لاہور پریس کلب کے پروگرام ” میری باتیں، میری یادیں” میں منو بھائی نے اپنی یادیں تازہ کیں‘ سینئر صحافیوں کی شرکت
لاہور پریس کلب نے سینئر صحافیوں کے ساتھ سلسلہ گفتگو ” میری باتیں،میری یادیں” کا آغاز کیا ہے جس کے پہلے پروگرام میں عہد ساز صحافی، شاعر اور دانشور جناب منو بھائی نے شرکت کی اور اپنے صحافتی سفر کی یادیں تازہ کیں۔تقریب میں صدر پریس کلب محمد شہباز میاں، نائب صدر عبدالمجید ساجد، خزانچی ظہیر احمد بابر، ممبران گورننگ باڈی جواد رضوی، شیر افضل بٹ ، اظہر مقبول، عمران شیخ، سینئر صحافی خاور نعیم ہاشمی، امتیاز راشد، آصف علی پوتا، انوار قمر، ممتاز شفیع، زوار حسین کامریڈ، سعید احمد امر، میاں ندیم، عامر سہیل، اقبال جھکڑ، اقبال بخاری، آصف عفان، اقبال قریشی،امجد وڑائچ، گوہر بٹ، زاہد رفیق بھٹی، عدنان ملک، مقصود خالد، شاعر بابا نجمی اور دیگر سینئر صحافیوں سمیت شعبہ صحافت کے طلبا اور طالبات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔تقریب کے آغاز میں صدر پریس کلب محمد شہباز میاں نے پھول پیش کرکے معزز مہمان کا استقبال کیا جبکہ نائب صدر پریس کلب عبدالمجید ساجد نے منو بھائی کی شخصیت اور صحافتی سفر کا مختصر احاطہ کیا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سینئر صحافی خاور نعیم ہاشمی نے کہا کہ میری زندگی میں جو بڑے لوگ آئے جن کے ساتھ وقت گزرا ان میں منو بھائی یکتا ہیں اور ہر معیار پر پورا اترتے ہیں، منو بھائی ایک ایمان اور یقین کا نام ہے ، میرا منو بھائی سے 46 سال سے تعلق ہے اور جب میں صحافت میں آیا منو بھائی معرو ف کالم نگار تھے۔ منو بھائی نے اپنی یادیں تازہ کرتے ہوئے بتایا کہ کوچہ صحافت میں قدم رکھے ہوئے65 سال سے زائد ہوگئے، تعمیر اخبار سے آغاز کیا،زمانہ طالبعلمی میں بھی متحرک رہا اور یونین کا الیکشن بھی جیتا،انہوں نے بتایا کہ پی یو جے کا صدر بن کر پریس کلب کو یونین سے علیحدہ کیا اور اب لگتا ہے کہ پریس کلب واقعی ایک کلب بن گیا ہے جہاں صحافیوں اور انکی فیملیز کیلئے سہولیات موجود ہیں، انہوں نے بتایا کہ صحافت کے ساتھ ساتھ انسانیت کی خدمت کیلئے سندس فاﺅنڈیشن سے بھی وابستہ ہوں جہاں ہر ماہ 6 ہزار سے زائد تھیلسمیا میں مبتلا بچوں کو خون فراہم کیا جاتا ہے،انہوں نے کہا کہ آج وقت کے ساتھ بہت کچھ بدل گیا ہے ، صحافت صرف پیسہ کمانے کا معیار نہیں ہونا چاہئے، موجودہ دور میں نوجوان جرنلزم میں دلچسپی لیتے ہیں اور اچھی با ت ہے کہ لڑکیوں کی تعداد لڑکوں کے برابر ہے، انہوں نے کہا کہ حالیہ دور میں شعبہ صحافت میں بہت ترقی ہوئی مگر معیار نہیں رہا، ملک میںشرح خواندگی میں کمی جبکہ آبادی میں زیادہ اضافہ ہوا ہے، صحافیوں کی تربیت کیلئے پریس کلب اور یونین کو اپنا کردار ادا کرنا پڑے گا ۔ ا س موقع پر تقریب کے شرکاءنے ان سے بھر پور محبت اور عقیدت کا اظہار کرتے ہوئے اپنے خیالات کااظہار کیا۔صدرلاہور پریس کلب محمد شہباز میاں نے کہا کہ آج پوری صحافتی برادری کا سر فخر سے بلند ہے کہ منو بھائی ہمارے درمیان موجود ہیں یہ ہمارے سینئرز کی قربانیوں کا ہی نتیجہ ہے کہ صحافت آج اس مقام پر ہے، انہوں نے کہا کہ آج کی اس گفتگو کو کتابی شکل دے کر پریس کلب کی لائبریری کی زینت بنایا جائے گا تاکہ نوجوان صحافی سینئرز سے سیکھ سکیں، انہوں نے بتایا کہ پریس کلب کو مکمل طور پر فعال کر دیا گیا ہے جہاں لٹریری پروگرامز، فیملی ڈنرز، میوزیکل نائٹس، سپورٹس مقابلے تواتر سے ہوتے ہیں جبکہ اس سال مختلف ورکشاپس میں 250 سے زائد نوجوان صحافیوں کو صحافتی اقدار کے بارے میں تربیت دی گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ سینئر کے ساتھ گفتگو کا یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ تقریب کے اختتام پرپریس کلب کی جانب سے منو بھائی کو یادگاری شیلڈ پیش کی گئی۔