(اُمیدوں کے دشمن نام نہاد دانشور)
mail: iqbalshahid7180@gmail.com
بادشاہ اگر ظالم کرپٹ اور بے انصاف بھی ہو تو اُس کے ساتھ جڑے ہوے دانشور ہمیشہ سے اُس کی درازی عمر کی دعائیں مانگتے رہتے ہیں۔سادہ سی وجہ اس کی یہ ہے کہ نظام کے تابع فواہد حاصل کر رہے ہوتے ہیں ۔اگر کبھی بادشاہ کو بیماری بھی آنے لگے ےا اُس کے ظُلم کے شکار عوام اُس کے ظلم و ذیادتی اور بے انصافی پر آواز اُٹھانے کی ہمت اور کوشش بھی کریں تو بادشاہ سے پہلے یہ نمک خوار اکھٹے ہو کر اُس روشنی کو بجھانے میں لگ جاتے ہیں۔وجہ اس کی بالکل سادہ سی ہے ان حرام خورں کو بادشاہ سے کوئی ہمدردی نہیں ہوتی نہ وہ اسے کوئی دل سے اچھا سمجھتے ہیںصرف اپنے مفادات / چوری /فراڈکو خطرہ سمجھ کر نظام کو بچانے میں لگ جاتے ہیں۔پاکستان بننے کے ساتھ ہی طاقتور طبقہ ملک کے تمام وسائل پر قابض ہو گیا اور آزادی کے مفہوم کو صرف اپنے لیے استحقاق سمجھ کر اس کی حفاظت کے لئے دوسرے عوامل کو اپنے ساتھ ملالیا۔پاکستان میں زرعی اصلات کی کوئی حد مقرر نہ تھی کےونکہ ہندوستان کی آزادی کے موقعہ سے بھی جب کانگرس اپنا منشور بنا رہی تھی تو ہندوستانی نمائندہ جواہر لال نہرو نے باقاعدہ اعلان کیا کہ جو بھی نئے ہندوستان میں رہے گا 12ایکٹر اراضی سے زیادہ ملکیت بحق سرکار ضبط ہو گئی کوئی راجہ /مہارجہ /ریاست باقی نہ رہے گی صرف ہندوستان ہوگا۔پاکستان بننے سے پہلے تمام بڑے جاگیرداروں اور نوابوں /وڈیروں نے پاکستان میں رہنے کو ترجیح دی اور ہندوستان سے آئے ہوئے نواب /راجے اور ریاستی مالکان نے پاکستان کو اپنا مسکن بناکرتمام زمینیں بچالیں ہندوستان سے آئے ہوئے بڑے لوگ) کلیم( کی شکل میں یہاں سرکاری اور ہندووں کی چھوڑی ہوئی زمینوں پر قابض ہو گئے اور ملک شروع سے ہی زمین اور کاشت کار کی تفریق میں بٹ گیا۔پاکستان میں یہی طبقہ اقتدار میں رہا اور عوام کے ووٹوں سے جِسے یہ جمہوریت کہتے تھے اور دنیا کے بہترےن نظام کے نام پر اپنے ہی ملک پر قابض طبقے نے کمال مہارت سے ملک کے” دانشور” طبقے کوبھی اپنے کارنامے بیان کرنے کے لئے مراعات سے نوازنا شروع کر دیا۔ ملک کے نام نہاد دانشور جنہوں نے لفظوں کے معنی بدل دیے اور رات کو دن اور دن کو رات لکھتے اور ثابت کرنے میں ےدطولیٰ رکھتے ہیں ایک سے بڑھ کر ایک مراثی میدان میں آکر اپنی ہی طرح کے غریبوں کو سبز باغ دکھانے شروع کر دیتے ہیںاور ملک لوٹنے والے چوروں / ٹھگوں کے ساتھی بن گئے۔بادشاہ وقت /قابظ طبقہ کے اےسے جوہر بےان کرنے شروع کر دیے جو ان نالائقوں کو خود بھی پتہ نہ تھا۔ اب سوال سب سے اہم ہے کہ چند سال پہلے عام سی زندگی بسر کر نے والے نام نہاد دانشور جرم میں ساتھی بن گئے اور اپنے عوام جن کا یہ کبھی حصہ تھے کے خلاف سازشوں مےں لگ گئے اور اگر کبھی عوام کے کچھ طبقے نے تبدےلی کی خواہش کی تو ےہی نام نہاد دانشوار تلوارےں سونت کر بادشاہ کو بچانے آگئے اور ننگے ہوتے ہوئے بادشاہ کو بھی خلت سلطانی مےں دکھاتے رہے او ر نجات دھندہ کے طور پر پےش کرتے رہے۔
کچھ اےسے لوگوں پر TV اور اخباروں مےں دےکھتے اور پڑھتے تو لامحالہ غصہ بھی آتا ہے شرم بھی آتی ہے کہ ےہ کےسے ڈھٹائی سے سے جھوٹ بولتے ہےں مگر ٹھہریےےہ خود نظام کا حصہ ہےں اےسے نظام کا جہاں صِرف استحصال غرےب کا ہوتا ہے رےاست کے فرائض مےں جان ومال کا تحفظ صحت اور تعلےم ہے مگر ےہ عوام کو اپنے تجزےوں اور تحرےروں سے Misguide کر کے فوائد حاصل کر رہے ہوتے ہےں۔ےہ ہے وہ بےماری جو ملک پاکستان مےں نظام کو گرنے نہےں دےتی اور پاکستان کو کھوکھلا کر رہی ہے۔ےہ نظام کو گرنے نہےں دےنا چاہتے کےونکہ ےہ خودBeneficiary ہےں۔70سال پہلے پاکستان بنا تھا کہ ےہاں سب لوگ برابر ہو نگے مگرصد افسوس ہے ےہ خواب اِن لوگوں نے چھےن لیئے جن پر کچھ لوگوں کوگمان تھا کہ تعلےم روشنی ہے مگر دُکھ کی بات کرنا پڑرہی ہے کہ دنےا کو جتنا نقصان (جعلی تعلےم ےافتہ) نے پہنچاےا ہے اتنا ان پڑھوں نے نہےں پہنچاےا۔ ملک پر قابض حکمران اشرافےہ نے وسائل کی فراوانی کی وجہ سے اپنے خاندان کے بچوں کو مہنگے اسکولوں مےں پڑھا کر اہم عہدوں پر فائز کروا دےا۔ خود سےاست مےں آکر اقتدار پر بےٹھ گئے اور ےوں ےہ پاکستان اےک اےسی کلب کی صورت اختےار کر گیا جہاں دو پاکستان بن گئے اےک ووٹ دےنے والوں کا پاکستان اور دوسرا ووٹ لےنے والوں کا پاکستان ،پھر آہستہ آہستہ جس مقصد کے لیے پاکستان بنا تھا آنکھوں سے اوجل ہو گےا صرف فرق ےہ تھا کہ غرےب پاکستانی جےسے آزاد پاکستان مےں جس کے لیے لاکھوں لوگوں نے قربانےاں دی تھےںبے زمےن لوگوں بے گھر لوگوں کو اےک انچ زمےن نہ مل سکی۔ اور گورے انگرےز اور ہندو کے بعدانہوں نے اپنے لوگوں کو غلام بنا دےا گےا۔ جہاں اس کے اچھوتوں کی طرح سکول الگ / ہسپتال الگ/ آبادےاں الگ/ وسائل الگ / انصاف الگ اور کم وبےش شودر کے نزدےک زندگی گزارنے لگا۔1979 مےںصدر ضےاءالحق عنان اقتدار سبھال کر اپنے بچاﺅ کے لیے بڑے لوگوں کا انتخاب کیا اور انصاف کے نام پرملک مےں کچھ کاروباری لوگوں پر ہاتھ رکھا اور حکومت کرنے کے لیے اےک اےسا Nexes تےار کےا جس پر صدیوں اس کی جان کو روتی رہیںگی اس مردمومن نے اور چھوٹے آدمی نے افغانستان میں روس کے خلاف امریکہ کی حمایت کی اور تاریخ میں نام لکھوانے کے زعم میں پاکستانی عوام پر اپنے نایاب ہیرے مسلط کر دیے جو آج تک عوام کا آخری قطرہ نچوڑ رہے ہیں۔تیسرے مرحلے پر جب ضیاءالحق کی روحانی اولاد تےار ہوئی تو وہ سرماےہ داروں زمینداروں/سرداروں/وزیروں سے زیادہ ذہین اور شاطر تھی انہوں نے ملک کی تمام انڈ سٹری کوآپس میں بانٹ لیا اور عوام کو مزدوروں کی شکل میں اپنے پاس رکھ لیا۔آپ کمال دیکھے۔اس وقت ملک میں دو گروپ جس میں تمام سرمایہ دار اور فےکٹری مالکان /حکومتی ذعما مستقل اقتدارمیں رہنے والوں نے اےکا کر کے عوام کو ایک ہی وقت میں ملازم اور دوسرے لمحے اپنا سامان بیچنے کے لئے گاہک بنا لیا اور نظام کو مستقل مضبوط کرنے کے لیے دانشور رکھ لیے۔
Tags Column