انصاف کی فراہمی میں ںعدلیہ نے اپنا اعتبار قائم نہ کیا تو آنیوالی نسل اسے معاف نہیں کریگی،میاں ثاقب نثار
عوام کو انصاف کی بروقت فراہمی کیلئے قوانین کو اپ ڈیٹ کرنے کے ساتھ ساتھ نئی ڈےوائسز اور ٹولز کے استعمال سے انہےں آسان بنانے کی ضرورت ہے‘ انصاف کی فراہمی مےںعدلیہ نے اپنا اعتبار قائم نہ کیا تو آنیوالی نسل اسے معاف نہیں کریگی‘ عدلیہ پر عوام اس وقت اعتبار کریگی جب عوام انصاف کو قبول کرنا شروع کریں گے‘ ہمیں یہ دیکھنا ہو گا کہ ملک مےں”رائٹ ٹو پرسن“ اور ”رائٹ ٹو پراپرٹی“ دونوں محفوظ ہیں‘ عدالتوں مےں کیسز کا بوجھ کم کرنے کیلئے اے ڈی آر سسٹم لانے کی ضرورت ہے،چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کاسپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی سلور جوبلی کے موقع پر ”قانون کے نئے افق“ کے موضوع پرمنعقدہ سیمینار سے خطاب
لاہور۔(نمائندہ خصوصی)چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ عوام کو انصاف کی بروقت فراہمی کیلئے قوانین کو اپ ڈیٹ کرنے کے ساتھ ساتھ نئی ڈےوائسز اور ٹولز کے استعمال سے انہےں آسان بنانے کی ضرورت ہے‘ انصاف کی فراہمی مےںعدلیہ نے اپنا اعتبار قائم نہ کیا تو آنیوالی نسل اسے معاف نہیں کریگی‘ عدلیہ پر عوام اس وقت اعتبار کریگی جب عوام انصاف کو قبول کرنا شروع کریں گے‘ ہمیں یہ دیکھنا ہو گا کہ ملک مےں”رائٹ ٹو پرسن“ اور ”رائٹ ٹو پراپرٹی“ دونوں محفوظ ہیں‘ عدالتوں مےں کیسز کا بوجھ کم کرنے کیلئے اے ڈی آر سسٹم لانے کی ضرورت ہے‘ وہ جمعہ کے روز مقامی ہوٹل میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی سلور جوبلی کے موقع پر ”قانون کے نئے افق“ کے موضوع پرمنعقدہ سیمینار سے خطاب کر رہے تھے‘ اس موقع پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس یاور علی‘ جسٹس انوار الحق‘ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس‘ صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن پیر کلیم خورشید‘ سیکرٹری بار صفدر حسین تارڑ‘ ممبر پاکستان بار کونسل احسن بھون‘ سید علی ظفر سمیت وکلاءکی کثیر تعداد موجود تھی‘ چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ پاکستان ایسا ملک ہے جو نصیب والوں کو ملتا ہے یہ ملک کسی نے خیرات یا تحفہ میں نہیں دیا بلکہ اس کے پیچھے تحریک اور بزرگوں کی قربانیاں شامل ہیں آج ہمیں دیکھنا ہو گا کہ ہم نے اس کی کیا قدر کی‘ چیف جسٹس نے کہا کہ میں پورے وثوق سے کہتا ہوں کہ آج یہ ملک نہ ہوتا تو میں اس کا چیف جسٹس نہ ہوتا‘ انہوں نے کہا کہ میں سپریم کورٹ بار کا سب سے پرانا ممبر ہوں اور میں نے میاں محمود علی قصوری‘ ایس ایم ظفر‘ اعجاز بٹالوی جیسے بزرگوں کو دلائل کے ساتھ عدالتوں کی عزت اور سائلین کا موقف پیش کرتے سنا‘ آج معاشرے میں کتنے لوگ ہیں جو عدالت کا احترام اور اس کی قدر کرتے ہیں‘ ہمیں عدالتوں کے مقام کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کی قدر کرنی چاہئے‘ میاں ثاقب نثار نے کہا کہ بابا رحمتے کی میری بات کا مذاق اڑایا گیا‘ لیکن بابا رحمتے کا کردار معاشرے میں منصف کا کردار تھا جن کے پاس لوگ جاتے اپنا مسئلہ بیان کرتے اور وہ جو فیصلہ کرتے لوگ سرجھکا کر فےصلے کا احترام کرتے‘ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کی اس دھرتی ماں نے ہمیں بہت کچھ دیا لےکن ہمیں بھی اسے کچھ لوٹانا ہے جو ہم سب کی ذمہ داری ہے‘ انہوں نے کہا کہ ججز کو مقدمات میں انصاف کا سہارا لینا چاہئے اور تاخیر سے کام نہیں لینا چاہئے کیونکہ اگر کیسز میں تاخیر ہو گی تو عوام کا عدلیہ پر اعتبار کم ہو گا‘ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں اگر کسی کی مکان پر قبضہ ہو جائے تو اس کو سالہا سال تک قبضہ نہیں ملتا‘ اب وہ دور چلا گیا کہ اب ایک مقذمے میں کئی پشتیں فیصلے کا انتظار کرتی تھےں‘ اب ملک میں جلدی انصاف کی ضرورت ہے وگرنہ انصاف کے بغےر معاشرہ قائم رہنا محال ہے‘ چیف جسٹس نے کہا کہ بد قسمتی سے ملک میں ایسے ہسپتال‘ سکول اور ادارے بن گئے جس کی کوئی ریگولیٹری اتھارٹی نہیں‘ پرائیویٹ میڈیکل کالجز سے زائد فیسوں کی مد میں لی گئی 726 ملین روپے کی رقم ریکور کروائی‘ انہوں نے کہا کہ عدلیہ کی طرف سے جو بھی ایکشن لیا گیا وہ انسانی ہمدردی کے تحت کیا گیا‘ انہوں نے دعا کی کہ اللہ کرے کہ ملک کے حکمرانوں کو استقامت ملے کہ وہ اپنے تیئں انصاف کر پائیں اور عدلیہ کو ان کے معاملات میں مداخلت کا موقع نہ ملے‘ لاپتہ افراد کے حوالے تقریب کے شرکاءکی طرف سے سوال پر چیف جسٹس نے کہا کہ اس سلسلہ میں متعلقہ اداروں سے میٹنگ کرکے انہیں ٹاسک دیا ہے کہ وہ ان لوگوں کو پیش کریں یا پھر بیان حلفی دیں کہ ان کے پاس لاپتہ افراد موجود نہیں‘ چیف جسٹس نے اس بات پر زور دیا کہ عوام کے بنیادی حقوق کا تحفظ صرف عدلیہ کا کام نہیں بلکہ حکومت سمیت ہر شخص کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا چاہئے‘ انہوں نے کہا کہ عوام کو صحت‘ تعلیم‘ صاف پانی سمیت تمام بنیادی حقوق کی فراہمی ایک فلاحی مملکت کا فرض ہے‘ انہوں نے کہا کہ قوم کو یقین دلاتا ہوں کہ آنے والے وقت میں ملک میں انصاف کا بول بالا ہو گا۔اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس‘ صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن پیر کلیم خورشید‘ سیکرٹری بار صفدر حسین تارڑ‘ ممبر پاکستان بار کونسل احسن بھون‘ سید علی ظفر سمیت دےگر نے بھی خطاب کےا۔