Breaking News
Home / Pakistan / سعودی ولی عہد کے دورہ سے دونو ممالک کے مابین تزویراتی اور اقتصادی تعلقات کے ایک نئے دور کا آغاز

سعودی ولی عہد کے دورہ سے دونو ممالک کے مابین تزویراتی اور اقتصادی تعلقات کے ایک نئے دور کا آغاز

ps1
سعودی ولی عہد کے دورہ سے دونو ںبرادر ممالک کے مابین تزویراتی اور اقتصادی تعلقات کے ایک نئے دور کا آغاز ہو گا، سعودی عرب کی طرف سے پاکستان کے خزانے میں 3 ارب ڈالر کی خطیر رقم رکھنے اور مو¿خر ادائیگی پر تیل کی فراہمی سے پاکستان کو مضبوط اور خوشحال دیکھنے کی خواہش کی عکاسی ہوتی ہے، دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کا دائرہ وسیع ہو گااور سرمایہ کاری کے مزید مواقع پیدا ہو ںگے جس سے دونوں ممالک کے مابین باہمی اعتماد اور مستحکم تاریخی تعلقات مزید مضبوط ہوں گے، وزیر اعظم عمران خان کا سعودی گزٹ کو انٹرویو
اسلام آباد ۔ وزیر اعظم عمران خان نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کو دونون ممالک کے مابین گہرے تعلقات کا مظہر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس دورہ سے دونو ںبرادر ممالک کے مابین تزویراتی اور اقتصادی تعلقات کے ایک نئے دور کا آغاز ہو گا، سعودی عرب کی طرف سے پاکستان کے خزانے میں 3 ارب ڈالر کی خطیر رقم رکھنے اور مو¿خر ادائیگی پر تیل کی فراہمی سے پاکستان کو مضبوط اور خوشحال دیکھنے کی خواہش کی عکاسی ہوتی ہے، دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کا دائرہ وسیع ہو گااور سرمایہ کاری کے مزید مواقع پیدا ہو ںگے جس سے دونوں ممالک کے مابین باہمی اعتماد اور مستحکم تاریخی تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔ وزیر اعظم نے ان خالات کا ا ظہاراتوار کو سعودی گزٹ میں شائع شدہ ایک انٹرویو میں کیا۔ انہوں نے کہاکہ سعودی ولی عہد کے دورہ پاکستان کے دوران دو طرفہ علاقائی اور عالمی معاملات کے تمام پہلوو¿ں پر تبادلہ خیال ہوگا۔ دورے میں علاقائی امن و استحکام بالخصوص مسلم امہ سے متعلقہ معاملات اور اقتصادی، سفارتی، سیاسی شعبوں میں تعاون پر بھی تبادلہ خیال ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سعودی عرب کی سرمایہ کاری کے لئے پرکشش ملک ہے ۔ دورے کے دوران توانائی، پٹرولیم، زراعت اور انفراسٹرکچر کی ترقی کے شعبوں میں سعودی سرمایہ کاری کے امکانات پر بات چیت کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کشمیر اور فلسطین جیسے تنازعات کے پر امن حل کے لئے بین الاقوامی برادری کو متحرک کرنے کے لئے ملک کر کوششیں کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان اور سعودی عرب کا علاقائی اور عالمی سلامتی کے امورپر یکساں مو¿قف ہے اور اس دورے سے علاقائی اور عالمی سلامتی کے امور پر بات چیت کا موقع میسرآئے گا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک افغانستان میں امن و عمل کے سلسلہ میں اپنا کردار ادا کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مسلم امہ کے استحکام اور مسلم ممالک کے درمیان قریبی تعلقات کے لئے دونوں ممالک او آئی سی کے پلیٹ فارم کو مو¿ثر طورپر استعمال کرسکتے ہیں۔ سعودی عرب کی طرف سے گوادر میں آئل ریفائنری کے قیام کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہاکہ سعودی عرب تیل پیداکرنے والے بڑے ممالک میں شامل ہے اور توانائی کے شعبے میں وسیع تجربہ کا حامل ہے جس سے پاکستان استفادہ کرسکتا ہے۔ گوادر میں سعودی سرمایہ کاری سے پاکستان کو بہت فائدہ ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان سعودی عرب کے ساتھ اقتصادی اور ثقافتی راہداری کی ترقی چاہتا ہے۔ سعودی عرب کے ساتھ ہمارے تعلقات آزمودہ ہیں۔ انہوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ سعودی عرب پاکستان کے ساتھ سیاسی، اقتصادی اور تجارتی شعبوں کے ساتھ ساتھ تمام شعبوں میں سرمایہ کاری کرے گا۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان نہ صرف سعودی عرب بلکہ دیگر علاقائی ممالک کے لئے اپنی زرعی برآمدات بڑھانے کا خواہاں ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان بینکنگ،تعلیم، سائنس و ٹیکنالوجی، تجارت وسرمایہ کاری ، تعمیراتی شعبے کے علاوہ فلم اور سینما اور سیاحت کے شعبوں میں بھی سعودی عرب کے ساتھ ثقافتی تعلقات بڑھانے کی خواہش رکھتا ہے۔ انہوں نے سی پیک میں سعودی عرب کی شمولیت کابھی خیر مقدم کیا اور کہا کہ اس سے پورے خطے کو فائدہ ہو گا۔ ایک اور سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہاکہ سی پیک صرف ایک راہداری کا نام نہیں ہے بلکہ اس کے تحت خصوصی اقتصادی زونز پر توجہ مرکوز کی جائے گی اور مقامی پیداوار اور صنعتکاری کو فروغ حاصل ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ حکومت پاکستان میں سرمایہ کاری کے ماحول کو بہتر بنانے کے لئے کثیر الجہتی اصلاحات کررہی ہے اور پاکستان کو سرمایہ کاروں کے لئے پرکشش ملک بنایا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ پاکستان میں کاروبار کرنے کو آسان بنایا جا رہا ہے اور سیاحت کو دوستانہ ماحول فراہم کیا جارہا ہے۔ اس سلسلہ میںحکومت بہت سے اصلاحات پر کام کررہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نہ صرف چین بلکہ دیگر ممالک سے بھی صنعتوںکی منتقلی کی حوصلہ افزائی کررہی ہے اور پاکستان میں مقامی اور غیر ملکی اعتماد کو بحال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں میں کوئی فرق رواں نہیں رکھ رہے۔ غیر ملکی سرمایہ کار اور تارکین وطن بھی پاکستان میں کسی رکاوٹ کے بغیر سرمایہ کاری کرسکتے ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ گوادر میں سعودی آئل ریفائنری سے مقامی پیداوار اور توانائی کی مقامی منڈی کو ترقی ملے گی۔ اس کے علاوہ ہنر مند افرادی قوت کی ترقی اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کا عمل بھی ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ سعودی آئل ریفائنری پاکستان میں سعودی عرب کی سب سے بڑی سرمایہ کاری ہو گی۔ انہوں نے کہاکہ اس امر کو یقینی بنایا جائے گا کہ آئل ریفائنری کے منصوبہ سمیت سعودی سرمایہ کاری کو عملی جامہ پہنانے میں کسی قسم کی تاخیر نہ ہو جس کے لئے ہم سرمایہ کار دوست ماحول فراہم کریں گے۔ پاکستان نے ورلڈ بینک کے ڈوئنگ بزنس انڈیکس میں پہلے ہی بہت بہتری حاصل کی ہے اور پاکستان دنیا کو سرمایہ کاری کے بہت سے مواقع کی پیشکش کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پیٹرو کیمیکلز کی صنعت، سولر کے بجلی کے منصوبوں اور کان کنی کے شعبوں میں سعودی سرمایہ کاری کی توقع رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ گوادر کی بندر گاہ میں بہت مواقع موجود ہیں۔ دہشت گردی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہاکہ دہشت گردی ایک بہت بڑا مسئلہ تھا اور پاکستان آہنی ہاتھوں کے ساتھ اس مسئلے سے کامیابی سے نمٹا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان دنیا کے کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ دہشت گردی کا شکار رہا ہے اور ہم نے بھاری قیمت چکائی ہے۔ انہوں نے کہاکہ افغانستان سے سوویت یونین کے انخلاءاور خطے میں امریکا کی عدم دلچسپی کے بعد پاکستان نے دہشت گردی کے مسئلے کا تنہاسامنا کیا۔ پاکستان دنیا میں کہیں بھی کسی پراکسی جنگ میں حصہ دار نہیں بنے گا بلکہ ہم امن میں حصہ دار بننے کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ انتہا پسندی دہشت گردی کو جنم دیتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کسی بھی ملک کے داخلی معاملات میں علاقائی طاقتوں کی مداخلت کے خلاف ہے۔ سعودی عرب نے مسلم ممالک اور اپنے عوام کی ترقی اور خوشحالی کے لئے قابل ذکر کردار اداکیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ سعودی عرب نے دہشت گردی کے خلاف اسلامی فوجی اتحاد کی بنیاد رکھنے میں اہم کردار ادا کیا جس کا مقصد مسلم ممالک کو بڑھتے ہوئے سلامتی اور دہشت گردی کے خطرات سے تحفظ فراہم کرنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ آئی ایم سی ٹی سی جیسے علاقائی پلیٹ فارم کا دہشت گردی اور عدم استحکام سے نمٹنے کے لئے کردار اہم ہے۔ اسلامی فوجی اتحاد خطے کے سیاسی استحکام کو برقرار رکھنے میں مدد دینے کے ذریعے رکن ممالک کے استحکام کے لئے کام کرتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ تاثر کے آئی ایم سی ٹی سی کسی خاص ملک، خطے یا فرقے کے خلاف مخصوص مفادات کااتحاد ہے حقیقت کے برعکس ہے۔انہوں نے اس توقع کااظہار کیا کہ یہ اتحاد دہشت گردی کے خلاف تمام مسلم ریاستوں کی مشترکہ جنگ کے لئے اتحاد ثابت ہو گا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان مسائل کے فوجی حل کو مسترد کرتا ہے اور ہم یہ یقین رکھتے ہیں کہ ہر تنازع کاایک سیاسی حل ہوتا ہے اور پر امن ذرائع سے ہی مسائل کو حل کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ سعودی عرب ہر حوالے سے ہمارے دل کے بہت قریب ہے۔ ہم نے ہمیشہ کہا ہے کہ اگر اسلام کے مقدس مقامات کو کوئی خطرہ ہوا تو پاکستان مقدس شہروں کا ہر قیمت پر دفاع کرے گا۔ ایک اور سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہاکہ پاکستان کا اعلانیہ مو¿قف ہے کہ وہ کسی کو سعودی عرب پر حملے کی اجازت نہیں دے گا اور کسی بھی شکل میں سعودی عرب کی سلامتی اور خود مختاری کو خطرہ ہوا تو پاکسان اس کے ساتھ کھڑاہو گا۔ انہوں نے کہاکہ ہم سعودی عرب کو اتنا ہی محفوظ دیکھنے کے خواہاں ہیں جتناپاکستان کو۔ سعودی عرب میں پاکستانی کمیونٹی سے متعلق سوال کے جواب میں وزیر اعظم عمران خان نے کہاکہ سعودی عرب 20 لاکھ پاکستانیوں کا گھر ہے ۔ انہوں نے کہاکہ میں ان تمام پاکستانیوں پرزور دیتاہوں کہ وہ حقیقی معنوں میں اسے اپنا دوسرا گھر سمجھیں اور اس کی ترقی و خوشحالی کے لئے اپنی تمام تر توانائی بروئے کار لائیں۔

About Daily City Press

Check Also

حکومت اور سفارت خانہ دونوں ہی” پاکستان” کا مثبت تشخص اجاگر کرنے کے لیے پر عزم ہیں :سفیر ثقلین سیدہ

حکومت اور سفارت خانہ دونوں ہی” پاکستان” کا مثبت تشخص اجاگر کرنے کے لیے پر …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *