راولپنڈی: آرمی چیف جنرل راحیل کا کہنا ہے کہ پاک فوج ملک کو درپیش بالواسطہ اور بلاواسطہ تمام دھمکیوں کا جواب دینے کے لیے تیار ہے اور ہندوستان کی جانب سے اوڑی حملے کے بعد پاکستان کے خلاف پروپیگنڈے کا نوٹس لیا جارہا ہے۔
جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) راولپنڈی میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی زیر صدارت کورکمانڈر کانفرنس ہوئی، جس میں ملک کی اندرونی اور بیرونی سیکیورٹی کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق کورکمانڈرز کانفرنس میں اوڑی حملے کے بعد ہندوستانی پروپیگنڈے کا نوٹس لینے کے ساتھ ساتھ پاک فوج کی آپریشنل تیاریوں کا بھی جائزہ لیا گیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کہا کہ ہم خطے میں ہونے والے واقعات سے باخبر ہیں اور موجودہ حالات کا بغور جائزہ لے رہے ہیں، جبکہ موجودہ واقعات کے پاکستان کی سیکیورٹی پر پڑنے والے اثرات کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے۔
آرمی چیف نے فوج کی آپریشنل تیاریوں پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاک فوج ملک کو درپیش بالواسطہ اور بلاواسطہ تمام دھمکیوں کا جواب دینے کے لیے تیار ہے اور پاک فوج نے اپنی بہادر قوم کے ساتھ مل کر بڑے سے بڑے چیلنج کا مقابلہ کیا ہے۔
جنرل راحیل شریف نے کہا کہ مستقبل میں بھی پاکستان کی سلامتی اور خودمختاری کے خلاف ہرطرح کے مذموم عزائم کو ناکام بنادیا جائے گا۔
انھوں نے آپریشن ضرب عضب کی کامیابیوں پر فوج، فرنٹیئر کورپس (ایف سی)، رینجرز اور پولیس کے افسران اور جوانوں کی قربانیوں کو بھی خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ سیکیورٹی فورسز ملک بھر میں دہشت گردی کا کامیابی سے مقابلہ کر رہی ہیں۔
آرمی چیف کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گذشتہ روز ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کے ضلع بارہ مولہ کے قصبے اوڑی میں قائم ہندوستانی فوجی مرکز پر مسلح افراد کے حملے کے نتیجے میں 17 فوجی اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔
اس واقعے کے فوری بعد ہندوستان نے حملے کی ذمہ داری پاکستان پر ڈالتے ہوئے ہرزہ سرائی شروع کردی۔
ہندوستانی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے حملے کے بعد پاکستان پر الزامات عائد کرنے کے لیے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر کا سہارا لیا اور اپنے پیغام میں لکھا کہ ’پاکستان ایک دہشت گرد ریاست ہے، اسے پہچانا جانا چاہیے اور تنہا کردینا چاہیے‘۔