Breaking News
Home / Columns / ” شہباز شریف کی گرفتاری اوروزیراعظم کی پریس کانفرنس“

” شہباز شریف کی گرفتاری اوروزیراعظم کی پریس کانفرنس“

haroon adeem logo

صورتحال
ہارون عدیم
” شہباز شریف کی گرفتاری اوروزیراعظم کی پریس کانفرنس“
ایک جانب تو ن لیگ سمیت پاکستان پیپلز پارٹی نے شہباز شریف کی نیب کے ہاتھوں گرفتاری کو جمہوریت کے سینے پر گہرا زخم قرار دے کر ”سیاسی انتقام“ کو نئے مفہوم دے ڈالے ہیں، دوسرا انہوں نے اپنی آہ و بکا کو ہارمونیم کے تیسرے سبتک کے آخری ”سا“ سے شروع کیا ہے تا کہ سر ڈھیلے کرنے اور امروہی میں جانے کی گنجائش رہے، جبکہ دوسری جانب حکومت نے اپوزیشن کے پریشر یا دباو¿ میں آنے سے انکار کر دیاہے، شہباز شریف کی گرفتاری کے فوری رد عمل کے طور پر ن لیگ اور پی پی پی کی جانب سے جو بیانات داغے گئے اس کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے ایک ٹویٹ کے ذریعے دنیا کو مطلع کیا کہ اپوزیشن درحقیقت چاہتی ہے کہ وزیر اعظم عمران خان مداخلت کر کے شہباز شریف کو نیب کے چنگل سے آزاد کروائیں،مگر وزیر اعظم ایسا نہیں کرینگے،اس ٹویٹ کے اگلے ہی روز وزیراعظم عمران خان نے لاہور میں ایک پر ہجوم پریس کانفرنس میں فواد چوہدری کی اس ٹویٹ کی توثیق کر دی،انکا کہنا تھا کہ اپوزیشن جتنا چاہے شور مچا لے، دھرنے دے بلکہ کنٹینر ہم دیں گے، ایوان میں ہنگامہ کر لیں، سڑکوں پر آجائیں، این آر او نہیں ملے گا، وعدہ ہے ایک ایک کو پکڑوں گا،وزیر اعظم نے کہا کہ اگر نیب میرے ماتحت ہوتا تو اب تک 50بڑے مجرم اندر ہوتے، انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کے لئے شور مچانے والوں کو اپنی گرفتاری کاڈر ہے،مہنگائی روکنے کے لئے لوٹی ہوئی رقم واپس لانا ہو گی،وزیر اعظم نے کہا کہ بیرون ملک پاکستانیوں کی 10ہزار پراپرٹیز کی نشاندہی ہو چکی ،دبئی میں ایک بڑی شخصیت کے ملازم کے نام پر جائیداد ہے،تحقیق ہو رہی ہے کہ یہ جائیداد جائز پیسے سے بنائی گئی ہے یا کہ ناجائز پیسے سے،وزیر اعظم نے کہا کہ کہ کرپشن کا عالم دیکھیںفالودہ والوں اور طالبعلموں کے بنک اکاو¿نٹس سے اربوں مل رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ مشکل وقت ہے، بجلی اور گیس مہنگی کرنی پڑے گی ورنہ قرضہ بڑھے گا،شاید آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑے، ان کا کہنا تھا کہ ابھی تو ہم نے کوئی پالیسی نافذ ہی نہیں کی پھر بھی ہم پر تنقید ہو رہی ہے۔
وزیر اعظم کی پریس کانفرنس کے جواب میں ن لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب اور حمزہ شہباز شریف کاکہنا تھا کہ نیازی صاحب بوکھلا گئے ہیں ، اور بد ترین سیاسی انتقام پر اتر آئے ہیں، وہ نیب کو اس کے لئے استعمال کر رہے ہیں، اپوزیشن نے الزام لگایا کہ جناب وزیر اعظم کی بہنوں کی بھی دوبئی میں جائدادیں ہیں،پہلے ان کے بارے میں حقائق سامنے لائے جائیں،قوم کو یہ بھی بتایا جائے کہ ان کے بہنوئی کے ذرائع آمدن کیا ہیں۔۔۔؟ وزیر اعظم ہیلی کاپٹر کیس کی وجہ سے مستعفی ہوں، کے پی کے میں میٹرو بس پر اٹھنے والے نقصان کی جوابدہی کریں، اپنے ارد گرد نیب زدہ لوگوں کو گرفتار کریں، جبکہ سابق اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے وزیر اعظم کو خبردار کیا ہے کہ وہ فی الفور انتقامی کاروایاں بند کریں اور ہوش کے ناخن لیں،ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے غرباءکے لئے آشیانہ سکیم شروع کی تو جیل بھیج دیا گیا،شہباز اپوزیشن لیڈر ہیں انہیں ایسے گرفتار نہیں کیا جا سکتا۔(ہاہ ہاہ ہاہ ہاہ ہاہ)
