معظم خان
کرتار پور راہداری
کرتار پور کو ریڈور کھولنے سے اس خطے میں ایک امن کی طرف قدم بڑھنے جارہا ہے۔بھارت بھی کرتار پور جذبے کو سراہ رہا ہے۔بھارت کی طرف سے کرتار پور راہداری میں شرکت کرنے سے ایک مثبت پیغام گیا ہے۔بھارتی وزیر خارجہ کا لہجہ بھی مثبت تھا۔بھارتی وزیر خارجہ نے علاقائی ریاستوں میں الیکشن کی وجہ سے شرکت کرنے سے معذرت کرلی لیکن دو بھارتی وزیر شرکت کے لیئے پاکستان بھیجنے کا اعلان کیا جو کہ ایک خوش آئیند عمل ہے۔ اس سے پہلے شاہ محمود قریشی نے بھارت وزیر خارجہ اور پنجاب کے وزیر اعلیٰ کو شرکت کا دعوت نامہ ارسال کیا تھا۔قریشی کا دعوت نامہ ایک مثبت عمل تھا جس سے یہ بات صاف ظاہر ہوتی ہے کہ پاکستان انڈیا کے ساتھ تمام معاملات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی اہمیت پر زور دیتا ہے۔ اس سے پچھلے سال September کے مہینے میں پاکستان نے بھارت کو وزرائے خارجہ کی سطح پر ملاقات کی پیشکش کی تھی جس کو بھارت نے قبول کرنے کے بعد فوراً ہی انکار کردیا تھا جس سے امن کا ایک اور موقع ضائع ہوگیا تھا۔ پاکستان متعدد دفع انڈیاکو کو مذاکرات کی دعوت دے چکا ہے لیکن بدقسمتی سے انڈیا کی طرف سے نفرت انگیز بیانات کا نہ رکھنے والا سلسلہ جاری ہے جس کی وجہ سے خطے کا امن خطرے میں ہیں اس بات میں کوئی شک نہیں کہ انڈین گورنمنٹ اس سال الیکشن کی وجہ سے پاکستان سے مذاکرات نہیں کرنا چاہتی کیونکہ وہ انتہا پسندوں کی جماعت ہے اور ان کا ووٹ نہیں کرنا چاہتی اس کی ایک اور وجہ یہ بھی ہے جو کہ مودی حکومت پر کرپشن کے الزامات ہیں جو کہ اس کی ساکھ کو نقصان پہنچا رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ بھارتی حکومت پاکستان کے خلاف جارحانہ رویہ اختیار کر رہی ہیں وزیر اعظم مودی کی پارٹی کے اتحادی انتہا پسند ہندو ہیں جو کہ پاکستان کے خلاف ہیں اور یہ جماعتیں مسلمانوں کے لیئے سخت موقف اختیار کرتی ہیں بھارتی حکومت بھی انتہا پسندوں کو خوش کر رہی ہیں یہی وجہ ہے جس کی بنیاد پر وہ مختلف مسلمانوں کے نام سے شہروں کے نام تبدیل کر رہے ہیں دونوں ملکوں کی دشمنی کی وجہ سے دونوں ملکوںکی عوام تکلیف کا شکار ہیں دونوں ملکوں کی عوام امن چاہتی ہیں کچھ لوگ ہیں جو کہ امن کے دشمن ہیں اور ان لوگوں کو شکست دینے کی ضرورت ہیں عوام چاہتی ہیں کہ آپس میں مذاکرات ہوں اور مسائل کو حل کیا جاسکے دہشت گردی اور انتہا پسندی سے مل کر نمٹنا ہوگا دونوں ملکوں کو دوطرفہ تعاون سے دونوں ملکوں کی معیشت بھی بہتر ہوگی۔ دنیا میں ایسی بہت سی مثالیں ہیں جن میں دوسرے ممالک نے اپنے اپنے مسائل کو باہمی مشاورت سے حل کیاہیں۔پاکستان اور بھا ت کو بھی یہی لائحہ عمل اختیار کرنا چاہیے ۔ آخر میں بس یہی کہنا چاہوں گا کہ انڈیا کو سیاسی مقاصد سائیڈ پر کر کے پاکستان کے ساتھ بات کرنی چاہیے تاکہ خطے کے لوگ سکھ کا سانس لے سکیں جنگوں سے نقصان دونوں ممالک کو ہوگا۔
Tags Column