لاہور: پنجاب حکومت صوبے میں دہشت گردوں، کالعدم تنظیموں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف کارروائی کے سلسلے میں 2 ماہ کے لیے رینجرز کی تعیناتی کا منصوبہ بنارہی ہے، جو پولیس اور محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے ساتھ مل کر کام کرے گی۔
اس حوالے سے محکمہ داخلہ پنجاب نے ایک سمری تیار کرکے وزیراعلیٰ شہباز شریف کو بھجوا دی ہے، جسے حتمی منظوری کے لیے پھر وزارت داخلہ کے پاس بھیجا جائے گا۔
صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ نےمیڈیا
سے بات کرتے ہوئے اس اقدام کی تصدیق کی اور بتایا کہ رینجرز صرف عیدالاضحیٰ اور محرم الحرام کے دوران انٹیلی جنس آپریشنز سلسلے میں پولیس اورسی ٹی ڈی کی معاونت کرے گی۔
انھوں نے مزید بتایا، ‘رینجرز کو پنجاب میں کراچی کی طرح پولیس جیسے اختیارات حاصل نہیں ہو
پنجاب حکومت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ سمری فوج کی جانب سے پنجاب میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن تیز کرنے کے دباؤ کے بعد تیار کی گئی۔
سمری کے مطابق رینجرز کو پنجاب میں پاکستان رینجرز آرڈیننس 1959 کی سیکشن 7 اور سیکشن 10 کے تحت تعینات کیا جاسکتا ہے تاکہ وہ کالعدم تنظیموں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف پولیس اور سی ٹی ڈی کی معاونت کرے۔
رینجرز کی نفری کی تعداد کا فیصلہ وزیراعلیٰ پنجاب کی سربراہی میں صوبائی اپیکس کمیٹی کرے گی۔
رانا ثناء اللہ نے بتایا کہ سانحہ کوئٹہ کے بعد وزیراعظم نواز شریف کی سربراہی میں ہونے والے اجلاسوں میں پنجاب میں رینجرز کی تعیناتی کی ضرورت محسوس کی گئی۔