اپوزیشن کی جانب سے شہباز شریف کی گرفتاری پر جو واویلا کیا جا رہا ہے اس کا انہیں کوئی فائدہ نہیں پہنچنے والا، وہ چاہے الٹے ہو جائیں عوام کو یہ باور نہیں کروا سکتے کہ پی ٹی آئی قیادت اپوزیشن کے خلاف انتقامی کاروائیاں کر رہی ہے، کیوں کہ پہلا سوال یہ اٹھتا ہے کہ ن لیگ نے پی ٹی آئی کے ساتھ ایسا کیا کیا ہے جس نے پی ٹی آئی کو انتقامی کاروائیاں کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔۔۔؟وہ زیادتیاں بھی بتلانا ہونگی جو ”خلائی مخلوق“ اور عدلیہ کے ساتھ ن لیگ نے کی ہیں جن کی وجہ سے ان سے سیاسی انتقام لیا جا رہا ہے، اگر دیکھا جائے تو سیاسی نقصان تو پی ٹی آئی نے ن لیگ اور پیپلز پارٹی کو پہنچایاہے، انہیں پنجاب اور وفاق کے اقتدار سے محروم کیا، سندھ جسے پی پی پی اپنی جاگیر سمجھتی تھی اور کراچی جو ایم کیو ایم کا بیس کیمپ تھا وہاں بھی اپنے ڈیرے ڈالنے میں کامیاب ہو گئی، پہلے پنتالیس دنوں میں ہی اس نے 50لٹیروں کی نشاندہی کر لی، پورے ملک میں پتھارے داروں، قبضہ گروپوں کی ناجائزغیر قانونی تجاوزات کو مسمار کر رہی ہے، اب اگر کسی نے انتقامی کاروایاں کرنی ہیں تو وہ متحدہ اپوزیشن نے کرنی ہیں فاتح پی ٹی آئی نے نہیں، عوام الناس کا خیال ہے کہ اگر عمران خان نے کوئی این آر او دینا چاہا بھی توانہیں ایسا نہیں کرنے دیا جائے گا، ان کا گھیراو¿کیا جائے گا،ہمارے گوالے کا خیال ہے کہ سو دن چور کا اور ایک دن صاد کے مصداق شریف خاندان اور اپوزیشن کی پکڑ ہو گئی ہے۔وزیر اعظم نے بجا طور پر کہا ہے کہ یہ وہ نہیں جنہوں نے شریف خاندان پر کوئی مقدمہ بنایا ہو ، شہباز شریف پر نیب میں مقدمات دس ماہ پیشتر ن لیگ کے ہی دور حکومت میں قائم کئے گئے تھے۔ہاں خورشید شاہ کے لئے یہ امر یقینا قابل تشویش ہونا چاہئے کہ ان کا نام بھی نیب نے نوٹس کر رکھا ہے، شاید اسی لئے وزیر اعظم نے کہا ہے کہ شہباز کے لئے شور مچانے والوں کو اپنی گرفتاری کا ڈر ہے،وزیر اعظم نے نہ کہتے ہوئے بھی قوم کو یہ خبر دے دی ہے کہ بہت جلد 50لٹیرے گرفتار کئے جانے والے ہیں اور بے رحم احتساب شروع ہو گیا ہے۔اس کی امید یوں بھی بندھتی ہے کہ وزیر اعظم نے اپنی بات چیت میں چیئرمین نیب سے نیب کی سست روی کا گلہ کیا،ااور انہیں برق رفتاری سے احتساب کرنے کے لئے وسائل اور تعاون فراہم کروانے کا یقین دلوایا۔
پریس کانفرنس میں ملکی اقتصادیات پر بات کرتے ہوئے زبوں حال معیشت کا تذکرہ کرتے ہوئے میڈیا کو بتایا گیاکہ گیس جو2013تک منافع میں جا رہی تھی وہ بھی خسارے میں چلی گئی ہے،بجلی پہلے ہی گردشی قرضوں کے بھنور میں تھی، اگر ان کی قیمتیں نہ بڑھائیں تو قرضہ لینا پڑے گا، شاید ہمیں آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑے۔ہم یہ سمجھتے ہیں کہ قوم کو یہ کڑوا سچ بتانے کا عمل ایک مستحسن اقدام ہے، ہم برسوںسے اس بات کی وکالت کرتے آ رہے ہیں کہ اب ”انقلاب“ کے معنی بدل گئے ہیں، اب انقلاب سے مراد ”انقلاب فرانس“ نہیں،بلکہ ”انقلاب ایران “ہے، ایک ”فکری انقلاب“ پاکستان جیسے تیسری دنیا کے ایک مقروض ملک میں جس کی معیشت قرضوں پر کھڑی ہو وہاں ویسے بھی اقتصادیات پر مبنی انقلاب نہیں آ سکتا۔ لہٰذا ہمیں ایک فکری انقلاب برپا کرنے کی ضرورت ہے، لوگوں میں اعتماد پیدا کرنے کی ضرورت ہے، ان سے صرف اور صرف سچ بولنے کی ضرورت ہے، کھوکھلے وعدوں اور نعروں سے اجتناب برتنے کی ضرورت ہے، یقینا وزیر اعظم نے قوم کو اعتماد میں لیا ہے، ایسا بھی پہلی بار ہوا ہے کہ جنہوں نے مہنگائی کا بوجھ اٹھانا ہے ان کے سامنے چوائس رکھی ہے کہ دو ہی رستے ہیں یا تو چند دوست ممالک ہمارے ریزورز میں ڈالرز جمع کروا دیں، تا کہ ہمیں آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا پڑے، یا پھر ہمیں گیس اور بجلی کی قیمتیں بڑھانی پڑیں گی۔
جمہوری اور سیاسی عمل کی یہی خوبصورتی ہے کہ عوام میں ”اشتراک عمل“ پیدا کرتے ہیں، جو کہ عوام میں یہ احساس پیدا کرتا ہے کہ وہ بھی اپنے بارے میں ہونے والے فیصلوں میں شریک ہے، اور یہی شراکت عمل ایک قوم بناتا ہے۔

About Daily City Press

Check Also

پلاسٹک موت کی گھنٹی

عظمی زبیر پلاسٹک موت کی گھنٹی ! پلاسٹک کا طوفان، پنجاب کی بقا کا سوال …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *