بھارت مقبوضہ کشمیر میں تیزی سے بگڑتی ہوئی صورتحال سے توجہ ہٹانے کےلئے پاکستان پر الزام تراشی کر رہا ہے‘ بھارت کو پاکستان کے ساتھ مذاکرات کی میز پر آنا چاہیے اور تمام تنازعات بات چیت کے ذریعے حل کرنے چاہئیں، اقوام متحدہ کے سیکرٹری کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بھارتی بربریت کے حوالے سے ڈوزیئر حوالے کیا ،جس میں 107 کشمیری جاں بحق ‘ ہزاروں زخمی اور 150 سے زائد پیلٹ گنز سے نابینا ہو چکے ہیں،سیکرٹری جنرل نے تصویریں پہلے نہیں دیکھی تھیں۔ یہ ڈوزیئر سلامتی کونسل کے مستقل ممبران‘ برطانیہ‘ ایسی چین‘ فرانس‘ روس اور امریکہ کو بھی دی جائیں گی
وزیراعظم محمد نواز شریف کی پاکستانی صحافیوں سے بات چیت
نیویارک ۔ 22 ستمبر ،وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں تیزی سے بگڑتی ہوئی صورتحال سے توجہ ہٹانے کے لئے پاکستان پر الزام تراشی کر رہا ہے‘ بھارت کو پاکستان کے ساتھ مذاکرات کی میز پر آنا چاہیے اور تمام تنازعات بات چیت کے ذریعے حل کرنے چاہئیں‘ ۔ وہ جمعرات کو یہاں پاکستانی صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔ اس موقع پر وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز‘ معاون خصوصی طارق فاطمی اور امریکہ میں پاکستان کے سفیر جلیل عباس جیلانی کے علاوہ اقوام متحدہ میں پاکستان کی سفیر ملیحہ لودھی بھی موجود تھیں۔وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بھارتی بربریت کے حوالے سے ڈوزیئر حوالے کیا جس کا انہوں نے گہرائی سے جائزہ لیا جس میں 107 کشمیری جاں بحق ‘ ہزاروں زخمی اور 150 سے زائد پیلٹ گنز سے نابینا ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے ایسی تصویریں پہلے نہیں دیکھی تھیں۔ یہ ڈوزیئر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل ممبران‘ برطانیہ‘ چین‘ فرانس‘ روس اور امریکہ کو بھی دی جائیں گی جبکہ دنیا بھر میں پاکستان کے سفارتکاروں کو ہدایت کریں گے کہ وہ اپنے ملکوں کی حکومتوں کو اس بارے میں بتائیں کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس مہم کا مقصد مقبوضہ کشمیر میں بھارتی بربریت کو بے نقاب کرنا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اقوام متحدہ کو دیا جانے والا ڈوزیئر ایک پراسیس کے ذریعے دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے ان کی ملاقات سے قبل وزیراعظم نے انہیں خط لکھا جس میں انہوں نے کئی دہائیوں پرانی مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد پر زور دیا جبکہ انہیں مقبوضہ کشمیر میں فیکٹ فائنڈنگ مشن بھیجنے کا بھی کہا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی پیشکش کو سراہا جس میں انہوں نے انڈیا اور پاکستان سے مسئلہ کشمیر کے حل کا کہا ہے تاہم انہوں نے زور دیا کہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادیں اس کی اپنی ہیں اور یہ دنیا کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان پر عملدرآمد کرائے۔ وزیراعظم نے بتایا کہ انہوں نے بان کی مون سے کہا ہے کہ یہ اقوام متحدہ کے اپنے مفاد میں ہے کہ وہ اپنی ساکھ کے لئے ان قراردادوں پر عملدرآمد کرائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کشمیری عوام کو کئی دہائیوں سے غلام رکھا گیا ہے اور بھارتی قابض افواج اس کے لئے جبری ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہیں اور یہ فطری امر ہے کہ کشمیری اس کے خلاف ردعمل کریں تاہم بھارت کی جانب سے پاکستان پر الزام تراشی کے ذریعے کشمیر سے توجہ ہٹانے کی مہم چلائی جارہی ہے۔ یہ ہتھکنڈے کامیاب نہیں ہونگے۔ وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 71ویں اجلاس کے دوران عالمی رہنماﺅں سے ملاقاتوں میں کشمیر کا مسئلہ اٹھایا ہے۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے مقبوضہ کشمیر میں فیکٹ فائنڈنگ ٹیم بھیجنے کی پیشکش کی ہے جس کو بھارت نے مسترد کردیا جبکہ ترقی نے بھی اسی طرح کا او آئی سی مشن بھیجنے کی تجویز دی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کشمیری عوام کی سیاسی‘ سفارتی و اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔ اس موقع پر وہاں موجود سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے کہا کہ یہ دعویٰ درست نہیں ہے کہ پاکستان دنیا میں تنہا ہو رہا ہے‘ ایسا تاثر غلط ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ پاکستان کو نئی اہمیت دے رہا ہے اور ان میگا پراجیکٹس میں تمام علاقائی ممالک کو شریک ہونا چاہیے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ چین تک سب سے قلیل تجارتی راستہ ہوگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ان منصوبوں کو خطے میں ترقی اور خوشحالی کا ذریعہ تسلیم کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایرانی صدر حسن روحانی نے چاہ بہار اور گوادر کی بندرگاہوں کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان سے خطے میں تجارتی مواقعوں کو فروغ ملے گا۔ سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ عالمی رہنماﺅں سے وزیراعظم کی ملاقات میں ہر کسی نے پاکستان میں اقتصادی تجدید ‘ توانائی کے بحران اور انسداد دہشتگردی کے لئے پاکستان کی کارکردگی کو سراہا ہے۔ یہاں کسی کی بھی اس حوالے سے دو رائے نہیں تھی۔ وزیراعظم نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی اقتصادی بحالی ہر کوئی دیکھ سکتا ہے۔ عالمی مالیاتی اداروں اور درجہ بندی کرنے والی ایجنسیوں کی جانب سے اس کا بھرپور اعتراف کیا گیا ہے۔ انہوں نے پاکستان کی مسئلہ افواج کو سیکیورٹی کی صورتحال بہتر بنانے پر خراج تحسین پیش کیا جس کی وجہ سے ملک میں کچھ خوشحالی اور اقتصادی سرگرمیاں اپنے عروج پر ہیں۔