کا سارک کے بعد۔
ابھی حال ہی میں کرغستان کے دارالحکومت بشکیک میں شنگائی تعاون تنظیم کا سربراہ اجلاس منعقد ہوا جس میں پاک بھارت وزراءاعظم شریک تھے دونوں ممالک کے وزراءاعظم کے درمیان مصافحہ بھی ہوااور خوشگوار جملوں کا تبادلہ بھی یہ پلوامہ واقعہ کے بعد دونوں ممالک کے وزراءاعظم کی پہلی ملاقات تھی اسی چھوٹی سی ملاقات میں دونوں ممالک کے تعلقات میں جمی برف کو پگھلا دیا ہے خطے میں امن اور خوشحالی کی فضا قائم پیدا ہوئی ہے حال ہی میں بھارتی وزیر اعظم اور وزیر خارجہ نے اپنے پاکستان ہم منصبوں کو خطوط لکھے ہیں جس میں بھارت کی طرف سے بھی مذا کرات پر آمادگی کا اظہار کیا گیا ہے بھارت کی طرف سے بھیجے گئے خطوط کی ٹائمنگ بہت اہم ہیں یہ خطوط وزیر اعظم عمران خان کی بھارتی وزیر اعظم سے ملاقات کے کچھ دن بعد بھیجے گئے ہیں۔پاک بھارت وزراءاعظم کا آمنا سامنا کم مواقع پر ہوتا ہے تاہم شنگائی تعاون تنظیم جیسے فورم جن کا ہر سال اجلاس منعقد ہوتا ہے دونوں ممالک کو ایک بہترین موقع فراہم کرتا ہے جس میں وہ ایک دوسرے سے ملے اور مل بیٹھ کر مسائل کا حل تلاش کریں اس اجلاس میں روس اور چین کے سربراہ بھی شریک ہوتے ہیں ۔بھارت اور پاکستان کو چاہیے کہ امن کہ کسی بھی موقع کو ضائع نہ کریں اور تعلقات کو بہتر بنانے کے لیئے جامع روڈ میپ پر توجہ دیں۔آخر میں اتنا کہوں گا کہ پاکستان اور بھارت دونوں شنگائی تعاون تنظیم فورم اور سارک جیسے مواقع کا بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے تاکہ زیادہ سے زیادہ بات چیت کی راہ ہموار ہو۔دونوں ممالک کے سفارت کاروں کو ایک اچھا کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ دونوں وزراءاعظم کی ملاقات یقینی بنائی جاسکے دونوں وزراءاعظم کے خالی ملاقات کر نے سے بھی برف پگھل جاتی ہے اس خطے کا امن دونوں ممالک کے اچھے تعلقات سے مشروط ہے۔
Tags Column Column muzam khan